پاکستان کرپٹو کونسل (پی سی سی) کے سی ای او بلال بن ثاقب نے بٹ کوائن کان کنی کے لیے اضافی بجلی استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ممکنہ طور پر ملک کے واجبات کو اثاثوں میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کرپٹو کونسل بالآخر قائم کردی گئی، اس کی ذمے داریاں کیا ہیں؟

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت پاکستان کرپٹو کونسل کے افتتاحی اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کرپٹو کونسل کے سی ای او بلال بن ثاقب نے کونسل کے لیے ایک جامع وژن اور مشن پیش کیا۔

بلال بن ثاقب نے بٹ کوائن مائننگ کے لیے پاکستان کی اضافی بجلی سے فائدہ اٹھانے کا تصور پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ممکنہ طور پر ملک کے واجبات کو اثاثوں میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔

سی ای او نے پاکستان کے کرپٹو منظر نامے کی موجودہ صورتحال اور کرپٹو کرنسیوں کو وسیع پیمانے پر اپنانے کے چیلنجوں اور رکاوٹوں پر روشنی ڈالی۔

اجلاس میں کرپٹو اسپیس میں پاکستان کی ناقابل استعمال صلاحیتوں پر توجہ مرکوز کی گئی۔

سی ای او پاکستان کرپٹو کونسل بلال بن ثاقب

بلال بن ثاقب نے ریگولیٹری ماڈلز کے استعمال کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسے پاکستان کے منفرد سیاق و سباق کے مطابق بنایا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیے: بلال بن ثاقب وزیر خزانہ کے چیف کرپٹو ایڈوائزر مقرر

سینیٹر اورنگزیب نے اس وژن کو سراہا اور ڈیجیٹل اثاثوں کی دنیا میں پاکستان کے مستقبل کو تشکیل دینے میں کونسل کے اہم کردار کو اجاگر کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کرپٹو کونسل ایک امبریلا پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گی جو تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز اور ریگولیٹری اداروں کو ایک جامع ، ذمہ دار اور آگے بڑھنے والے کرپٹو ریگولیٹری فریم ورک کی طرف مل کر کام کرنے کے لیے متحد کرے گی۔

سینیٹر اورنگ زیب نے کہا کہ یہ ہماری معیشت کے لیے ایک نئے ڈیجیٹل باب کا آغاز ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک شفاف اور مستقبل کے لیے تیار مالیاتی نظام کی تعمیر کے لیے پرعزم ہیں جو سرمایہ کاری کو راغب کرے اور ہمارے نوجوانوں کو بااختیار بنائے اور پاکستان کو ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں رہنما کے طور پر عالمی نقشے پر لائے۔

وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ پاکستان عالمی بہترین طریقوں سے سیکھ سکتا ہے لیکن ملک کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ اس کے کاروباری اور محصولات کے ماڈل کی جڑیں مقامی حقائق سے جڑی ہوں۔

انہوں نے مختلف اداروں اور گروہوں کے ذریعہ کیے گئے موجودہ کام کو آگے بڑھانے کی ضرورت کی بھی نشاندہی کی۔

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب

کونسل کے ارکان بشمول اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر، ایس ای سی پی کے چیئرمین اور وفاقی انفارمیشن ٹیکنالوجی اور قانون کے سیکرٹریز نے بھی تبادلہ خیال میں حصہ لیا اور ایک واضح ریگولیٹری فریم ورک، قانون سازی اور لائسنسنگ نظام کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔

اجلاس میں صارفین کے تحفظ، بلاک چین کان کنی اور قومی بلاک چین پالیسی کی اہمیت پر زور دیا گیا۔

