وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو عدالت رہا کرتی ہے تو حکومت کو کوئی اعتراض نہیں۔

 جیو نیوز کے پروگرام ’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء نے کہا کہ  بانی پی ٹی آئی اپنے مقدمات کی وجہ سے جیل میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی اپنی ضمانت ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ سے کرواسکتے ہیں۔

رانا ثناء نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں علی امین گنڈاپور پر پولیس اور سی ٹی ڈی کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں آپریشن ہو رہا ہے، انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کبھی نہیں رکے۔

رانا ثناء اللّٰہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ آپریشن آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی رانا ثناء

پڑھیں:

لندن ہائیکورٹ میں بیان: آئی ایس آئی کا اغوا، تشدد یا صحافیوں کو ہراساں کرنے سے کوئی تعلق نہیں، بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر

سابق پاکستانی فوجی افسر بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر نے برطانیہ کی ہائیکورٹ میں گواہی دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) اور فوج کا ملک میں اغوا، تشدد یا صحافیوں کو دھمکانے جیسے کسی بھی عمل سے کوئی تعلق نہیں۔

یہ بیان انہوں نے پاکستانی فوج کے سابق میجر عادل راجہ کے خلاف دائر ہتکِ عزت کے مقدمے کی سماعت کے دوسرے روز عدالت میں دیا۔ راشد نصیر کا مؤقف ہے کہ عادل راجہ نے ان کے خلاف سوشل میڈیا پر بے بنیاد اور جھوٹے الزامات عائد کیے، جن سے نہ صرف ان کی ساکھ متاثر ہوئی بلکہ ان کی زندگی اور خاندان کو بھی خطرات لاحق ہوئے۔

مقدمے کا دائرہ پاکستانی سیاست نہیں: عدالت

 میڈیا رپورٹ کے مطابق سماعت کے آغاز پر ڈپٹی ہائیکورٹ جج رچرڈ اسپیئر مین کے سی نے واضح کیا کہ یہ مقدمہ پاکستان کی سیاسی صورتحال یا فوجی اداروں کے کردار سے متعلق نہیں، بلکہ یہ صرف بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کی ذاتی ساکھ پر لگنے والے الزامات کا جائزہ لینے کے لیے ہے۔

یہ بھی پڑھیے فوج سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی، ترجمان پاک فوج

جج کے استفسار پر عادل راجہ کے وکیل نے تسلیم کیا کہ ان کے پاس الزامات کے حق میں کوئی ’ثبوت یا حقائق پر مبنی دفاع‘ موجود نہیں، جس کے بعد عادل راجہ نے یہ دفاع واپس لے لیا۔ اب ان کی واحد دفاعی پوزیشن یہ ہے کہ ان کی اشاعتیں ’عوامی مفاد‘ میں تھیں۔

’آئی ایس آئی پرالزام لگانا فیشن بن چکا‘

عدالت میں بیان دیتے ہوئے راشد نصیر نے کہا:

’میں نے انٹیلیجنس سروس میں طویل عرصے تک خدمات انجام دیں، لیکن کبھی کسی کو اغواء یا ہراساں نہیں کیا۔ نہ ہی مجھے کبھی ایسے احکامات دیے گئے۔ آج کل پاکستان میں آئی ایس آئی پر الزام لگانا ایک فیشن بن چکا ہے، خاص طور پر ان افراد کی جانب سے جو کئی برسوں سے پاکستان نہیں گئے۔‘

انہوں نے مزید کہا:

’میرا مقدمہ کسی کو خاموش کرانے کی کوشش نہیں، بلکہ یہ میری ذاتی ساکھ کو بحال کرنے کی کوشش ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے متنازع یوٹیوبر عادل راجا کو دھچکا، برطانوی عدالت نے 10 ہزار پاؤنڈ جرمانہ کردیا

راشد نصیر نے بتایا کہ الزامات کے بعد ان کے برطانیہ میں مقیم قریبی رشتہ دار، بالخصوص بھتیجے اور بھانجی کو سیکورٹی خدشات لاحق ہوئے۔ ان کے مطابق:

خاندان کے بعض افراد، خاص طور پر پی ٹی آئی کے حمایتیوں نے ان الزامات کو درست سمجھا۔ برطانوی خفیہ اداروں میں ان کے پرانے رفقا، جن کے ساتھ وہ افغانستان اور یو اے ای میں انسداد دہشتگردی آپریشنز میں شریک رہے، ان کی ساکھ پر تشویش کا اظہار کرنے لگے۔ ان کے خلاف لگائے گئے الزامات کی وجہ سے ایک شخص نے انہیں قتل کرنے کی کوشش کی، جسے گرفتار کر لیا گیا۔ ملزم نے کہا کہ وہ عادل راجہ کی ٹویٹس سے متاثر ہوا تھا۔

