بھارت کے شہر بنگلور کے ایک کیب ڈرائیور کا مسافروں کو دیا گیا انتباہی نوٹ وائرل ہوگیا ہے، جس نے انٹرنیٹ صارفین کو ہنسا کر لوٹ پوٹ کردیا ہے۔

وائرل تصویر میں ڈرائیور نے مسافروں، خاص طور پر رومانوی جوڑوں کو ’’پرسکون رہنے‘‘ اور ایک دوسرے سے فاصلہ برقرار رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

نوٹ میں لکھا تھا: ’’وارننگ! محبت نہیں۔ یہ ایک کیب ہے، آپ کی نجی جگہ یا OYO نہیں، لہٰذا براہ کرم فاصلہ رکھیں اور پرسکون رہیں۔‘‘

https://www.

reddit.com/r/indiasocial/comments/1je3mz3/saw_this_in_a_cab_in_bengaluru_today/?utm_source=share&utm_medium=mweb3x&utm_name=post_embed&utm_term=1&utm_content=1

یہ صاف گو پیغام سوشل میڈیا صارفین کے درمیان تفریح اور تجسس کا باعث بنا ہوا۔ یہ وائرل تصویر ریڈٹ پر شیئر کی گئی تھی، جس کا کیپشن تھا: ’’آج بنگلور میں ایک کیب میں یہ دیکھا۔‘‘

پوسٹ نے فوری طور پر انٹرنیٹ پر تہلکہ مچا دیا، اور صارفین نے ڈرائیور کی سیدھی اور صاف بات پر دلچسپ اور مزاحیہ تبصرے کیے۔ 

ایک صارف نے لکھا: ’’ڈرائیور نے کچھ ایسے مناظر دیکھے ہیں جو وہ دوبارہ نہیں دیکھنا چاہتے۔‘‘

دوسرے صارف نے کہا: ’’میں ان کا نقطہ نظر سمجھتا ہوں۔ کار جیسی بند جگہ پر پی ڈی اے یا کسی اور چیز کا مظاہرہ کرنا پارک میں جھاڑیوں کے پیچھے ایسا کرنے جیسا نہیں ہے۔ آپ دراصل ڈرائیور کو وہ سب کچھ دیکھنے پر مجبور کر رہے ہیں جو آپ کر رہے ہیں۔ اور یہ بالکل بھی ’رضامندی‘ والا معاملہ نہیں لگتا۔ انہیں اس میں شامل ہونے کا حق نہیں ہے، چاہے وہ ان کے ’کسٹمر‘ ہی کیوں نہ ہوں۔‘‘

تیسرے صارف نے لکھا: ’’ہاہاہا یہ بہت مزاحیہ ہے۔ اس نے جو کچھ دیکھا ہوگا، وہی اسے یہ نوٹ لگانے پر مجبور کرگیا۔ بیچارا۔‘‘

ایک اور صارف نے کہا: ’’میں ڈرائیورز کےلیے فکرمند ہوں۔ میں نے سنا ہے کہ کچھ جوڑے کیب میں بوس و کنار یا ہاتھ سے کچھ کرتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ یہ انہیں بے چین کردیتا ہوگا۔ میں سمجھتا ہوں کہ لوگ جذباتی ہوتے ہیں، لیکن کم از کم گھر یا ہوٹل تک کا انتظار کرلیں۔‘‘

ایک صارف نے تبصرہ کیا: ’’بنگلور کے ڈرائیورز نے ایسے ایسے مناظر دیکھے ہیں جو آپ کو کیب میں رومانوی منصوبوں پر دوبارہ سوچنے پر مجبور کر دیں۔ یہ شہری زندگی کا ایک بالکل ہی مختلف معیار ہے!‘‘

