ریاست مخالف مہم اور حساس سرکاری ڈیٹا لیک کرنے والے ملزم کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
ملزم نے پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ڈیٹا بیس تک غیر قانونی رسائی حاصل کی، شہریوں کے ذاتی پاسپورٹس اور اعلیٰ سرکاری شخصیات کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کیں، عوام میں خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کی۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ریاست مخالف مہم اور حساس سرکاری ڈیٹالیک کرنے والے ملزم کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق ملزم انس نواز کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد پیش کیا گیا، ایف آئی اے نے ملزم کے 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ ملزم سے تفتیش کرنی ہے، ریمانڈ دیا جائے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے ملزم کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے اسے ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق ملزم کو چھاپہ مار کارروائی میں اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا تھا، ملزم کے خلاف پیکا کے تحت مقدمہ درج ہے۔ مقدمے کے متن کے مطابق ملزم نے پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ڈیٹا بیس تک غیر قانونی رسائی حاصل کی، شہریوں کے ذاتی پاسپورٹس اور اعلیٰ سرکاری شخصیات کی تصاویر سوشل میڈیا پر شیئر کیں۔ مقدمے کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ ملزم نے ایکس سے حساس معلومات شیئر کرکے عوام میں خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کی۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے ایک بڑا ریلیف پیکج منظور کرتے ہوئے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔
نجی میڈیا کے مطابق، وفاقی کابینہ نے وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی جانب سے پیش کی گئی سمری کی منظوری دے دی، جس کے تحت گریڈ 1 سے 22 تک کے تمام وفاقی ملازمین کو اس اضافے کا یکساں فائدہ حاصل ہوگا۔
یہ اضافہ سرکاری ملازمین کی بڑھتی ہوئی رہائشی مشکلات اور کرایوں میں اضافے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ حکومت کے مطابق، اس فیصلے سے وفاقی اداروں میں تعینات سیکڑوں سرکاری اہلکاروں کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا، تاہم اس سے قومی خزانے پر تقریباً 12 ارب روپے سالانہ کا اضافی بوجھ بھی پڑے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا گیا تھا، جبکہ حالیہ معاشی صورتحال میں رہائش کے اخراجات مسلسل بڑھ رہے تھے۔ ملازمین کی جانب سے اس اضافے کا مطالبہ عرصے سے کیا جا رہا تھا، جسے اب حکومت نے تسلیم کر لیا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ اگرچہ ملازمین کے لیے ریلیف کا باعث ہے، لیکن وفاقی بجٹ پر اس کے اثرات نمایاں ہوں گے۔ اس اضافے سے ایک طرف سرکاری عملے کی فلاح یقینی بنے گی تو دوسری طرف مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھنا وزارتِ خزانہ کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