Express News:
2025-06-09@20:01:03 GMT

اپیکس کمیٹیوں کا اجلاس پہلے تواتر کے ساتھ ہوا کرتا تھا

اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT

لاہور:

تجزیہ کار نوید حسین کا کہنا ہے کہ اگر طاقت کے استعمال سے دہشت گردی ختم ہو چکی ہوتی تو ہم پختونخوا اور سابق قبائلی علاقوں درجنوں آپریشن کر چکے ہوئے ہیں، وہاں آپریشن راہ نجات، راہ راست، ضرب عضب سمیت نہ جانے کتنے آپریشن ہو چکے ہیں۔

اور اسی طرح اگر صرف طاقت کے استعمال سے، کائنیٹک رسپانس سے اگرانسرجینسی کو ختم کیا جا سکتا بلو چستان میں تو وہ نواب اکبر بگٹی کی وفات کے بعد سے تقریباً بیس سال ہونے کو ہیں وہاں پرہمارا کائنیٹک رسپانس ہی چل رہا ہے، وہاں دہشتگردی میں بڑھوتی ہی ہوئی ہے کم نہیں ہوئی۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک بات تو یہ طے ہے کہ صرف طاقت کے استعمال سے کائنیٹک رسپانس سے یہ مسئلہ ختم نہیں ہو گا۔ 

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کل باقاعدہ اعلامیہ بھی ایشو ہو گیا، ساری بات ہو گئی اب اس میں سب سے دلچسپ، سیریس اور مزے کی گفتگو حوالے سے جتنی بھی کی گئی وہ بلاول بھٹو زرداری کی تھی جنھوں نے کائنیٹک آپریشن یعنی فوجی آپریشن کو لے کر چلنے کے ساتھ ساتھ ایک سوفٹ پرانگ کو بھی لیکر چلنے کی بات کی کہ جو بلوچ یکجہتی کمیٹی یا انسانی حقوق کی وہ تنظیمیں جو ریاست مخالف نہیں ہیں کہ ان کو انگیج کیا جائے اور پیپلزپارٹی کی انھوں نے خدمات پیش کیں کہ عالمی سطح پر بھی کام کرنے کو ہم تیار ہیں اور یہاں پر بھی۔ 

تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ ماضی میں بھی طاقت کا استعمال کیا گیا تھا جب اے پی ایس کا سانحہ ہوا ، 2014 میں آپریشن ضرب عضب لانچ کیا گیا تو اس وقت طاقت کا ہی استعمال تھا اور بلاتفریق آپریشن کیے گئے شمالی وزیرستان میں سوات میں کیونکہ اس وقت دہشتگرد سوات کے اندر آ چکے تھے اور وہاں پرانھوں نے سمجھیں اپنی حکومت ہی قائم کر لی تھی، سوات کے مختلف علاقوں میں تو طاقت کا استعمال بھی بڑا ضروری ہے لیکن وہ عناصر وہ ایلیمنٹ جو اینٹی اسٹیٹ نہیں ہیں جن کے اپنے کوئی ریزرویشن ہیں، احساس محرومی ہے ان سے بات چیت بھی ہونی چاہیے۔ 

تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ کہ سسٹم پہلے بھی بنا تھا اپیکس کمیٹیاں بھی بنائی گئیں، جو پولیٹیکل گورنمنٹ ہیں اس میں ان کو اپنا کردار بالکل جاری رکھنا چاہیے تھا مگر پھر اس کو چھوڑ دیا گیا، اپیکس کمیٹیوں کا اجلاس پہلے تواتر کے ساتھ ہوا کرتا تھا اور اس بارے میں لائحہ عمل طے کیا جاتا تھا، وقت کیساتھ دہشت گردی سے نمٹنے کیلیے جو بھی اقدامات کیے جاتے تھے وہ کیے جاتے تھے لیکن بعد میں یہ چھوڑ دیے گئے۔ 

تجزیہ کار سلمان عابد نے کہا بنیادی طور پر آرمی چیف نے جو انڈیکیٹ کیا ہے کسی ایک صوبے کی گورننس کا ایشو ڈسکس نہیں کیا، انھوں نے مجموعی طور پر کہا ہے کہ پاکستان میں گورننس کے جو ایشوز ہیں اس کی وجہ سے بھی لوگوں کے اندر افراتفری اور انتشار پایا جاتا ہے، اب آپ دیکھیں کہ18ویں ترمیم کے بعد صوبوں کی بنیادی ذمے داری تھی کہ وہ گورننس کے نظام کو امپروو کریں، فیڈرل گورنمنٹ کا بھی اس میں رول تھا لیکن ہمارے چاروں صوبوں کی جو گورننس ہے وہ سب کے سامنے ہے اور اس کے اندر جو مسائل ہیں وہ بھی ہم بھگت رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: تجزیہ کار نے کہا

