مفتاح اسمعیٰل کی مہنگی بجلی اور چینی کی زائد قیمتوں پر حکومت پر تنقید
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
سابق وزیر خزانہ اور پاکستان عوام پارٹی کے رہنما مفتاح اسمعٰیل نے مہنگی بجلی اور چینی کی زیادہ قیمتوں کی اجازت دینے پر وفاقی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسمعٰیل نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت نے شوگر مل مالکان کو منافع کے لیے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی۔
انہوں نے کہا کہ 6 ماہ قبل حکومت نے 50 سے 60 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی تاکہ سندھ اور پنجاب کے شوگر ملز مالکان کو ڈالر اور ریلیف مل سکے۔
انہوں نے کہا کہ وہ موجودہ حکومت کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ جب سابق وزیر اعظم عمران خان نے چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی تو مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ’چوری اور طاقتور شوگر ملوں کے دباؤ کا فیصلہ‘ قرار دیا تھا۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ آج شہباز شریف صاحب سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ چینی برآمد کرنے کا فیصلہ کس کے دباؤ پر کیا؟
ان کا کہنا تھا کہ جب چینی 80 سے 90 روپے فی کلو تھی تو آپ (شہباز شریف) نے وعدہ کیا تھا کہ اس کی قیمت 140 روپے فی کلو سے زائد نہیں جانے دیں گے، مزید کہا کہ جب برآمد شروع ہوئی تو چینی کی قیمت 115 روپے فی کلو تھی اور آج یہ 175 روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔
انہوں نے سوال پوچھا کہ پاکستان کے عوام جاننا چاہتے ہیں کہ چینی کیوں مہنگی ہے، اور کون سولر انرجی کے بل کم کر رہا ہےاور آپ لوگوں کے لیے بجلی کیوں مہنگی کر رہے ہیں؟
View this post on InstagramA post shared by Dawn Today (@dawn.
واضح رہے کہ گزشتہ روز نجی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں چینی 130 روپے فی کلو پر فراہم کرنے میں ناکام ہو چکی ہیں، جبکہ مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے اس حوالے سے شوگر ملز کو وارننگ بھی دی ہے۔
وزیر اعظم کے اعلان کردہ نرخوں اور حکومت کی جانب سے خوردہ فروخت کو 130 روپے فی کلو پر برقرار رکھنے کی متعدد کوششوں کے باوجود ملک بھر کی مختلف منڈیوں میں چینی کی قیمتیں 180 روپے فی کلو سے زائد ہو چکی ہیں۔
چینی کی کھپت 67 لاکھ ٹن تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، کیونکہ آبادی میں اضافے اور فوڈ پروسیسنگ سیکٹر کی طلب کی وجہ سے اس میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ سیزن کے دوران پاکستان میں 68 لاکھ 40 ہزار ٹن سے زائد چینی پیدا ہوئی، جس میں 25-2024 میں اضافہ متوقع ہے۔
بجلی کی قیمتوں کے حوالے سے مفتاح اسمعٰیل کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش، بھارت، سری لنکا، انڈونیشیا، تھائی لینڈ، کمبوڈیا، جنوبی افریقہ، کینیا جیسے یہ چند ایسے ممالک ہیں، جو شاید ہم سے آگے نکل گئے اور جب پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں آتی ہے تو وہ ان ممالک کو جاتی ہے۔
انہوں نے نوٹ کیا کہ پاکستان میں بجلی کی قیمتیں ان ممالک سے زیادہ ہیں، تو آپ کی بجلی میں ایسا کیا خاصیت ہے کہ آپ اسے اتنی زیادہ نرخوں پر بیچ رہے ہیں؟ آپ کی گیس میں ایسی کیا خاص بات ہے کہ آپ اسے اتنے مہنگے ریٹ پر بیچ رہے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ اس حقیقت کے علاوہ کوئی وجہ نہیں کہ آپ کی پالیسیاں ناکام، یو ٹرن سے بھرپور اور لالچ پر مبنی ہیں۔
Post Views: 1ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: روپے فی کلو کی اجازت دی انہوں نے چینی کی کہا کہ تھا کہ
پڑھیں:
پوتا پوتی انور کہہ کر بلاتے ہیں، انور مقصود کا بچوں سے دوستی کا انوکھا فلسفہ
پاکستان کے نامور ادیب، مزاح نگار اور دانشور انور مقصود نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی جس میں اُن کی گفتگو نے نہ صرف ناظرین کو مسکرانے پر مجبور کیا بلکہ کئی گہرے معاشرتی پہلوؤں پر سوچنے کی راہیں بھی کھول دیں۔
گوہر رشید کے ساتھ اس بےتکلف نشست میں انور مقصود نے زندگی، رشتوں، تنقید، تعریف اور معاشرے کے رویوں پر اپنے مخصوص شائستہ انداز میں خیالات کا اظہار کیا۔
گفتگو کے دوران انور مقصود نے بتایا کہ ان کا اپنے پوتے پوتیوں اور نواسے نواسیوں سے رشتہ محض ایک بزرگ کا نہیں بلکہ دوستی پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بچے انہیں اُن کے نام سے پکارتے ہیں تو انہیں خوشی ہوتی ہے، عجیب نہیں لگتا۔ ان کے بقول، جب وہ بچوں سے پوچھتے ہیں کہ "مجھے انور کیوں کہتے ہو؟" تو وہ معصومیت سے جواب دیتے ہیں کہ "آپ ہمیں ہمارے نام سے کیوں پکارتے ہیں؟" انور صاحب نے کہا کہ بچوں کے ساتھ دوستی کرنا ہی اُن سے محبت کا سب سے خوبصورت طریقہ ہے، اور یہی ہر رشتے کی بنیاد ہونی چاہیے۔
تنقید کے رویے پر بات کرتے ہوئے انور مقصود نے کہا کہ اکثر لوگ دوسروں پر تنقید اس لیے کرتے ہیں تاکہ اپنی کمزوریاں چھپا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ خود کچھ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے، وہ دوسروں کی کامیابی کو دیکھ کر تنقید کا راستہ اپناتے ہیں۔ ان کے مطابق اگر کسی شعبے کا ماہر شخص تعمیری تنقید کرے تو وہ قابل غور ہوتی ہے، لیکن اگر تنقید کرنے والا متعلقہ فن سے ناواقف ہو تو وہ صرف حسد کی علامت ہے۔
معاشرتی تضادات پر بات کرتے ہوئے انور مقصود نے ایک دلچسپ مشاہدہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان میں دیواروں پر نظر دوڑائی جائے تو مردانہ طاقت کے اشتہارات عام نظر آتے ہیں، لیکن کہیں یہ نہیں لکھا ہوتا کہ خواتین کی طاقت بڑھائیں۔ ان کے بقول یہ رویہ اس بات کا ثبوت ہے کہ معاشرے میں مرد خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ طاقت کے دعوے صرف مردوں کے لیے کیے جاتے ہیں۔
انور مقصود کی یہ گفتگو سوشل میڈیا پر بھی موضوعِ بحث بنی، جہاں ناظرین نے ان کے انداز، بصیرت اور معاشرتی تنقید کو سراہا۔ ان کے جملے، چاہے طنز کے پیرائے میں ہوں یا محبت بھرے انداز میں، ہمیشہ سننے والوں کے دلوں کو چھو جاتے ہیں اور دیر تک سوچنے پر مجبور کرتے ہیں۔