پارلیمنٹ کی راہداری میں خواجہ آصف، بیرسٹر گوہر میں ملاقات، مصافحہ، قہقہے بھی لگائے
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پارلیمنٹ کی راہداری میں وزیر دفاع خواجہ آصف اور پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کی خوشگوار انداز میں ملاقات ہوئی، دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے سے مصافحہ کیا اور قہقہے بھی لگائے۔ صحافیوں کی جانب سے دونوں رہنماؤں سے سوال کیا گیا کہ یہ اچھے تعلقات ملاقات کی حد تک ہیں، ملک کیلیے بھی اکھٹے ہو، ایسا کیوں نہیں ہو رہا؟ خواجہ آصف نے جواب دیا کہ ضرور ہونا چاہیے، اس میں کوئی شک نہیں، ماضی کی راویات تھی، پارلیمنٹ کی اور پارلیمنٹرینز کی روایات تھیں۔ خواجہ آصف نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ ہم کوریڈور میں بھی نہیں ملیں۔ اس موقع پر پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں دہشت گردی کے خلاف اتفاق ہونا چاہیے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
انٹرا پارٹی الیکشن کیس: بیرسٹر گوہر سنی اتحاد سے چیئرمین پی ٹی آئی کیسے بنے؟ الیکشن کمیشن کے سخت سوالات
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق اہم کیس کی سماعت ہوئی، جس میں کمیشن نے کئی اہم اور چبھتے ہوئے سوالات اٹھائے، خاص طور پر بیرسٹر گوہر کی چیئرمین شپ پر۔
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق ممبر خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ اکرام اللہ نے ریمارکس دیے کہ بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہو چکے ہیں، ایسے میں وہ پی ٹی آئی کے چیئرمین کیسے بن سکتے ہیں؟
سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں بینچ نے کی، جس میں پی ٹی آئی کے وکیل عزیز بھنڈاری نے مؤقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن کو کسی سیاسی جماعت کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا اختیار حاصل نہیں، نہ ہی وہ انٹرا پارٹی الیکشن میں بے ضابطگی کی بنیاد پر پارٹی کو ریگولیٹ کر سکتا ہے۔ انہوں نے لاہور ہائی کورٹ کے حکم نامے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو اس مقدمے میں کوئی حتمی فیصلہ سنانے سے روکا گیا ہے۔
بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سے فیملی اور وکلا کی ملاقات کا دن،فیصل ملک، فیصل چودھری اور عثمان ریاض گل کو اجازت مل گئی
چیف الیکشن کمشنر نے اس پر واضح کیا کہ کمیشن فی الحال کوئی فائنل آرڈر جاری نہیں کرے گا۔
الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن ہر جماعت کے لیے لازم ہیں، پی ٹی آئی نے 2021 میں انتخابات کرانے تھے مگر نیشنل کونسل کے بجائے نام نہاد جنرل باڈی سے آئین منظور کرایا گیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب پارٹی کا باقاعدہ انتظامی ڈھانچہ ہی موجود نہیں تو مالیاتی اکاؤنٹس کی تصدیق کیسے ممکن ہے؟
درخواست گزار اکبر ایس بابر نے دلائل میں کہا کہ پی ٹی آئی کے اندر انتظامی بحران ہے، اور فنڈز غیرقانونی طریقے سے استعمال ہو رہے ہیں۔ ان کا مطالبہ تھا کہ پارٹی کے اکاؤنٹس کو فوری طور پر منجمد کیا جائے اور یہ جاننے کی کوشش کی جائے کہ بغیر کسی تنظیمی ڈھانچے کے انتخابات کیسے ہوئے۔
سندھ پر 16 سال سے حکومت ہے، مراد علی شاہ اپنی کارکردگی بتائیں:عظمیٰ بخاری
دورانِ سماعت، پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے دفاع میں کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن کی مکمل تفصیلات پارٹی کی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔
الیکشن کمیشن کے ممبر سندھ نثار درانی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اگرچہ الیکشن کروائے، لیکن وہ قانونی تقاضے پورے کیے بغیر ہوئے۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے اعتراض کیا کہ الیکشن کمیشن نے خود ہی 23 نومبر کو الیکشن کرانے کا حکم دیا، مگر بعد میں خود ہی اس الیکشن کو تسلیم نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرائے جائیں تو کیا پارٹی خود بخود ختم ہو جاتی ہے؟ اور اگر فیصلہ پہلے ہی کر لیا گیا ہے تو پھر سماعت کا کیا فائدہ؟
عالمی مارکیٹ میں امریکی ڈالر 3 سال کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا
دلائل مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔
مزید :