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایک اور حادثہ رونما ہوا ملیر میں ایک ڈیڑھ سالہ بچہ ڈمپر کے ٹائروں کی زد میں آکر ہلاک ہو گیا۔ تفصیلات اس واقعے کی کچھ یوں ہے کہ الفلاح تھانے کی حدود ملت ٹائون میں تیز رفتار ڈمپر کی ٹکر سے ڈیڑھ سالہ بچہ عون محمد ہلاک جبکہ اس کا ماموں شدید زخمی ہو گیا یہ معصوم بچہ اپنے ماموں کے ہمراہ دادی کے گھر جا رہا تھا حادثہ کے بعد ڈمپر ڈرائیور موقع سے فرار ہو گیا اور کلینر کو پولیس نے گرفتار کر لیا اور اس کو مشتعل افراد کے چنگل سے بچا کر تھانے منتقل کر دیا یہ تو ضابطے کی کارروائی تھی مگر اس کے بعد ایس ایچ او رائو عمیر نے جو بیان دیا وہ قابل غور ہے محترم فرماتے ہیں تیز رفتار ڈمپر نے ون وے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے موٹر سائیکل کو ٹکر ماری تھی حادثے کے بعد ڈرائیور فرار ہو گیا جبکہ ڈمپر کو اس کا کلینر لے کر بھاگ رہا تھا تو پولیس نے اسے گرفتار کر لیا، متوفی عون محمد کے نانا نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ ڈمپر نے مخالف سمت سے آتے ہوئے کھڑی ہوئی موٹر سائیکل کو ٹکر ماری اور عون محمد ڈمپر کے ٹائروں کے نیچے دب گیا۔ ایک ذمے دار پولیس افسر کا یہ اعتراف کے تیز رفتار ڈمپر نے ون وے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے موٹر سائیکل کو ٹکر ماری کسی بھی مقدمے کے لیے ایک ٹھوس ثبوت ہے پھر ایک ڈیڑھ سالہ معصوم بچے کا ڈمپر کے ٹائروں تلے کچلا جانا سخت سے سخت انسان کے دل کو پگھلا کر موم کر دیتا ہے مگر یہ ان درندوں کا روز کا معمول ہے۔

اب ذرا ماضی کی طرف چلیے اس سے ہولناک حادثہ بھی ملیر ہی میں چند ماہ قبل رونما ہوا تھا اس وقت بھی غلط سمت سے آنے والے تیز رفتار ٹینکر نے ایک موٹر سائیکل کو ٹکر مار ی تھی جس پر ایک حاملہ خاتون سوار تھی اور ٹینکر کا پہیہ اس کے شکم کے اوپر سے اس طرح گزرا کہ وہ بچہ جس کو چھے دن بعد دنیا میں آنا تھا سڑک پر تڑپ رہا تھا گر چہ ایک رائیڈر اس کو لے کر اسپتال کی طرف بھاگا مگر وہ جاں بر نہ ہو سکا۔ یہاں بھی ڈرائیور غلط سمت سے آ رہا تھا اور اس کی غفلت ثابت ہو رہی ہے مگر کچھ نہ ہونا تھا اور کچھ نہ ہوا۔ نماز جنازہ میں سیاسی، فلاحی، مذہبی جماعتوں کے افراد نے بھرپور شرکت کی لواحقین کو صبر کی تلقین کی بعض رہنما جوش جذبات میں آکر انصاف دلانے کا بھی یقین دلا گئے مگر ایسے مقدمات جہاں ڈرائیور کی غفلت ثابت ہو رہی ہو اگر درست پیر وی کر لی جاتی تو یقینا ڈرائیور کو سزا ہو سکتی تھی مگر یہ سب کچھ تمام لواحقین پر چھوڑ دیا گیا اب وہ بیچارے اس طاقتور مافیا کے خلاف عدالت میں کیسے کھڑے ہو سکتے ہیں؟ جب کہ ان مافیاز کی پشت پر حکمرانوں کا ہاتھ ہے۔ ابھی چند دن قبل ایک اور حادثہ لکی ون شاپنگ مال کے سامنے والے روڈ پر ہوا جس میں ایک تیز رفتار ڈمپر نے موٹر سائیکل پر سوار فیملی کو روند ڈالا جس کے نتیجے میں بہن بھائی موقع پر ہی جان بحق ہو گئے اور باپ شدید زخمی ہو گیا بد قسمت باپ بچوں کو شادی کی تقریب میں ملیر لے کر گیا تھا اور اب واپسی پر راشد منہاس روڈ پر لکی ون مال کے سامنے ڈمپر کی زد میں آگیا جس کے نتیجے میں بہن بھائی موقع پر ہی ہلاک ہو گئے ہلاک ہونے والوں میں 22 سالہ ماہ نور بھی شامل تھی جس کی اگلے ماہ شادی طے تھی۔ حادثے کے بعد علاقہ میدان جنگ بن گیا اور مشتعل افراد نے سات ڈمپروں کو آگ لگا دی۔ پولیس نے 10 مشتبہ افراد کو ڈمپر نزر آتش کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا۔ ڈمپرز ایسوسی ایشن نے احتجاج کیا اس موقع پر صوبائی وزیر شرجیل میمن نے ڈمپر مالکان سے مذاکرات کیے اور ان کو جلے ہوئے ڈمپروں کے معاوضے کی یقین دہانی کرانے کے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ڈمپرز جلانے والوں کے خلاف انسداد دہشت گردی کے تحت مقدمات قائم کیے جائیں گے، اس کے بعد ڈمپزر مالکان نے دھرنا ختم کر دیا مگر مرنے والوں سے کسی سرکاری اہلکار نے ہمدردی کا اظہار نہ کیا۔