’جذباتی حالت میں الزامات لگائے‘، عادل راجہ کا اعتراف

عادل راجہ نے عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہو کر کہا کہ انہوں نے الزامات صحافتی ذرائع اور اندرونی معلومات کی بنیاد پر لگائے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ عمران خان اور پی ٹی آئی کے ہمدرد رہے ہیں۔ انہوں نے بریگیڈیئر راشد پر سوشل میڈیا اور یوٹیوب پر سنگین الزامات عائد کیے۔ وہ بعض اوقات جذباتی ہو گئے تھے اور توہین آمیز زبان استعمال کی۔ ان کی ویڈیوز کا مقصد بعض اوقات زیادہ ویوز حاصل کرنا اور خبریں وائرل کرنا بھی تھا۔

عادل راجہ نے کہا:

’میرے اثاثے ضبط ہوئے، میرے قریبی دوست ارشد شریف کو قتل کر دیا گیا، میرے اہلِ خانہ کو ہراساں کیا گیا۔ ایسی صورتحال میں مجھ سے بہترین اخلاق کی توقع نہ رکھی جائے۔‘

قانونی نکات اور الزامات کی نوعیت

مقدمہ 9 سوشل میڈیا اشاعتوں پر مشتمل ہے جن میں راشد نصیر کو صحافی ارشد شریف کے قتل، سابق وزیراعظم عمران خان پر حملے کی سازش، 2023 کے انتخابات میں دھاندلی جیسے سنگین الزامات کا نشانہ بنایا گیا، بغیر کسی دستاویزی یا ٹھوس ثبوت کے۔

راشد نصیر کے وکیل ڈیوڈ لیمر نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ عادل راجہ کی معلومات محدود تھیں کیونکہ وہ ایک میجر کے عہدے پر فوج سے سبکدوش ہوئے اور سینئر انٹیلیجنس سطح کی معلومات تک رسائی نہیں رکھتے تھے۔

یہ بھی پڑھیے ہتک عزت کیس: برطانوی عدالت نے عادل راجا پر مزید جرمانہ عائد کردیا

عدالت میں یہ بھی زیر بحث آیا کہ عادل راجہ نے یوٹیوب اور دیگر پلیٹ فارمز پر جنرل باجوہ، عمران خان، جاوید چوہدری، اور عمران ریاض جیسے اہم شخصیات پر بھی بے بنیاد الزامات عائد کیے، جو زیادہ تر ذاتی رائے، قیاس آرائی اور مبالغہ آرائی پر مبنی تھے۔

قانونی ٹیمیں اور اگلی سماعت

بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کی نمائندگی ڈیوڈ لیمر (Doughty Street Chambers)، عشرت سلطانہ اور سعدیہ قریشی (Stone White Solicitors) کر رہے ہیں۔

عادل راجہ کی نمائندگی سائمن ہارڈنگ (Gunnercooke LLP) کر رہے ہیں۔ عدالت نے مزید سماعت تیسرے روز کے لیے مقرر کر دی ہے، جس میں عادل راجہ پر جرح کا سلسلہ جاری رہے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی ایس آئی برطانوی ہائیکورٹ بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر میجر عادل راجہ

متعلقہ مضامین

  • بانی پی ٹی آئی کے بیٹے ضرور پاکستان آئیں، خوش آمدید کہیں گے، عطا تارڑ
  • ادارے سرحدوں کی حفاظت کریں ، صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دینگے،گنڈا پور
  • بانی پی ٹی آئی نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں اپنے حق میں کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔ وفاقی وزیر اطلاعات
  • خیبرپختونخوا حکومت کے زیرِ اہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں کن سیاسی جماعتوں نے آنے سے انکار کیا؟
  • عمران خان کے بیٹے گرفتار ہوں تو ہی صحیح وارث بنیں گے : رانا ثناء اللہ 
  • ’’تحریک انصاف میں علیمہ خانم سے بڑا کوئی غدار نہیں‘‘
  • لندن ہائیکورٹ میں بیان: آئی ایس آئی کا اغوا، تشدد یا صحافیوں کو ہراساں کرنے سے کوئی تعلق نہیں، بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر
  • وزیر اعظم اور کابینہ کو توہین عدالت کے نوٹس
  • پی ٹی آئی کے اندر گروپ بندی سے حکومت کو مشکلات کا سامنا ہے، جے یو آئی رہنما
  • تحریک انصاف کیلئے 9 مئی کے بعد کوئی دن آسان نہیں: زرتاج گل