قومی بچت اسکیموں پر منافع کی شرح میں ردوبدل ،ڈیفنس سیونگ سرٹیفکیٹس
اشاعت کی تاریخ: 21st, March 2025 GMT
ڈی ایس سی پر منافع کی شرح ایک بیسز پوائنٹ بڑھا کر 12.15فیصد کردی گئی
متعدد قومی بچت اسکیموں پر منافع کی شرح میں 70 بیسز پوائنٹس تک اضافہ کردیا
وفاقی حکومت نے قومی بچت اسکیموں پر منافع کی شرح میں ردوبدل کرتے ہوئے متعدد قومی بچت اسکیموں پر منافع کی شرح میں 70 بیسز پوائنٹس تک اضافہ کردیا جب کہ سیونگ اکاؤنٹ ریٹ پر ریٹرن میں 100 بی پی ایس کمی کردی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق سی ڈی این ایس حکام کے مطابق شارٹ ٹرم سیونگ سرٹیفکیٹ (ایس ٹی ایس سی) کی شرح 15 بیسس پوائنٹس (بی پی ایس) اضافے کے بعد 10.
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: قومی بچت اسکیموں پر منافع کی شرح میں بی پی ایس
پڑھیں:
پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
سابق رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان محمود مولوی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے جہاں مفاہمت اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد واضح ہے، ہم اس ملک میں مفاہمت، مکالمے اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا چاہتے ہیں کیونکہ مزاحمت اور تصادم کی سیاست نے قومی مفاد کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ محمود مولوی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جو عناصر تصادم چاہتے ہیں، وہ دراصل قوم کو تقسیم اور اداروں کو کمزور کرنے کے خواہاں ہیں، ان کے لیے ہمارا پیغام بالکل واضح ہے کہ اگر آپ واقعی پاکستان کے خیرخواہ ہیں، تو مفاہمت کے راستے پر آئیں، مکالمے میں شامل ہوں اور ایک پرامن اور مستحکم سیاسی ماحول کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔ سینئر سیاستدان نے کہا کہ پاکستان آج عالمی سطح پر ایک مضبوط اور قابلِ اعتماد ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، امریکا، چین اور سعودی عرب جیسے ممالک ہمارے اسٹریٹیجک پارٹنرز ہیں، مگر افسوس کہ اندرونی سطح پر ہم اب بھی سیاسی طور پر کمزور ہیں۔