معروف گلوکار اور فنکار علی ظفر نے ماہ رمضان میں نیا نعتیہ کلام پیش کر دیا۔

علی ظفر نے اس بار دل کو چھو لینے والے انداز میں قصیدہ بردہ شریف پیش کیا ہےاس عظیم الشان کلام کو اپنے منفرد انداز اور شاعرانہ اظہار کے ساتھ پیش کرتے ہوئے، علی ظفر نے اس کی روحانی گہرائی کو مزید اجاگر کیا۔

یہ صرف ایک نعتیہ کلام کی پیشکش نہیں بلکہ ایک ایسا روحانی تجربہ ہے جو سامعین کو عشقِ مصطفیٰ ﷺ کے ایک منفرد سفر پر لے جاتا ہے۔

علی ظفر نے نہ صرف اپنی مخصوص اور پُرتاثر آواز سے اس کلام کو نیا رنگ دیا بلکہ اس کے بصری پہلو کو بھی غیرمعمولی طور پر تخلیقی اور جاذبِ نظر بنایا ہے۔

اپنی نوعیت کے اس منفرد کام میں، علی ظفر نے شاعرانہ جمالیات کو سینما کی فنی مہارت کے ساتھ جوڑ کر ایسا شاہکار تخلیق کیا ہے جو عقیدت اور محبتِ رسول ﷺ کے جذبات کو نئی بلندیوں پر لے جاتا ہے۔

۔اپنے گہرے اور پُراثر کلام، دلکش انداز اور جادوئی مناظر کے امتزاج کے ساتھ، علی ظفر کا قصیدہ بردہ شریف محض ایک پیشکش نہیں بلکہ ایمان، محبت اور روحانی مسرت کا ایک سفر ہے۔

یہ کلام اب تمام بڑے پلیٹ فارمز پر دستیاب ہے، جہاں سامعین روایت اور جدت کے اس بے مثال امتزاج کا مشاہدہ کر سکتے ہیں، جو پہلے کبھی نہ دیکھا گیا اور نہ سنا گیا۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: علی ظفر نے

پڑھیں:

ڈراموں میں زبردستی اور جبر کو رومانس بنایا جا رہا ہے، صحیفہ جبار خٹک

صحیفہ جبار خٹک نے کہا ہے کہ ریٹنگز کی خاطر ڈرامے جبر اور ظلم جیسے موضوعات کو رومانوی انداز میں دکھا رہے ہیں۔حال ہی میں انسٹاگرام پر صحیفہ جبار نے ایک اسٹوری شیئر کی، جس میں انہوں نے پاکستانی ڈراموں میں خواتین کی غیر حقیقی نمائندگی اور جبر و ظلم جیسے موضوعات کو رومانوی انداز میں پیش کیے جانے پر شدید تنقید کی ہے۔صحیفہ جبار نے لکھا کہ کیا واقعی پاکستانی گھروں میں خواتین روزانہ ساڑھیاں پہنتی ہیں؟ کیا وہ ہر روز اتنا میک اپ کرتی ہیں؟ ہمارے ڈراموں میں یہ سب دکھانے کی آخر ضرورت ہی کیا ہے؟انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کی اکثریتی آبادی کا تعلق نچلے یا متوسط طبقے سے ہے، جہاں روزمرہ زندگی میں مہنگے کپڑے پہننا عام بات نہیں ہے۔اداکارہ نے مزید کہا کہ ہمارے ڈراموں میں غلط طرزِ زندگی دکھایا جا رہا ہے اور ایسا پیش کیا جا رہا ہے جیسے ہر عورت اسی انداز میں زندگی گزارتی ہو۔اداکارہ نے ڈراما سیریلز کے بار بار دہرائے جانے والے مواد کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جیسے کہ ساس بہو کی لڑائیاں، مظلوم عورت کا عزت بچانے کی جدوجہد اور ظلم کو رومانی انداز میں دکھانا۔انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ ڈراموں کی کہانیاں ایک جیسی کیوں ہو گئی ہیں؟ ہر کہانی میں ایک ہی بات کیوں ہوتی ہے؟ ہر لڑکی اپنی عزت کی وضاحت کیوں دیتی ہے؟ ہر ساس اپنی بہو پر ظلم کیوں کرتی ہے؟ ہر رشتہ زبردستی اور جبر پر کیوں مبنی دکھایا جا رہا ہے؟اداکارہ کے مطابق جبری شادی، ناپسندیدہ تعلق اور شوہر کا بیوی پر ظلم، یہ سب کچھ کئی ڈراموں میں اس طرح دکھایا جا رہا ہے جیسے یہ محبت کا حصہ ہو یا جیسے یہ سب عام اور قابلِ قبول بات ہو۔ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سب آخر کیوں ہو رہا ہے؟ صرف ریٹنگز کے لیے؟ یا ہم واقعی اپنے معاشرے کو مزید خراب کر رہے ہیں؟

متعلقہ مضامین

  •  پاکستان اسپورٹس بورڈ نے نیٹ بال فیڈریشن کو شوکاز نوٹس جاری کردیا
  • وزیراعظم شہباز شریف سے وفاقی وزیر قومی ورثہ و ثقافت اورنگزیب کھچی کی ملاقات(تصحیح شدہ)
  • وزیراعظم شہباز شریف سے وفاقی وزیر جہانزیب کھچی کی ملاقات
  • ڈراموں میں زبردستی اور جبر کو رومانس بنایا جا رہا ہے، صحیفہ جبار خٹک
  • خیبر پختونخوا سے نو منتخب سینیٹرز کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری
  • الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات میں منتخب ارکان کا نوٹیفکیشن جاری کردیا
  • عدالت نے 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا
  • سی پی ایل سی چیف زبیر حبیب اپنی پوزیشن پر کام جاری رکھیں، وزیر داخلہ سندھ
  • کوئٹہ: قمبرانی روڈ پر ایک شخص نے اپنی بیٹی اور بھانجے کو فائرنگ کر کے قتل کردیا
  • بابوسر سیلاب: 15 افراد تاحال لاپتہ، گلگت بلتستان کی طرف سفر سے منع کردیا گیا