سینئر رہنما جماعت اسلامی نے کہا کہ ایک طرف پانی نہیں ہے، دوسری طرف سندھ میں تیار فصلوں کا مناسب ریٹ نہیں مل رہا، جب کہ بیج، کھاد اور ادویات کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں، سندھ کے لوگ دوہری اذیت میں مبتلا ہیں، حکومت بھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر رہنما جماعت اسلامی و سابق ایم این اے اسد اللہ بھٹو نے دریائے سندھ سے نہروں کے منصوبے پر پیپلز پارٹی کے مخالفت میں بیانات کو مگر مچھ کے آنسو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی سندھ کے ساتھ وفادار نہیں ہے، سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ ایک ذمہ دار شخص ہیں، انہیں کینالوں کے مسئلے پر سچ بولنا چاہیئے، پہلے مسلسل انکار کے بعد اسمبلی میں قرارداد دوہرے معیار کی عکاسی کرتا ہے، حکومتیں کسی غلط کام کی مذمت نہیں کرتی بلکہ اس کو روکنے کے لیے اقدامات اٹھاتی ہیں، پیپلز پارٹی بتائے کہ انہوں نے کینالوں کو روکنے کے لیے کون سے سنجیدہ اقدامات کیے ہیں، جماعت اسلامی پہلے دن سے میدان میں ہے، تمام بیراجوں پر ٹیلی میٹر سسٹم لگایا جائے تاکہ پانی کی منصفانہ تقسیم ہو سکے، پانی زندگی ہے۔ جماعت اسلامی عید کے بعد حافظ نعیم الرحمان کی قیادت میں بجلی بلوں، مہنگائی سمیت عوامی مسائل کے حل کے لیے بھرپور تحریک چلائے گی، جس میں لانگ مارچ اور گورنر ہاؤس اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنے شامل ہوں گے۔

اسد اللہ بھٹو نے کہا کہ ایک طرف پانی نہیں ہے، دوسری طرف سندھ میں تیار فصلوں کا مناسب ریٹ نہیں مل رہا، جب کہ بیج، کھاد اور ادویات کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں، سندھ کے لوگ دوہری اذیت میں مبتلا ہیں، حکومت بھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گھارو میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ سندھ کے اطلاعات سیکریٹری مجاہد چنا، مقامی رہنما مولانا عطاء الرحمان بلوچ، عبدالسمیع ہالیپوٹو، حمزہ ناہیوں اور دیگر ذمے دار بھی ان کے ساتھ موجود تھے۔ اسد اللہ بھٹونے گلشن حدید پہنچ کر مقامی صحافی اور نجی چینل کے رپورٹر (کے ٹی این نیوز) وحید مراد سیال کی والدہ کے انتقال پر تعزیت مرحومہ کی مغفرت، درجات کی بلندی اور پسماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔ امیر ضلع ملیر سید مفخر علی، مقامی رہنما جاوید اقبال اور محمد علی برڑو بھی اس موقع پر ان کے ساتھ موجود تھے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جماعت اسلامی پیپلز پارٹی اسد اللہ سندھ کے کے لیے

پڑھیں:

تحریک کا عروج یا جلسے کی رسم؟ رانا ثنا نے پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیا

پی ٹی آئی کے لاہور میں مجوزہ جلسے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ اگر یہ ان کی تحریک کا نقطہ عروج ہے تو پھر اس کو پشاور میں کریں اور پورے پاکستان کو بہت بڑا مجمع اکٹھا کرکے دکھائیں۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ انہیں پی ٹی آئی کی جانب سے 5 اگست کو لاہور میں جلسے کے اعلان سے مایوسی ہوئی ہے کیونکہ انہوں نے اس روز کو اپنی تحریک کا نقطہ عروج قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان کے بیٹے پاکستان آئے تو ان کا کیا انجام ہوگا؟ رانا ثنااللہ نے خبردار کردیا

’ہم بھی سوچتے تھے کہ کیا ہوگا یہ کیا کریں گے، اب بات نکلی ہے کہ ایک بڑا مجمع اکٹھا کرتے ہوئے جلسہ کریں گے، تو بھائی اس کو پشاور میں کریں، بہت بڑا مجمع اکٹھا کریں، دکھائیں پورے پاکستان کو سب کو کہ ہم نے یہ اکٹھا کیا ہے۔‘

"پشاور میں جا کر جلسہ کریں اور مجمع اکٹھا کریں،" رانا ثنا اللہ کا پی ٹی آئی کو مشورہ#ARYNews #11thHour pic.twitter.com/zwvemgQRJk

