کیا قومی ایئر لائن پر برطانیہ میں عائد 5 سالہ پابندی ختم ہو رہی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
برطانیہ میں قومی ایئرلائن پی آئی اے سمیت تمام پاکستانی ایئرلائنز پر 5 سال سے عائد پابندی کے معاملے پر برطانوی ایئر سیفٹی کمیٹی کا اہم اجلاس آج ہوگا۔
سول ایوی ایشن حکام کے مطابق برطانوی ایئر سیفٹی کمیٹی قومی ایئر لائن سمیت تمام پاکستانی ایئرلائنز کے کیس پر غور کرے گی، جولائی 2020 میں برطانیہ اور یورپ میں تمام پاکستانی ایرلائنز کی پروازوں پر پابندی لگی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے قومی ایئرلائن کا تشخص بحال کردیا، وزیر اعظم شہباز شریف
امید ہے آج برطانوی ایئر سیفٹی کمیٹی پاکستانی ایئرلائنز پرعائد پابندی ہٹا دے گی، پاکستانی ایئرلائنز پر جعلی لائسنس رکھنے والے پائلٹس کے اسکینڈل کے معاملے پر پابندی لگی تھی۔
ایئرلائن ذرائع کے مطابق پابندی سےقومی ایئرلائن کو 120 ارب روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا۔
مزید پڑھیں: قومی ایئر لائن پی آئی اے کی نجکاری کیسے ممکن ہوگی؟
حکام کے مطابق مانچسٹر، برمنگھم فلائٹ آپریشن کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں، پابندی ہٹنے ہی قومی ایئرلائن برطانیہ کے لیے اپنا فوری براہ راست فلائٹ آپریشن شروع کردے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
برطانوی ایئر سیفٹی کمیٹی برطانیہ پائلٹس پاکستانی پی آئی اے جعلی لائسنس یورپ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: برطانوی ایئر سیفٹی کمیٹی برطانیہ پائلٹس پاکستانی پی ا ئی اے جعلی لائسنس یورپ پاکستانی ایئرلائنز قومی ایئرلائن قومی ایئر
پڑھیں:
نایاب وولف اسپائیڈر 40 سال بعد دوبارہ برطانیہ میں دریافت
برطانیہ میں 40 سال بعد ایک نایاب اور انتہائی خطرے سے دوچار مکڑی کی نسل دوبارہ دریافت ہوئی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق وولف اسپائیڈر، جو برطانیہ میں آخری بار 1985 میں دیکھی گئی تھی، ایک ایسے دور افتادہ قدرتی محفوظ علاقے میں دوبارہ دریافت ہوئی ہے جو صرف کشتی کے ذریعے قابلِ رسائی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ناچنے والی مور مکڑیوں کے حیرت انگیز راز، قدرت کی صناعی پر سائنسدان حیران
یہ ننھی سنہری ٹانگوں والی مکڑی، جس کا سائنسی نام اولونیا البیمانا بتایا گیا ہے، قدرتی ورثے کے ادارے کے نیوٹاؤن محفوظ علاقے میں دریافت ہوئی، جو اس کے سابقہ مسکن سے تقریباً دو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
اس مکڑی کو غیر رسمی طور پر “سفید جوڑوں والی وولف اسپائیڈر” بھی کہا جا رہا ہے۔
تحقیقی ٹیم کے سربراہ ماہرِ حشرات مارک ٹیلفر نے اس دریافت کو ناقابلِ فراموش اور ایک بڑی ماحولیاتی کامیابی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی ایسی نسل کو 40 سال بعد دوبارہ پانا جو معدوم سمجھی جا رہی تھی، ایک سنسنی خیز لمحہ ہے۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ مناسب مسکن کی بحالی، تجسس اور باہمی تعاون سے غیر معمولی نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں جھوٹی بیوہ مکڑیوں کی یلغار، ماہرین نے شہریوں کو خبردار کردیا
وولف اسپائیڈر اپنی تیز اور پھرتیلی شکاری صلاحیتوں کے باعث یہ نام رکھتی ہیں، کیونکہ یہ شکار کو زمین پر دوڑ کر پکڑتی اور پھر جھپٹ کر قابو کر لیتی ہیں۔
فی الحال برطانیہ میں وولف اسپائیڈر کی 38 اقسام پائی جاتی ہیں۔
قدرتی ورثے کے ادارے کے مطابق اولونیا البیمانا کی شکار کرنے کی تکنیک اب بھی ایک معمہ ہے، کیونکہ یہ ہلکے جالے بھی بناتی ہے۔
برطانوی مکڑیوں کی تنظیم کی ماحولیاتی افسر ہیلن اسمتھ نے کہا کہ ’’آئل آف وائٹ پر اس خوبصورت ننھی مکڑی کی دریافت صدی کی ان غیر معمولی دریافتوں میں سے ایک ہے جن میں برطانیہ کی معدوم نسلیں دوبارہ منظرعام پر آئی ہیں۔‘‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اولونیا البیمانا برطانیہ وولف اسپائیڈر