مزید پڑھیں: کیا کرپٹو کرنسی کی وجہ سے زرمبادلہ میں کمی ہوسکتی ہے؟

اس موقعے پر رول آؤٹ کی ترتیب، پائلٹ پروگرام چلانے اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کی تعمیل کو یقینی بنانے کی اہمیت پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس کا اختتام اس مشترکہ عزم کے ساتھ ہوا کہ پاکستان اپنے معاشی مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے بلاک چین اور کرپٹو کرنسیز کی صلاحیت سے بھرپور فائدہ اٹھا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اضافی بجلی بٹ کوائن مائننگ پاکستان کرپٹو کونسل سی ای او پاکستان کرپٹو کونسل بلال بن ثاقب وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اضافی بجلی بٹ کوائن مائننگ پاکستان کرپٹو کونسل وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب پاکستان کرپٹو کونسل بلال بن ثاقب نے اضافی بجلی وفاقی وزیر پاکستان کے بٹ کوائن کونسل کے سی ای او کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

’کرپٹو کڈنیپنگز‘، ڈیجیٹل کرنسی کا تاریک پہلو

دنیا بھر میں کرپٹو کرنسی کی مقبولیت کے ساتھ ہی ایک خطرناک رجحان’ کرپٹو کڈنیپنگز‘ سامنے آیا ہے۔ اس میں مجرم افراد یا گروہ کرپٹو سرمایہ کاروں کو اغوا کر کے ان سے ڈیجیٹل اثاثے حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:کرپٹو کرنسیوں پر کوئی پابندی نہیں، اسٹیٹ بینک کی وضاحت

حال ہی میں نیویارک میں ایک واقعے میں، ایک کرپٹو سرمایہ کار کو 17 دن تک قید میں رکھ کر اس کے بٹ کوائن والٹ تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔

اسی طرح فرانس میں بھی کرپٹو کاروباری افراد اور ان کے خاندانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، جن میں اغوا اور تشدد کے واقعات شامل ہیں۔

بین الاقوامی نیوز پلیٹ فارم الجزیرہ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بھی ایسے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ کراچی میں ایک کرپٹو تاجر کو اغوا کر کے اس سے 340,000 امریکی ڈالر مالیت کے ڈیجیٹل اثاثے چھین لیے گئے۔ تحقیقات کے دوران پولیس اہلکاروں کی ملوث ہونے کی اطلاعات بھی سامنے آئیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کرپٹو سرمایہ کاروں کو اپنی آن لائن موجودگی محدود رکھنی چاہیے اور سیکیورٹی کے جدید طریقے اپنانے چاہئیں، جیسے کہ ملٹی سگنیچر یا کولڈ والٹس کا استعمال۔

یہ بھی پڑھیں:کیا پاکستان کرپٹو کرنسی میں واقعی بھارت کے مقابلے میں آگے نکل گیا ہے؟

اس کے علاوہ اپنی دولت کا دکھاوا کرنے سے گریز کرنا بھی ضروری ہے تاکہ مجرموں کی توجہ نہ مبذول ہو۔

کرپٹو کڈنیپنگز کا بڑھتا ہوا رجحان اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ڈیجیٹل کرنسی کے ساتھ ساتھ جسمانی سیکیورٹی کے خطرات بھی بڑھ رہے ہیں، جن سے بچاؤ کے لیے محتاط رہنا ناگزیر ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اغوا الجزیرہ ڈیجیٹل کرنسی کرپٹو کڈنیپنگز کرپٹو کرنسی

متعلقہ مضامین

  • خون آلود ویٹو
  • ٹرمپ انتظامیہ نے طاقت کا غلط استعمال کر کے تشدد کو ہوا دی، امیگریشن ایڈوکیسی گروپ
  • 200 یونٹس استعمال کے ریٹ کا 201 یونٹ پر یکدم بدل جانا مصیبت ہے
  • بلی کے ذریعے جیل میں چرس اسمگل کی کوشش ناکام
  • سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ اور اراکینِ سلامتی کونسل سے اچھی بات چیت ہوئی: جلیل عباس جیلانی
  • ’کرپٹو کڈنیپنگز‘، ڈیجیٹل کرنسی کا تاریک پہلو
  • عید کے موقع پر استعمال بڑھنے سے کراچی میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا
  • وزیرمملکت بلال بن ثاقب کی ایلون مسک کے والد سے اہم ملاقات
  • وزیر مملکت بلال بن ثاقب کی ایلون مسک کے والد سے ملاقات
  • نیو یارک کو لاہور ہی سمجھتے ہیں، ایرک ایڈمز کی بلال ثاقب سے گفتگو