یوکرین کے صدر زیلنسکی نے روس سے 30 روزہ عارضی اور محدود جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے جبکہ امریکا کے صدر ٹرمپ نے یوکرین کے معدنی ذخائرکے بعد توانائی تنصیبات پر ملکیت کی بھی خواہش ظاہر کی ہے۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ صدر ٹرمپ اور یوکرین کے صدر زیلنسکی کے درمیان فون پر شاندار گفتگو ہوئی۔ ٹرمپ کی یوکرینی ہم منصب سے ٹیلی فون پر ایک گھنٹے بات ہوئی ہے جس میں صدر زیلنسکی نے امریکی تعاون پر شکریہ ادا کیا اور اتفاق کیا ہےکہ روس کے توانائی انفراسٹرکچر پر حملے نہیں کیے جائیں گے۔

زیلنسکی نے کہا کہ انہوں نے ٹرمپ کے ساتھ جوہری پلانٹس کے حوالے سے تجویز پر بات چیت کی ہے۔ انہیں ٹرمپ کی طرف سے روس کے حق میں کسی قسم کی رعایت دینے کا دباؤ محسوس نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں: ’اپنا منہ بند رکھو‘، ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر کے مابین زبانی جھڑپ کی ویڈیو وائرل

صدر ٹرمپ نے ٹیلیفونک گفتگو میں یوکرینی ہم منصب سے کہا کہ یوکرین کے توانائی انفراسٹرکچر کو محفوظ بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ ایٹمی اور الیکٹریکل پلانٹس سمیت توانائی تنصیبات امریکی ملکیت میں دے دی جائیں۔

تاہم یوکرینی ماہرین کا خیال ہے کہ امریکی تجویز قابل عمل نہیں کیونکہ یوکرین میں قائم یورپ کا سب سے بڑا انرجی پلانٹ Zaporizhzhia روس کے کنٹرول میں ہے۔ صدر ٹرمپ کی تجویز یوکرینی صدر کے اعلامیہ میں شامل بھی نہیں کی گئی۔

یہ بھی واضح نہیں کہ عارضی جنگ بندی کا آغاز کس تاریخ سے ہوگا۔ تاہم اس معاملے پر آئندہ چند روز میں تکنیکی ٹیمیں سعودی عرب میں ملاقات کریں گی جس میں عارضی جنگ بندی کا سلسلہ انرجی تنصیبات سے بڑھا کر اس میں بحیرہ اسود میں لڑائی بند کیے جانے کو بھی شامل کرنے پر بات کی جائےگی۔

مزید پڑھیں: یوکرینی صدر سے وائٹ ہاؤس میں جھڑپ کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان سامنے آگیا

وائٹ ہاؤس کے مطابق روس نے ایک روز قبل یوکرینی توانائی انفرا اسٹرکچر پر 30 روز کے لیے حملے نہ کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی اور دونوں نے بُحیرہِ اسود میں جنگ بندی، مستقل امن کے لیے تکنیکی مذاکرات پر اتفاق کیا تھا۔

واضح رہے کہ یکم مارچ 2025 کو امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے بعد صحافیوں کے سوالوں کے جواب دینے کے دوران جھڑپ ہوگئی تھی جو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئی تھی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے زیلنکسی سے کہا تھا کہ آپ نے بہت باتیں کرلیں اب اپنا منہ بند رکھیں۔ اگر ہم نے اپنا فوجی سازوسامان نہ دیا ہوتا تو آپ کی جنگ 2 ہفتوں میں ختم ہوجاتی۔ آپ لوگ یہ جنگ نہیں جیت سکتے اور بڑی مشکل میں ہیں۔

اس پر زیلنکسی نے کہا تھا کہ وہ یہ بات جانتے ہیں۔ جناب صدر ہم شروع سے اس جنگ میں اکیلے ہیں۔ اس کے بعد زیلنکسی مزید کہنا چاہ رہے تھے لیکن ٹرمپ انہیں بار بار ٹوکتے اور بات کاٹتے رہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا ٹرمپ جنگ بندی روس زیلنکسی یوکرین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا زیلنکسی یوکرین ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین کے ٹرمپ کی روس کے کے بعد کے صدر