پڑھیں:

بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا، جلیل عباس جیلانی

لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ بھارت نے جارحیت کی ہے، پاکستان امن پسند ملک ہے، ہم کافی عرصے سے بھارت کو کہہ رہے تھے کہ مسائل پُرامن طریقے سے حل کیے جائیں، بھارت کی جارحیت پر پاکستان کے جواب سے دنیا میں بھارت کے امیج کو دھچکا لگا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستانی سفارتی وفد کے رکن جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن تمام ممبران کے ساتھ اچھی بات چیت ہوئی، یو این کے سیکرٹری جنرل اور صدر جنرل اسمبلی سے بھی ملاقات ہوئی۔ لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ بھارت نے جارحیت کی ہے، پاکستان امن پسند ملک ہے، ہم کافی عرصے سے بھارت کو کہہ رہے تھے کہ مسائل پُرامن طریقے سے حل کیے جائیں، بھارت کی جارحیت پر پاکستان کے جواب سے دنیا میں بھارت کے امیج کو دھچکا لگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کافی عرصے سے الزام تراشی کر رہا تھا اب کسی نے بھارت کے بیانیے کو قبول نہیں کیا، بھارت نے کچھ ممالک کو بھی قائل کرنے کی کوشش کہ وہ بڑی طاقت ہے۔ جلیل عباس جیلانی نے کہا بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا ہے، پاکستان نے بھارت کے 6 جہاز گرائے، سسٹم جام کیا، فوجی تنصیبات کو ہٹ کیا، حالیہ جنگ کے بعد مسئلہ کشمیر پوری دنیا میں عالمی مسئلہ بن کر ابھرا ہے۔

دریں اثناء پاکستانی سفارتی وفد کی رکن سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ اور مسئلہ کشمیر پر اقوامِ متحدہ کے ارکان کے ساتھ بات کی، آج سندھ طاس معاہدہ نظر انداز کیا جاتا ہے تو پھر مستقبل میں کسی معاہدے کی وقعت نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم امن کا پیغام لے کر آئے ہیں لیکن اس کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے کہا کہ تجارت اور معیشت سے متعلق ٹرمپ کی فلاسفی کے ساتھ وزیرِاعظم شہباز شریف کی فلاسفی میچ کرتی ہے، پاکستان اور بھارت جنگ میں جاتے ہیں تو پورا خطہ متاثر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا میں ہمیں بہتر رسپانس ملا ہے، پاکستان اس کو سیز فائر کہہ رہا ہے اور بھارت اس کو ایک وقفہ کہہ رہا ہے، آج کشمیر اور سندھ طاس معاہدے کا مسئلہ حل نہ ہوا تو 6 ماہ بعد معاملہ پھر بڑھ جائے گا، ہم چاہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ اس معاملے میں کردار ادا کریں تاکہ خطہ جنگ سے متاثر نہ ہو۔

پاکستانی سفارتی وفد کے رکن اور سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پانی کا معاملہ پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا ہے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ امریکیوں کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ نے سیز فائر کرا دیا مزید مداخلت کی ضرورت نہیں، ہمارا مشن ان کو یہ سمجھانا تھا کہ مداخلت کی ضرورت ہے، بھارت نہ غیر جانبدار انکوائری اور نہ بات کرنا چاہتا ہے۔ خرم دستگیر نے یہ بھی کہا کہ ہم نے یہ بات سمجھائی کہ پانی کے ساتھ 24 کروڑ لوگوں کی زندگی منسلک ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب سے حاجیوں کی وطن واپسی: فضائی آپریشن کل سے شروع ہوگا
  • ٹرمپ انتظامیہ نے طاقت کا غلط استعمال کر کے تشدد کو ہوا دی، امیگریشن ایڈوکیسی گروپ
  • پشاور میں عید صفائی آپریشن تیسرے روز بھی جاری
  • لاس اینجلس، غیر قانونی تارکین وطن آپریشن، ٹرمپ نے ہر جگہ فوج تعینات کرنے کی دھمکی دیدی
  • آپریشن سندور کا منطقی انجام نریندر مودی کی شکست ہوگا، احسن اقبال
  • چین کے نائب وزیر اعظم برطانیہ کا دورہ اور چین امریکہ اقتصادی و تجارتی مشاورتی میکانزم کے پہلے اجلاس کا انعقاد کریں گے
  • بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا، جلیل عباس جیلانی
  • جوانوں کی قربانیاں اور ثابت قدمی وطن کے تحفظ کی ضمانت اور پاکستان کی اصل طاقت ہے، وزیر داخلہ
  • پنجاب: آلائشیں ٹھکانے لگانے کے لیے بڑا آپریشن شروع
  • قربانی کا گوشت کھاتے وقت کن باتوں کا خیال ضرور رکھیں؟