جنگلات کے عالمی دن پر لنگز آف لاہور منصوبے کے نئے مرحلے کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
لاہور:
لاہور کو دوبارہ "باغوں کا شہر" بنانے کے لیے "رنگ آف لاہور" اور "لنگز آف لاہور" منصوبوں کے نئے مرحلے کا آغاز کر دیا گیا۔
پنجاب کی سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے شاہدرہ کے داخلی مقام پر "لنگز آف لاہور" منصوبے کا افتتاح کیا۔ اس منصوبے کے تحت دریائے راوی کے دونوں کناروں پر 800 ایکڑ رقبے پر تین کروڑ درخت لگانے کی مہم شروع کر دی گئی ہے۔
بی آر بی نہر، لاہور نہر، ہڈیارہ نالہ، ایم 11 اور ایم 2 موٹروے سے ملحقہ 814 ایکڑ اراضی پر مزید 50 لاکھ درخت لگائے جا رہے ہیں۔ لاہور کے گرد سبز حصار بنانے کے لیے 18 ایکڑ سے زائد رقبے پر 70 لاکھ سے زائد سایہ دار اور پھل دار درخت لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
"پلانٹ فار پاکستان" میگا پراجیکٹ کے تحت مجموعی طور پر 4 کروڑ 25 لاکھ پودے لگانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ "لنگز آف لاہور" منصوبہ یکم فروری 2025 کو شروع ہوا اور 30 اپریل تک مکمل ہوگا، اس دوران اڑھائی لاکھ درخت لگانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ اب تک دریائے راوی کے کنارے "نیو برج" کے 50 میں سے 30 ایکڑ رقبے پر ایک لاکھ سے زائد درخت لگا دیے گئے ہیں۔
اس منصوبے میں لگائے جانے والے تمام درختوں کو جیو ٹیگ کیا گیا ہے تاکہ ان کی مسلسل نگرانی اور دیکھ بھال ممکن ہو سکے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ کروڑوں درخت لاہور کے لیے آکسیجن کے جنریٹرز ثابت ہوں گے اور شہر کو اسموگ سے نجات دلانے میں مدد دیں گے۔ ان کے مطابق وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا "گرین رنگ آف لاہور" منصوبہ لاہور کو ایک سرسبز اور شاداب شہر میں بدل دے گا۔
مریم اورنگزیب نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس شجرکاری مہم میں بھرپور حصہ لیں کیونکہ یہ آنے والی نسلوں کی صحت اور زندگی سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک پودا لگانے کا مطلب اسموگ کا خاتمہ ہے اور ہر درخت آلودگی کے خلاف ایک سپاہی کی طرح کردار ادا کرے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: لنگز آف لاہور لگانے کا گیا ہے
پڑھیں:
سیلاب زدہ علاقوں میں شدید انسانی بحران، عالمی برادری امداد دے: اقوام متحدہ
نیو یارک؍ لاہور؍ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں سیلاب کے باعث 60 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر جبکہ 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوچکے ہیں۔ سیلاب زدہ علاقوں کی صورتحال ’شدید انسانی بحران‘ کی شکل اختیار کرچکی ہے ۔ عالمی برادری اس بحران سے نمٹنے کے لیے امداد فراہم کرے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور کے سربراہ کالوس گیہا نے ا پنی حالیہ رپورٹ میںکہا کہ پاکستان میں ریکارڈ مون سون بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے موجودہ صورتحال کو ’شدید انسانی بحران‘ قرار دیتے ہوئے فوری عالمی امداد کی اپیل کی۔ اب تک ایک ہزار کے قریب افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں 250 بچے بھی شامل ہیں۔ سیلاب نے سب سے زیادہ نقصان پنجاب کو پہنچایا ہے جہاں بھارت کی جانب سے ڈیموں سے پانی چھوڑنے کے بعد دریاؤں نے تباہی مچائی اور 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔ کئی علاقوں میں پورے پورے گاؤں پانی میں ڈوب چکے، سڑکیں اور پل تباہ ہو گئے ہیں جبکہ 2.2 ملین ہیکٹر زرعی زمین بھی زیرِ آب آ گئی ہے۔ گندم کے آٹے کی قیمت میں صرف ستمبر کے پہلے ہفتے میں 25 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اقوام متحدہ نے فوری امداد کے لیے 5 ملین ڈالر جاری کیے ہیں جبکہ مزید 1.5 ملین ڈالر مقامی این جی اوز کو دیے گئے ہیں۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ کئی دیہی علاقے اب بھی مکمل طور پر کٹے ہوئے ہیں جہاں امدادی سامان صرف کشتیوں یا ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پہنچایا جا رہا ہے۔ دریں اثناء دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور ان کی سطح مستحکم ہے۔ فیڈرل فلڈ کمشن کے مطابق دریائے چناب میں پنجند پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور سطح مزید کم ہو رہی ہے۔ وفاقی وزیر معین وٹو نے بتایا کہ تربیلا ڈیم 27 اگست سے 100 فیصد بھرا ہوا ہے جبکہ منگلا ڈیم 96 فیصد بھرا ہوا، مزید 4 فٹ کی گنجائش باقی ہے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت کی توجہ نقصانات کے جائزے اور متاثرین کو ریلیف فراہم کرنے پر مرکوز ہے۔ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں تیزی لائی جا رہی ہے۔ دوسری جانب، ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق پنجاب کے دریاؤں میں پانی کا بہاؤ نارمل ہو رہا ہے۔ دریائے سندھ، جہلم اور راوی میں پانی کا بہاؤ نارمل لیول پر ہے جبکہ دریائے چناب میں مرالہ، خانکی، قادر آباد اور تریموں کے مقام پر بھی پانی کا بہائو نارمل ہو چکا ہے۔ پنجند کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ کم ہو کر 1 لاکھ 94 ہزار کیوسک ہو چکا ہے۔ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر درمیانے درجے جبکہ سلیمانکی اور اسلام ہیڈ ورکس پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ ڈیرہ غازی خان رودکوہیوں کا بہائو بھی نارمل ہے۔ پنجاب میں حالیہ سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے باعث اموات کی تعداد 118 تک پہنچ گئی جبکہ اب تک 47 لاکھ 23 ہزار افراد متاثر ہو چکے ہیں۔ ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق دریائے راوی، ستلج اور چناب میں شدید سیلابی صورتحال کے باعث 4ہزار 700 سے زائد موضع جات متاثر ہوئے۔ ریلیف کمشنر نبیل جاوید کے مطابق سیلاب میں پھنس جانے والے 26 لاکھ 11 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