— ARY NEWS (@ARYNEWSOFFICIAL) July 23, 2025

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی قیادت اب کہتی ہے کہ لاہور میں جلسہ کرنا ہے، تو آپ پشاور میں کیوں نہیں کرتے، آپ بنوں میں کیوں نہیں کرتے، نوشہرہ میں کیوں نہیں کرتے، سوات میں کیوں نہیں کرتے، اگر آپ نے لاہور میں جا کر کرنا ہے تو پھر ٹھیک ہے لاہور کی انتظامیہ سے بات کریں، ان کو درخواست دیں۔

’ان کو یقین دہانی کروائیں کہ آپ وہاں پہ اکٹھے ہوکے پھر کسی طرف حملہ آور نہیں ہوں گے، اگر ان کو یقین دہانی آپ کروادیتے ہیں تو میں تو کہوں گا کہ ٹھیک ہے ان کو اجازت دیدیں، لیکن یہ ایک سبجیکٹیو بات ہے کہ آیا ان کی اس بات پر اعتماد کیا جاسکتا ہے یا نہیں کیا جاسکتا، لاہور کی انتظامیہ اس کے بارے میں بہتر فیصلہ کرے گی۔‘

مزیدپڑھیں:

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا مؤقف تھا کہ خان صاحب برصغیر میں کوئی پہلی تحریک نہیں چلانے لگے، سو سال تک مسلمانوں بلکہ اس میں ہندو بھی شامل تھے جنہوں نے انگریزوں کیخلاف تحریک چلائی، اس کے بعد 70 سالوں میں مسلم لیگ ن نے اور پیپلز پارٹی نے بھی اسٹیبلشمنٹ اور حکمرانوں کیخلاف تحریک چلائی ہے۔

’اگر یہ خود نہیں سمجھ رہے تو ان کو چاہیے تھوڑا دیکھ لیں پڑھ لیں کسی سے مشورہ کرلیں، جیل میں کتابیں پڑھنا ضروری نہیں ہوتا، وہاں پہ سوچ وبچار کریں، ایکسرسائز کریں، جب ایک آدمی جیل میں بیٹھا ہے تو تحریک تو اس کی چل رہی ہے، اور علیحدہ سے کون سی تحریک چلانی ہے۔‘

مزیدپڑھیں:پی ٹی آئی کا لاہور جلسہ روکنے کے لیے ہائیکورٹ میں درخواست دائر

رانا ثنا اللہ کے مطابق کسی آدمی کا جیل میں ہونا یا اس کی پارٹی کے لوگوں کا جیل میں ہونا یا ان کے خلاف مقدمات کا چلنا، یا ان کا تاریخوں پہ پیش ہونا، بری ہونا، سزا ہونا، یہ سب بذات خود ایک تحریک ہے۔ ’اب پتا نہیں 5 تاریخ کو یہ کیا کرنا چاہتے تھے اور اب جلسے پہ بات آگئی ہے۔‘

رانا ثنا اللہ نے 9 مئی کے ایک مقدمے میں شاہ محمود قریشی کی بریت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شواہد کی بنیاد پر فیصلہ ہوتا ہے، اور اس روز وہ اپنی اہلیہ کے ساتھ کراچی میں موجود تھے، لہذا وہ نہیں سمجھتے کہ ان کی بریت میں کسی سیاسی شماریات کا کوئی عمل دخل ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسٹیبلشمنٹ برصغیر پی ٹی آئی تحریک جلسہ جیل رانا ثنا اللہ لاہور نقطہ عروج

متعلقہ مضامین

  • آصفہ بھٹو کا سندھ انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ نیونٹالوجی کے اسپتالوں کا دورہ
  • تحریک کا عروج یا جلسے کی رسم؟ رانا ثنا نے پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیا
  • (سندھ بلڈنگ ) ڈائریکٹر جنرل شاہ میر بھٹو ،کھوڑو سسٹم کا مہر ہ ثابت
  • کرایہ
  • سینیٹ انتخاب میں ن لیگ، پیپلز پارٹی، جے یو آئی کا کردار شرمناک ہے: نعیم الرحمٰن
  • پیپلز پارٹی، ن لیگ، جے یو آئی اور اے این پی کا پی ٹی آئی کی اے پی سی میں شرکت سے انکار
  • ’’ سیاسی بیانات‘‘
  • ایم کیو ایم کا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کیخلاف بیان بغض پیپلز پارٹی ہے، سعدیہ جاوید
  • پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کی ضمانت خارج کرنےکا تحریری فیصلہ جاری
  • ایم کیو ایم کا بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کیخلاف بیان بغض پیپلز پارٹی ہے: سعدیہ جاوید