رواں برس اب تک تقریباً 600 افراد ٹریفک حادثات میں لقمہ اجل بن چکے ہیں جن میں سے نصف سے زیادہ ڈرائیور کی غفلت اور لاپروائی کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں جن کے شواہد بھی موجود ہیں مگر کوئی ایک ڈرائیور بھی حراست میں نہیں ہے وجہ صرف عدم پیروی ہے یہ کون کرے گا؟ مرنے والوں کے عزیز و اقارب میں تو یہ ہمت نہیں کہ وہ اتنے بڑے مافیاز سے ٹکر لے سکیں۔ ہم نے یہاں صرف تین حادثات کا ذکر کیا ہے جب کہ رواں سال حادثات میں 600 افراد ہلاک ہوئے ہیں جس میں نہ کسی ڈرائیور اور نہ ہی ڑمپر مالک کے خلاف کوئی کارروائی ہوئی اور نہ لواحقین کی دادرسی کی گئی۔ سوشل میڈیا کے توسط سے یہ بھی انکشاف ہوا کہ شرجیل میمن 71 ڈمپر کے مالک ہیں جن میں سے 20 ڈمپر سرکاری ترقیاتی کاموں میں مصروف ہیں جن کا معاوضہ شرجیل میمن وصول کر رہے ہیں اور آغازسراج درانی بھی 20 ڈمپروں کے مالک ہیں ان کے علاوہ وزیر بلدیات اور میئر کراچی کا بھی حصہ موجود ہے۔ جب کہ لیاقت محسود کے صرف چھے یا سات ڈمبر ہیں ان کو استعمال کیا جا رہا ہے دیگر سیاسی شخصیات بھی ان کی سرپرستی کر رہی ہیں تو پھر ان کے خلاف کارروائی کیسے ممکن ہے؟

متعلقہ مضامین

  • رینالہ خورد میں ہونے والا ٹرین حادثہ، تحقیقات میں اہم انکشافات
  • مٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے؟
  • عائشہ عمر کا نازیبا ریئلٹی شو؛ پیمرا نے وضاحت جاری کردی
  • ’عمر اب کب واپس آئیں گے؟‘ ننھے وی لاگر شیراز اور ان کی بہن مسکان کی محبت بھری ویڈیو وائرل
  • پنجاب حکومت نے پہلی ای-ٹیکسی سکیم کا باقاعدہ آغاز کر دیا
  • پنجاب حکومت نے پہلی ای-ٹیکسی سکیم کا باقاعدہ آغاز کر دیا
  • ’کسی انسان کی اتنی تذلیل نہیں کی جاسکتی‘، ہوٹل میں خاتون کے رقص کی ویڈیو وائرل
  • سعودی وزارت عمرہ کی زائرین کے لیے بڑی وارننگ
  • عراق پر اسرائیلی حملے کی وارننگ کے بعد دفاعی اقدامات کا آغاز
  •  لازوال عشق ڈیٹنگ شوکا ٹیرز جاری: سوشل میڈیا صارفین نے بے حیائی اور فحاشی کے فروغ کی کوشش قرار دیدیا