بین الاقوامی فلکیات مرکز نے تصدیق کی ہے کہ عرب اور دیگر اسلامی ممالک میں 29 مارچ کو شوال کا چاند نظر آنا ناممکن ہوگا۔

بین الاقوامی فلکیاتی مرکز کے مطابق 29 مارچ کو عید الفطر کا چاند نظر نہ آنے کی وجہ چاند کا سورج غروب ہونے سے پہلے ہی غروب ہو جانا ہے۔

جس کے باعث آنکھوں یا دور بین سے بھی چاند کو دیکھنا ناممکن ہوگا۔ اس طرح زیادہ تر ممالک میں رمضان کا مہینہ 30 دنوں کا ہوگا۔

اس طرح سعودیہ سمیت دیگر عرب ممالک اور پاکستان سمیت دیگر اسلامی ممالک میں اس بات عید الفطر ایک ہی روز یعنی 31 مارچ کو ہونے کا امکان ہے۔

اس کے برعکس بعض ممالک جیسے موریتانیہ، مراکش، الجزائر اور تیونس میں 29 مارچ کو جزوی سورج گرہن ہوگا۔

ان ممالک میں روایتی چاند رویت کے مطابق 30 مارچ بروز اتوار کو عید منانے کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان میں اسپارکو نے پیش گوئی کی تھی کہ شوال کا چاند 30 مارچ کو نظر آنے کا امکان ہے اور عید 31 مارچ 2025 کو منائی جائے گی۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ممالک میں مارچ کو

پڑھیں:

ملکی بجلی کی پیداوار میں مقامی کوئلے کا حصہ بڑھ گیا

کراچی:ملک میں بجلی کی پیداوار میں مقامی کوئلے کا حصہ نمایاں طور پر بڑھ گیا ہے، جس کے نتیجے میں بجلی کی لاگت میں بھی خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز لمیٹڈ کی جانب سے مارچ 2025 کے لیے جاری کردہ پاور جنریشن رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی بجلی کی پیداوار سالانہ بنیادوں پر 5 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 21 فیصد بڑھ کر مارچ میں 8409 گیگا واٹ آور تک پہنچ گئی۔

اس پیداوار میں مقامی کوئلے کا حصہ 1393 گیگا واٹ آور رہا، جو کہ مارچ گزشتہ سال کے 862 گیگا واٹ آور کے مقابلے میں 62 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ ماہانہ بنیاد پر بھی اس میں 34 فیصد اضافہ ہوا، کیونکہ فروری میں یہ حصہ 1043 گیگا واٹ آور تھا۔

ملک کے انرجی مکس میں بھی مقامی کوئلے کا حصہ مارچ اس سال 17 فیصد رہا، جو کہ مارچ گزشتہ سال 11 فیصد تھا، یعنی سالانہ بنیاد پر 6 فیصد اضافہ ہوا۔

اس کے علاوہ، مقامی سطح پر دستیاب کوئلے کے استعمال سے درآمدی ایندھن کی جگہ لینے کی وجہ سے بجلی کی فیول لاگت پر بھی مثبت اثر پڑا ہے۔

مارچ اس سال فی یونٹ فیول لاگت 12.2 روپے رہی جو کہ مارچ گزشتہ سال 16.8 روپے تھی، یعنی 27 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ اسی طرح، فروری کے مقابلے میں بھی فی یونٹ لاگت میں 11 فیصد کمی ہوئی، کیونکہ فروری میں یہ لاگت 13.8 روپے فی یونٹ تھی۔

حکومت سندھ کے اعداد و شمار کے مطابق، 2019 سے اب تک تھر کول بلاک-II سے 27000 گیگا واٹ آور بجلی پیدا کی جا چکی ہے، جس کی فیول لاگت صرف 4.8 روپے فی یونٹ رہی ہے، جب کہ درآمدی کوئلے سے یہی لاگت 19.5 روپے فی یونٹ تھی۔ اس سے ملک کو تقریباً 1.3 ارب ڈالر کا زرمبادلہ بچانے میں مدد ملی ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ تھر کا کوئلہ ملک کی توانائی سیکیورٹی کو یقینی بنانے اور توانائی بحران پر قابو پانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ تھر کی کوئلے کی پیداوار میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور یہ ملک کے لیے بجلی اور توانائی کا ایک سستا، مؤثر اور مقامی ذریعہ ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • ملکی بجلی کی پیداوار میں مقامی کوئلے کا حصہ بڑھ گیا
  • پاکستان باضابطہ طور پر چین کے قمری مشن چانگ 8 کا حصہ بن گیا
  • سورج آگ برسانے کو تیار؛ کراچی سمیت سندھ کے کئی شہروں میں  ہیٹ ویو الرٹ
  •  فلسطین سے ملحقہ 23 اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو سانپ سونگھ گیا ہے، خواجہ سلیمان صدیقی 
  • 25 اپریل کو آسمان پرمسکراتا چہرہ نمودارہوگا
  • اکلوتا بیٹا ایک کروڑ روپے لیکر رفوچکر یا اغوا؛ سعودیہ سے آئے والد نے مقدمہ درج کرادیا
  • ٓئندہ جمعہ کی صبح آسمان پر چاند، زہرہ، زحل اور عطارد کی ملاقات
  • ''اسرائیل مردہ باد'' ملین مارچ
  • کراچی ایئر پورٹ سے جعلی ڈرائیونگ لائسنس پر سعودیہ جانے والے دو مسافر گرفتار
  • ریٹائرڈ ایئر مارشل کو بغاوت سمیت متعدد الزامات میں سزا سنا دی گئی