وفاقی حکومت کا 1700 یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی حکومت نے نجکاری منصوبے کے تحت ملک بھر میں چلنے والے نقصان میں 1700 یوٹیلیٹی اسٹورز کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس بات کا انکشاف سینیٹر عون عباس کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے اجلاس میں سامنے آیا، جس میں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے مستقبل پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز حکومت کی نجکاری کی فہرست میں شامل ہیں، لیکن دو سالہ آڈٹ کی عدم تکمیل کی وجہ سے نجکاری کا عمل تاخیر کا شکار ہو گیا ہے۔ حکام نے بتایا کہ آڈٹ اگست 2025 تک مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔سینیٹ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ملک بھر میں اس وقت 3200 سے زائد یوٹیلیٹی اسٹورز موجود ہیں، جن میں سے 1700 اسٹورز نقصانات میں چل رہے ہیں اور انہیں بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ نجکاری کے عمل کے بعد صرف 1500 اسٹورز کے لیے عملے کی ضرورت ہوگی، جبکہ باقی ملازمین کو سرپلس پول میں منتقل کر دیا جائے گا۔یوٹیلیٹی اسٹورز کے 5000 ملازمین ریگولر بنیادوں پر کام کر رہے ہیں، جبکہ تقریباً 6000 ملازمین کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز پر ہیں۔ حکام کے مطابق، مستقل ملازمین کو سرپلس پول میں شامل کیا جائے گا، تاہم کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز پر کام کرنے والے ملازمین کو کوئی پیکج نہیں دیا جائے گا اور انہیں نجکاری کے بعد فارغ کر دیا جائے گا۔
بریفنگ کے دوران یہ بھی بتایا گیا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کا ماہانہ خرچ ایک ارب 2 کروڑ روپے تھا، لیکن نقصان میں چلنے والے اسٹورز کو بند کرنے کے بعد یہ خرچ کم ہو کر 52 کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے۔ اس فیصلے کے نتیجے میں ایک ماہ میں نقصانات میں 22 کروڑ روپے کی کمی واقع ہوئی ہے، اور مجموعی نقصان 17 کروڑ روپے کم ہو کر 50 کروڑ روپے تک آ گیا ہے۔
یہ اقدامات حکومت کی جانب سے مالی مشکلات کے حل اور یوٹیلیٹی اسٹورز کے بہتر انتظام کے لیے کیے جا رہے ہیں، تاکہ ادارے کے نقصانات کو کم کیا جا سکے اور نجکاری کے عمل کو مزید آگے بڑھایا جا سکے۔
مزیدپڑھیں:عیدسےپہلےخوشخبری:پنجاب میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں جاری
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: یوٹیلیٹی اسٹورز کروڑ روپے کرنے کا جائے گا گیا ہے
پڑھیں:
خیبرپختونخوا، دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں میں ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں دینے کا فیصلہ
دہشت گردی سے مسلسل متاثر ہونے والے خیبرپختونخوا کے حساس اضلاع میں پولیس افسران کی جانوں کے تحفظ کے لیے حکومت نے اہم قدم اٹھا لیا ۔
صوبائی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پہلے مرحلے میں دہشت گردی کا زیادہ خطرہ رکھنے والے اضلاع کے ایس ایچ اوز کو بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کی جائیں گی، تاکہ وہ بہتر انداز میں گشت اور فرائض انجام دے سکیں، اور کسی بھی ممکنہ حملے کا مؤثر جواب دے سکیں۔
صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف کے مطابق پولیس اور انسداد دہشت گردی فورس (سی ٹی ڈی) کو جدید ترین ہتھیار، مواصلاتی نظام، اور تحفظاتی سازوسامان سے لیس کیا جا رہا ہے تاکہ وہ شدت پسندوں سے مؤثر طور پر نمٹ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے صرف قوت نہیں، بلکہ خطے میں تعاون اور حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ اسی لیے افغان حکومت سے بات چیت اور بارڈر مینجمنٹ میں ہم آہنگی ہماری اولین ترجیح ہے۔
پولیس کا مطالبہ، حکومت کا فوری عمل
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کچھ تھانے دہشت گردی کے نشانے پر رہے ہیں، جہاں گشت کے دوران پولیس افسران پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس صورتِ حال کے پیش نظر، پولیس نے بلٹ پروف گاڑیوں اور جدید ہتھیاروں کا مطالبہ کیا تھا، جس پر حکومت نے عملدرآمد کا آغاز کر دیا ہے۔
ایس ایچ اوز اور دیگر اہلکار گشت کے دوران خطرے میں ہوتے ہیں، ماضی میں کئی افسوسناک واقعات پیش آ چکے ہیں۔ بلٹ پروف گاڑیاں نہ صرف ان کی جانوں کے تحفظ کا ذریعہ بنیں گی، بلکہ فوری ردِعمل میں بھی مددگار ثابت ہوں گی۔
کرپشن پر زیرو ٹالرنس: چھ اہلکار معطل
جہاں ایک طرف حکومت پولیس کو جدید خطوط پر استوار کر رہی ہے، وہیں محکمے کے اندر صفائی کا عمل بھی جاری ہے۔ کرپشن اور جرائم پیشہ عناصر سے روابط کے الزام میں چھ پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔
یہ اقدام اس پیغام کا حصہ ہے کہ قانون کے محافظوں سے کسی قسم کی بے ضابطگی برداشت نہیں کی جائے گی۔