حکمرانوں کے جذبات اور الفاظ کی تکرار دہشتگردی کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی، بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
مشیر اطلاعات کے پی نے ایک بیان مین کہا کہ قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بلانے والے بتائیں نواز شریف کیوں نہیں آئے؟ کیا نواز شریف کی اجلاس میں غیر موجودگی دہشت گردوں کی حمایت ہے؟ اسلام ٹائمز۔ مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر محمد علی سیف نے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی میں مسلم لیگ نون کے قائد نواز شریف کی غیر موجودگی پر سوالات اٹھا دیے۔ بیرسٹر محمد علی سیف نے ایک بیان مین کہا قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بلانے والے بتائیں نواز شریف کیوں نہیں آئے؟ کیا نواز شریف کی اجلاس میں غیر موجودگی دہشت گردوں کی حمایت ہے؟ مشیر اطلاعات کے پی حکومت کا کہنا تھا پی ٹی آئی دہشت گردی کے خلاف قوم کے اتحاد اور احساسات کی حقیقی ترجمان ہے لیکن حکومت نے پی ٹی آئی لیڈرز کو جیل میں قید کرکے حکومت نے قومی اتفاق رائے کو خود ناکام بنایا۔ ان کا کہنا تھا پی ٹی آئی دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دینے والے بہادروں کے ساتھ کھڑی ہے لیکن حکمرانوں کے جذبات اور الفاظ کی تکرار دہشت گردی کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔
بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ کسی نئے آپریشن سے پہلے قومی اتحاد کی طاقت کا ہونا اولین شرط ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس قومی اسمبلی میں ہوا تھا جس میں عسکری حکام نے ملکی سلامتی اور سکیورٹی صورتحال پر سیاسی جماعتوں کو بریفنگ دی تھی۔ پاکستان تحریک انصاف نے قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پارلیمانی کمیٹی نواز شریف کی قومی سلامتی
پڑھیں:
سپیکر نےوفاقی بجٹ اجلاس کےشیڈول کی منظوری دیدی ،کب پیش ہو گا ؟جانئے
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ اجلاس کے شیڈول کی منظوری دے دی۔
وفاقی بجٹ 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا جبکہ 11 اور 12 جون کو قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہوگا۔
سردار ایاز صادق کے مطابق 13 جون سے وفاقی بجٹ پر بحث کا آغاز ہوگا جس میں تمام پارلیمانی جماعتوں کو بحث کے لیے وقت دیا جائے گا۔
یہ بحث 21 جون تک جاری رہے گی اور 22 جون کو قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں ہوگا۔
23 جون کو مالی سال 2025-26 کے لیے مختص ضروری اخراجات پر بحث ہوگی جبکہ 24 اور 25 جون کو مطالبات، گرانٹس اور کٹوتی کی تحاریک پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔
فنانس بل کی منظوری 26 جون کو قومی اسمبلی سے لی جائے گی۔
مزید برآں 27 جون کو سپلیمنٹری گرانٹس سمیت دیگر امور پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔
اسپیکر نے واضح کیا کہ قومی اسمبلی کے شیڈول سیشن میں کسی بھی قسم کی تبدیلی ان کی اجازت سے مشروط ہوگی۔