سندھ کا پانی چوری کرنا برداشت نہیں، دفاع کریں گے، پی ٹی آئی رہنما
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
پی ٹی آئی رہنماؤں نے کہا ہے کہ سندھ کا پانی چوری کرنا برداشت نہیں، تحریک انصاف دفاع کرے گی۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر حامد خان اور لطیف کھوسہ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف سندھ عوام کا دفاع کرے گی۔ سندھ میں نہریں نکالنے پر دھرتی خاموش نہیں ہو گی۔
حامد خان کا کہنا تھا کہ یہ جذبات پاکستان بھر کے وکلا کے ہیں۔ ہم سندھ کے وکلا کے ساتھ کھڑے ہیں۔ سندھ کا پانی چوری کرنا کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے کچھ لوگ اپنے مخصوص مفادات کی خاطر سندھ کا سودا کر رہے ہیں۔ کوئی سمجھتا ہے کہ میں زندگی بھر صدر رہوں گا کوئی سمجھتا کوئی چاہتا ہے میں مستقبل میں وزیراعظم بنوں گا۔
حامد خان نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ اس معاملے پر سوموٹو نہیں لیتی ہے تو پھر ہم درخواست دائر کریں گے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان سندھ کا نے کہا
پڑھیں:
امیر ممالک ماحولیاتی تبدیلی کے خطرے کا تدارک کریں، عالمی عدالت انصاف
دی ہیگ:عالمی عدالت انصاف نے کہا ہے کہ دنیا کے امیر صنعتی ممالک کو گیسز کے اخراج میں کمی لا کر ماحولیاتی تبدیلی کے فوری خطرے کا تدارک کرنا ہوگا۔
اپنی اس ذمہ داری کی ادائیگی میں ناکامی پر ان ممالک کو بعض مخصوص کیسز میں ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کی طرف سے قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
قانونی ماہرین اور ماحولیاتی گروپس نے عالمی عدالت کے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ چھوٹے جزیروں اور سمندر کے قریب واقع ریاستوں کی جیت ہے جنہوں نے عالمی عدالت سے ریاستی ذمہ داریوں کی وضاحت مانگی تھی۔
عالمی عدالت کے جج یوجی ایواساوا نے کہا کہ متعلقہ ممالک ان سخت ذمہ داریوں سے عہدہ برآ ہونے کے پابند ہیں جو ماحولیاتی معاہدوں کی وجہ سے ان پر عائد ہیں اور اس میں ناکامی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
گیسز کے اخراج میں واضح کمی لانے کیلئے ان ممالک تعاون کرنا ہوگا۔ 2015 کے پیرس معاہدکے تحت گلوبل وارمنگ کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے لانا رکھنا ضروری ہے۔
بین الاقومی قانون کے تحت صاف، صحت مند اور پائیدار ماحول کا انسانی حق دیگر انسانی حقوق سے مستفید ہونے کیلئے لازمی ہے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج انسانی سرگرمیوں کا نتیجہ ہے جو کسی علاقے تک محدود نہیں۔
تاریخی اعتبار سے امیر صنعتی ممالک زیادہ اخراج کے ذمہ دار ہیں۔ ان امیر ممالک کو مسئلے کے حل کیلئے قائدانہ کردار ادا کرنا چاہئے۔
گرین پیس کے قانونی ماہر ڈینیلو گیریڈوکے مطابق عالمی عدالت انصاف کے پندرہ ججز کا جاری یہ فیصلہ اگرچہ سب کیلئے ماننا لازمی نہیں تاہم مستقبل میں ماحولیاتی کیسز میں اس کا قانونی اور سیاسی وزن ضرور محسوس ہوگا اور اسے نظرانداز کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
یہ عالمی سطح پر ماحولیاتی احتساب کے نئے دور کا آغاز ہے۔ سینٹر فار انٹرنیشنل انوائرمینٹل لا کے سیبسٹیئن ڈیوک نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد گیسز کے اخراج میں ملوث بڑے ممالک کیخلاف مقدمات دائر ہو سکتے ہیں۔
لندن کے گرانتھم ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آن کلائمیٹ چینج کے مطابق ماحولیات سے متعلق مقدمہ بازی میں تیزی آئی ہے اور صرف ماہ جون میں ساٹھ ممالک میں تین ہزار کیسز دائر کئے گئے ہیں۔