جویریہ سعود کے پروگرام میں مولانا نےبجلی کا بل کم کرنے کا وظیفہ بتا دیا ، ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اداکارہ و ٹی وی میزبان جویریہ سعود کے رمضان پروگرام میں مولانا کی جانب سے بجلی کا بل کم آنے کا وظیفہ بتائے جانے کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔
رمضان المبارک شروع ہوتے ہی تمام ٹیلی وژن چینلز کی جانب سے خصوصی نشریات کے پروگرامات نشر کیے جا رہے ہیں اور ایسے پروگرامات میں ہونے والی باتوں اور بحث کی ویڈیوز بھی وائرل ہو رہی ہیں، جس پر صارفین اظہار برہمی بھی کرتے دکھائی دیتے ہیں۔دو دن قبل ٹی وی پر نشر ہونے والے جویریہ سعود کے رمضان شو میں کراچی کے ایک شہری کی جانب سے بجلی کم کرنے کا وظیفہ مانگا گیا۔شہری کے مطابق ان کا بجلی کا بل بہت زیادہ آتا ہے، بل کم آنے کا انہیں وظیفہ بتایا جائے۔
اس پر پروگرام میں موجود مولانا آزاد جمیل نے شہری کو بجلی کا بل کم آنے کا وظیفہ بتایا اور ساتھ ہی کہا کہ بجلی کے زائد بلز آنے کا مسئلہ ہر کسی کا ہے۔پروگرام میں موجود مولوی صاحب کا کہنا تھا کہ بٹن چلاؤ تو بجلی نہیں ہوتی، نلکی چلاؤ تو پانی نہیں آتا، چولہا جلاؤ تو گیس نہیں آتی اور یہ ہر گھر کے مسئلے ہیں۔ساتھ ہی انہوں نے بجلی کا بل کم آنے کا وظیفہ بھی بتایا اور تاکید کی جن لوگوں کے ہاں بجلی کا بل زیادہ آتا ہے وہ اپنی شہادت کی انگلی سے میٹر پر ’زم زم‘ لکھیں تو بجلی کا بل کم آئے گا۔
مولانا صاحب کا کہنا تھا کہ جن کا بجلی کا بل زیادہ آتا ہے، وہ مہینے میں دو بار بجلی کے میٹر پر شہادت کی انگلی سے جاکر ’زم زم‘ لکھیں، ان کا بل کم آئے گا۔ایک اور شخص کے سوال پر انہوں نے بجلی کے کرنٹ لگنے سے محفوظ رہنے کا وظیفہ بھی بتایا۔
انہوں نے بتایا کہ جن افراد کو بجلی کا کام نہیں آتا، وہ ایسا کام کرنے سے گریز کریں، تاہم اگر کوئی بجلی کا کام کرتا ہے تو وہ وظیفہ پڑھ لے تو انہیں بجلی کا کرنٹ نہیں لگے گا۔اسی پروگرام میں ان ہی مولانا صاحب نے پہلے ٹریفک چالان سے بچنے کا وظیفہ بھی بتایا تھا جب کہ انہوں نے پانچویں شادی کا وظیفہ مانگنے والے شہری کو بھی تجاویز دی تھیں اور ان کی ویڈیوز وائرل ہوگئی تھیں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بجلی کا بل کم ا بل کم ا نے کا پروگرام میں نے کا وظیفہ انہوں نے
پڑھیں:
اسرائیلی وزیر کی ہاتھ بندھے، اوندھے منہ لیٹے فلسطینی قیدیوں کو قتل کی دھمکی؛ ویڈیو وائرل
اسرائیل کے دائیں بازو کے سخت گیر وزیر بن گویر کا ایک ویڈیو پیغام وائرل ہو رہا ہے جس میں انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر دی گئی ہیں اور صیہونی ریاست کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے قومی سلامتی کے وزیر ایتامار بن گویر نے یہ ویڈیو خود اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کی ہے۔
ویڈیو میں اسرائیلی وزیر اُن فلسطینی قیدیوں کے سامنے کھڑے ہیں جن کے ہاتھ پشت پر بندھے ہوئے ہیں اور انھیں اوندھا فرش پر لٹایا ہوا ہے۔
اسرائیلی وزیر نے اس مقام پر کھڑے ہوکر ان فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ ہمارے بچوں اور خواتین کو مارنے آئے تھے۔
Once again, Israel’s far-right National Security Minister Ben Gvir speaks about the Palestinian abductees and openly incites against them while they stand bound before him, saying: “Do you see them? This is how they are now — but one thing remains to be done, and that is to… pic.twitter.com/k9ylK5Fkvk
— غزة 24 | التغطية مستمرة (@Gaza24Live) October 31, 2025انھوں نے اپنے مخصوص نفرت آمیز لہجے میں مزید کہا کہ اب دیکھیں ان کا حال کیا ہے۔ اب ایک ہی چیز باقی ہے اور وہ ہے ان لوگوں کے لیے فوری طور پر سزائے موت۔
اسرائیلی وزیر بن گویر اپنی اشتعال انگیز بیانات کے لیے مشہور ہیں، انھوں نے انتباہ دیا ہے کہ اگر ان کی سزائے موت سے متعلق تجویز پارلیمنٹ میں پیش نہ کی گئی تو وہ وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کی حمایت ختم کر دیں گے۔
انھوں نے ویڈیو کے ساتھ ایک تفصیلی پیغام بھی جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے حماس کے رہنماؤں کو ہلاک کرنے کے بعد تنظیم نے یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
اسرائیلی وزیر بن گویر نے فلسطینی قیدیوں پر سخت پابندیوں اور جیلوں میں خوف کی فضا پیدا کرنے کو اپنی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں جیلوں میں انقلاب پر فخر کرتا ہوں۔ اب وہ تفریحی کیمپ نہیں بلکہ خوف کی جگہیں بن چکی ہیں۔ وہاں قیدیوں کے چہروں سے مسکراہٹیں مٹا دی گئی ہیں۔
بن گویر جو قومی سلامتی کے وزیر ہیں، نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ان کی پالیسیوں کے نتیجے میں دہشت گرد حملوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ جو بھی میرے جیل سے گزرا ہے وہ دوبارہ وہاں جانا نہیں چاہتا۔
حالیہ ہفتوں میں بن گویر نے سزائے موت کے قانون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک دہشت گرد زندہ رہیں گے، باہر کے شدت پسند مزید اسرائیلیوں کو اغوا کرنے کی ترغیب پاتے رہیں گے۔
انھوں نے فلسطینیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ کسی یہودی کو قتل کریں گے تو زندہ نہیں رہیں گے۔
یاد رہے کہ بن گویر ان چند وزیروں میں شامل تھے جنہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے معاہدے کے خلاف ووٹ دیا تھا۔
ان کی جماعت ’’اوتزما یہودیت‘‘ نے ماضی میں بھی قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر حکومت سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ انصاف یاریو لیوین کا بھی کہنا ہے کہ وہ ایک خصوصی عدالت قائم کرنے کے لیے قانون سازی کر رہے ہیں۔
ان کے بقول یہ عدالتیں 7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں ملوث غزہ کے جنگجوؤں پر مقدمہ چلائے گی اور مجرم ثابت ہونے والوں کو سزائے موت سنائی جا سکے گی۔