ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا عمران خان سے متعلق سوال پر ردعمل دینے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
واشنگٹن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 مارچ 2025ء ) ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے سابق وزیراعظم عمران خان سے متعلق سوال پر ردعمل دینے سے انکار کردیا۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس سے میڈیا بریفنگ کے دوران سابق وزیر اعظم پاکستان اور تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان سے متعلق سوال کیا گیا، جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات پر بات نہیں کی جائے گی، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سوچ سے متعلق چاہیں تو وائٹ ہاؤس سے بھی پوچھ لیں۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ اور وزیر خارجہ مارکو روبیو نے واضح کیا ہے کہ ہمیں کرہ ارض کی پرواہ ہے، امریکہ کو اپنے پڑوسیوں کی پرواہ ہے، ہمیں اس بات کی فکر ہے کہ دنیا میں کیا ہو رہا ہے اور یہ ہمارے عمل سے واضح ہے، صدر ٹرمپ کے حکم پر ویزہ مسائل کا حل تلاش کیا جا رہا ہے اس حوالے سے جلد مکمل حل سامنے آئے گا تاہم اس وقت جس فہرست کا انتظار ہو رہا ہے اس کا کوئی وجود نہیں ہے۔(جاری ہے)
اسی حوالے سے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے یہ پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے، پی ٹی آئی نے ٹرمپ انتظامیہ سے جو امید لگائی تھی وہ مایوسی میں بدل گئی ہے، پی ٹی آئی ٹرمپ کے گھٹنوں پر ہاتھ رکھنے کی بجائے معافی مانگے، یہ ایک کروڑ لوگوں کی بددعائیں ہیں جو نوکری کے آسرے میں تھے، عمران خان آخری عشرے میں اللّٰہ کے حضور معافی مانگیں، میں پی ٹی آئی کارکنوں کو ایم کیو ایم میں واپس آنے کی دعوت دیتا ہوں، گورنر ہاؤس میں ہونے والے سارے کاموں کا وعدہ اور دعویٰٰ ایم کیو ایم پاکستان اور ان کے گورنر کا نہیں تھا بلکہ یہ وعدہ پی ٹی آئی کے وزیراعظم کا تھا کہ میں گورنر ہاؤس کی دیواریں توڑ کر یونیورسٹی بناؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ جب میں گورنر ہاؤس آیا تو پتہ چلا دیواریں گرانے کے بجائے اور اونچی کردی گئیں، ایک کاغذ بھی مجھے نوکری کا نہیں ملا، لوگ مجھے کہتے ہیں جو امید عمران خان نے دلوائی تھی وہ پوری آپ نے کی، میرا پی ٹی آئی کو مشورہ ہے کہ وزارت خارجہ میں سر ٹیکنے اور ڈونلڈ ٹرمپ کے گھٹنوں پر ہاتھ رکھنے کے بجائے اللّٰہ تعالی سےمعافی مانگو ، یہ ایک کروڑ لوگوں کی بددعائیں ہیں جو نوکری کے آسرے میں تھے، یہ ان پچاس ہزار لوگوں کی بددعائیں ہیں جو گھر کے آسرے میں بیٹھے رہے، عمران خان کو آخری عشرے میں اللّٰہ کے حضور معافی مانگنی چاہئے نہ کہ ان کے لوگ وزارت خارجہ میں سر ٹیکیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ پی ٹی ا ئی نے کہا ہیں جو
پڑھیں:
سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ہونیوالے معاہدے سے پہلے سے ہی آگاہ تھے، بھارتی وزارت خارجہ
اپنے ایک بیان میں بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت اپنی قومی سلامتی کیساتھ ساتھ خطے اور عالمی استحکام پر اس معاہدے کے اثرات کا جائزہ لے گی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کی جانب سے سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان اسٹریٹجک دفاعی معاہدے پر ردِعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔ بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کھسیانی بلی گھمبا نوچے والی مثال اپناتے ہوئے بیان میں کہا ہے کہ حکومت سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ہونے والی اس پیشرفت سے پہلے سے ہی آگاہ تھی۔ بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے دفاعی معاہدے پر دستخط کی رپورٹس دیکھی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی حکومت اپنی قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ خطے اور عالمی استحکام پر اس معاہدے کے اثرات کا جائزہ لے گی۔
مئی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی جنگ میں منہ کی کھانے اور متعدد بار بین الاقوامی سطح پر پسپائی کا سامنا کرنے والے بھارت کے ترجمان نے اپنے تازہ بیان میں قومی سلامتی کے تحفظ کے عزم کا راگ بھی الاپا ہے۔ یاد رہے کہ سعودی عرب اور ایٹمی طاقت پاکستان کے درمیان ریاض میں جامع دفاعی معاہدہ طے پا گیا ہے۔ ریاض میں گذشتہ روز ہونے والے تاریخی معاہدے کے تحت کسی بھی ملک پر حملہ دونوں پر حملہ تصور کیا جائے گا۔