پڑھیں:

کیا نریندر مودی امریکی صدر ٹرمپ کی غلامی کرنا چاہتے ہیں، ملکارجن کھڑگے

کانگریس کمیٹی کے صدر نے کہا کہ امریکی صدر کے ذریعہ بار بار ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہوئی جنگ بندی کا سہرا لینے سے کہیں نہ کہیں ہندوستانی وزیراعظم کی کمزوری ظاہر ہوتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کمیٹی کے صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ٹرمپ بار بار کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے جنگ بندی کروائی ہے، لیکن نریندر مودی خاموش ہیں، جواب نہیں دے رہے، کیا نریندر مودی امریکی صدر ٹرمپ کی غلامی کرنا چاہتے ہیں۔ یہ تلخ سوال ملکارجن کھڑگے نے امریکی صدر ٹرمپ کے تازہ بیان کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی سے پوچھا ہے۔ کانگریس صدر نے پہلگام دہشت گردانہ حملہ کے بعد پارٹی کی طرف سے مودی حکومت کو مکمل حمایت دینے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک سب سے ضروری ہے، اس لئے ہم نے حکومت کی حمایت کی تھی، ایسے میں ٹرمپ بار بار جنگ بندی کی بات کہہ کر ہندوستان کی بے عزتی کرتے ہیں تو وزیراعظم کو اس کا ڈٹ کر جواب دینا چاہیئے۔

کانگریس کمیٹی کے صدر ملکارجن کھڑگے نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ امریکی صدر کے ذریعہ بار بار ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ہوئی جنگ بندی کا سہرا لینے سے کہیں نہ کہیں ہندوستانی وزیر اعظم کی کمزوری ظاہر ہوتی ہے، وہ صاف لفطوں میں کہتے ہیں کہ نریندر مودی کو اس معاملے میں خاموش نہیں رہنا چاہیئے، بلکہ ایک واضح جواب سامنے رکھنا چاہیئے۔ ٹرمپ کے تازہ بیان کے بعد پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے بھی اپنا تلخ ردعمل ظاہر کیا ہے۔

میڈیا اہلکاروں نے جب ان سے اس بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ مودی کیا بیان دیں گے، یہ کہ ٹرمپ نے جنگ بندی کروائی، وہ ایسا بول نہیں سکتے ہیں لیکن یہ سچائی ہے کہ ٹرمپ نے جنگ بندی کروائی ہے، یہ بات پوری دنیا جانتی ہے۔ راہل گاندھی مزید کہتے ہیں کہ ملک میں بہت سارے مسائل ہیں جن پر ہم بحث کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ڈیفنس، ڈیفنس انڈسٹری، آپریشن سندور پر بحث کرنا چاہتے ہیں جو خود کو حب الوطن کہتے ہیں، وہ بھاگ گئے۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی اس حوالے سے ایک بیان نہیں دے پا رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • حماس کو ’شکار کیا جائے گا‘، ٹرمپ وحشیانہ دھمکیوں پر اتر آئے
  • حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی
  • یوکرین کا زیلنسکی-پیوٹن براہِ راست مذاکرات کا مطالبہ، روس کی مختصر جنگ بندی کی تجویز
  • کولمبیا یونیورسٹی کا ٹرمپ انتظامیہ سے 221 ملین ڈالر کے تصفیے پر اتفاق
  • اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا
  • ٹرمپ کے سیز فائر دعوؤں پر راہول گاندھی وزیراعظم مودی پر برس پڑے
  • کیا نریندر مودی امریکی صدر ٹرمپ کی غلامی کرنا چاہتے ہیں، ملکارجن کھڑگے
  • پاکستان معاملے پر نریندر مودی حقیقت سے منہ نہیں موڑ سکتے، راہل گاندھی
  • ٹرمپ کے پاک بھارت سیز فائر کے مسلسل بیانات، راہول گاندھی مودی پر برس پڑے
  • یوکرینی اور روسی وفود میں مذاکرات کا تیسرا دور آج