قیدیوں کی رہائی تک حملے جاری رہیں گے: اسرائیلی وزیر دفاع
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
اسرائیلی وزیرِ دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ فوج غزہ میں فضائی، زمینی اور سمندری حملے تیز کر رہی ہے تاکہ حماس پر بقیہ قیدیوں کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالا جائے اور یہ کہ وہ شہریوں کا بھی انکلیو کے جنوب میں انخلاء کرے۔
دو ماہ کے نسبتاً پرسکون دورانیے کے بعد اسرائیل نے مؤثر طریقے سے جنگ بندی ترک کرتے ہوئے غزہ میں حماس کے خلاف ایک نئی ہمہ گیر فضائی اور زمینی مہم شروع کر دی ہے جس کے بعد غزہ کے باشندے دوبارہ اپنی جان بچا کر بھاگ رہے ہیں۔
جمعہ کو اپنے ایک بیان میں کاٹز نے کہا، حماس جتنا زیادہ اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے سے انکار کرتا رہے گا، اتنا ہی زیادہ علاقہ وہ اسرائیل کے ہاتھوں کھو دے گا۔
فوج فضائی، سمندری اور زمینی حملے تیز کرے گی اور زمینی کارروائیوں کو وسعت دے گی جب تک قیدی رہا نہ ہو جائیں اور حماس کو بالآخر شکست نہ ہو جائے۔
جنگ بندی میں توسیع کی شرائط پر اختلافات کے باعث فریقین میں مذاکرات ناکام ہو گئے جس کے بعد اسرائیل نے منگل کو وسیع پیمانے پر بمباری کی مہم کے ساتھ غزہ پر دوبارہ حملے شروع کر دیئے اور اگلے دن فوجی بھیج دیئے۔
منگل کو دوبارہ شروع ہونے والے فضائی حملوں کے پہلے دن 400 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ یہ 17 ماہ پرانی جنگ کے مہلک ترین دنوں میں سے ایک ہے جس کے بعد سے اب تک حملے بدستور شدت سے جاری ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
غزہ میں اسرائیل فضائی حملے کے دوران نوجوان فلسطینی باکسر شہید
خان یونس میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے سے شہید 3 مزید فلسطینیوں کی لاشیں بر آمد ہوئیں، جن میں سے ایک لاش نوجوان فلسطینی باکسر کی تھی، غزہ میں شہداء کی کل تعداد 68 ہزار 858 ہوگئی جبکہ ایک لاکھ 70 ہزار 664 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ قابض صیہونی فوج نے غزہ میں فضائی حملہ کرکے نوجوان فلسطینی باکسر کو شہید کر دیا۔ خان یونس میں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے سے شہید 3 مزید فلسطینیوں کی لاشیں بر آمد ہوئیں، جن میں سے ایک لاش نوجوان فلسطینی باکسر کی تھی، غزہ میں شہداء کی کل تعداد 68 ہزار 858 ہوگئی جبکہ ایک لاکھ 70 ہزار 664 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ شمالی غزہ میں اسرائیلی فوج نے مسلسل کارروائیاں کرتے ہوئے ٹینکوں سے مکانات کی بڑی تعداد کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا، غزہ میں بے گھر فلسطینیوں کی بڑی تعداد یاسر عرفات کے خستہ حال ولا میں منتقل ہونے پر مجبور ہے۔