عمران خان کو رہا کئے بغیر کوئی ڈائیلاگ نہیں ہوسکتے، عوامی رائے کے ساتھ چلنا پڑیگا، علی امین گنڈا پور
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
عمران خان کو رہا کئے بغیر کوئی ڈائیلاگ نہیں ہوسکتے، عوامی رائے کے ساتھ چلنا پڑیگا، علی امین گنڈا پور WhatsAppFacebookTwitter 0 21 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)وزیراعلی خیبر پختوانخوا علی امین گنڈاپورنے کہا ہے کہ عمران خان کو رہا کئے بغیر کوئی ڈائیلاگ نہیں ہوسکتے۔وزیر اعلی خیبرپختونخوا کی جانب سے افطار پارٹی کی تقریب کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ حکومت کو درپیش مالی مشکلات سے نکال دیا ہے، صوبہ اس وقت 159 ارب روپے سرپلس ہے، صوبہ پنجاب 148 ارب روپے خسارہ میں ہے، ہم صوبہ میں شفافیت لائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے ہمارے صوبے میں کرپشن ہورہی ہے، اگر کرپشن ہورہی ہوتی تو صوبہ سرپلس ہوتا ؟ ایسی کرپشن تو پھر تمام صوبوں میں ہونی چاہیے۔وزیراعلی خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی وہی سپرٹس ہیں، ان سے ہر موضوع پر بات ہوجاتی ہے، عمران خان سے ملاقات کے لئے بہت کم ٹائم ملتاہے، قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے متعلق میں نے بانی سے کہا کہ شرپسندوں کو دوبارہ جڑیں پکڑنے کا موقع ملا وہ ہماری پالیسیوں کی غلطی ہے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ پاکستان کی افغانستان کے ساتھ ہزاروں کلومیٹر کی سرحد ہے، جب میں افغانستان سے مذاکرات کی بات کرتا ہوں تو مخالفت کی جاتی ہے، پی ڈی ایم حکومت میں بھی طالبان سے بات کرنے کا فیصلہ ہوا، ملک میں بہتری کے لیے قومی ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو رہا کئے بغیر کوئی ڈائیلاگ نہیں ہوسکتے، عوام کے بغیر کوئی لڑائی نہیں جیتی جا سکتی، دہشتگردی کے خلاف جنگ جیتنے کیلئے عوامی اعتماد ضروری ہے، عوامی رائے کے ساتھ چلنا پڑے گا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈا پور کے ساتھ
پڑھیں:
عید سے قبل عمران خان کی رہائی کا کوئی امکان نہیں،تجزیہ نگار نے بتادیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )تجزیہ نگار اور صحافی انصار عباسی نے بتایا ہے کہ عید سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ممکنہ رہائی کے حوالے سے افواہوں کی قومی احتساب بیورو اور حکومتی ذرائع نے بھرپور تردید کردی ہے۔ حتیٰ کہ پی ٹی آئی کوبھی ایسا ہونے کی توقع نہیں۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق یہ تردید میڈیا میں اور بعض سیاسی حلقوں کی جانب سے ان قیاس آرائیوں کے دوران سامنے آئی ہے جو کہ عمران خان کی جلد رہائی کے حوالے سے قانونی پیشرفت یاممکنہ ڈیل کے حوالے سے گردش میں تھیں۔ نیب عہدیدار کے مطابق کسی عدالت میں فی الوقت ایسا کوئی بھی مقدمہ نہیں ہے جس سے عمران خان کی رہائی کا امکان بنتا ہو۔نیب کے ایک ذریعے نے تصدیق کی کہ "ابھی تک نیب کو کسی ایسے معاملے میں کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا جو عید سے پہلے ان کی ضمانت یا رہائی کا سبب بنے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ قانونی ضابطوں کے تحت کسی سزا یافتہ فرد کو ریلیف دینے سے قبل پراسیکیوشن کو سنا جانا ضروری ہوتا ہے، جو اب تک نہیں ہوا۔
ادھر حکومتی ذرائع نے بھی قیاس آرائیوں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ عمران خان کو کسی قسم کی ڈیل کی پیشکش نہیں کی گئی اور ان کی رہائی کے لئے پس پردہ کوئی انتظام یا مفاہمت زیرِ غور نہیں۔ایک اعلیٰ سرکاری افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ نہ کوئی مفاہمت ہے، نہ کوئی بات چیت اور نہ ہی کوئی پیشکش موجود ہے۔ عمران خان کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھا نے ہفتے کے روز راولپنڈی میں انسداد دہشت گردی عدالت (ATC) کے باہر صحافیوں کو بتایا کہ عمران خان کی فوری رہائی کی افواہیں بے بنیاد ہیں۔
انہوں نے کہاکہ نہ کوئی ڈیل ہو رہی ہے اور نہ ہی کسی قسم کی نرمی برتی جا رہی ہے۔ یہ سب افواہیں بے بنیاد ہیں۔ یہ بیان انہوں نے 9 مئی کے پرتشدد واقعات سے متعلق سماعت کے بعد دیا۔
ان وضاحتوں کے باوجود کچھ پی ٹی آئی رہنما اور میڈیا تجزیہ کار اب بھی امید رکھتے ہیں کہ عمران خان کو عید سے قبل ضمانت مل جائے گی۔ ان کی امیدیں 5 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہونے والی سماعت سے وابستہ ہیں، جہاں عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ کیس میں اپنی سزا کی معطلی کے لئے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں تاہم نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ تاحال اس معاملے میں بھی کوئی نوٹس جاری نہیں ہوا۔ قانونی ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اس نوعیت کی درخواستوں میں عمومی طور پر طریقہ کار کے مطابق تاخیر ہوتی ہے اور کئی سماعتیں درکار ہوتی ہیں قبل اس کے کہ کوئی حتمی ریلیف دیا جا سکے۔
دوسری جانب موجودہ قانونی صورتحال بھی سابق وزیر اعظم کے لئے کسی فوری ریلیف کی نوید نہیں دیتی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے حال ہی میں واضح کیا ہے کہ عمران خان کی £190 ملین کے القادر ٹرسٹ کیس میں 14 سالہ سزا کے خلاف اپیل سننے کا امکان 2025 میں نہیں۔ ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس کی جانب سے ایک ڈویژن بینچ کو جمع کرائی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ اپیل جنوری 2025 میں دائر کی گئی تھی اور یہ اب بھی موشن سٹیج پر ہے جبکہ کیسز کی سماعت کے لئے ایک پالیسی موجود ہے جو پرانے مقدمات کو ترجیح دیتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس وقت اسلام آباد ہائی کورٹ میں سزا یافتہ قیدیوں کی 279 اپیلیں زیرِ التواءہیں جن میں 63 سزائے موت اور 73 عمر قید کی اپیلیں شامل ہیں۔ نیشنل جوڈیشل (پالیسی ساز) کمیٹی کی ہدایت کے تحت پرانے کیسز کو ترجیح دی جا رہی ہے لہٰذا عمران خان کی اپیل موجودہ کیلنڈر سال میں باقاعدہ سماعت کے لئے مقرر نہیں کی گئی۔
وزیرِاعلیٰ پنجاب کی ارکان صوبائی اسمبلی سے ملاقات، اہم احکامات جاری کردیئے
مزید :