مریم نواز کا پانی کے عالمی دن پر پیغام: پانی زندگی کی علامت اور آئندہ نسلوں کے محفوظ مستقبل کی ضمانت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
لاہور:
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پانی کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ پانی قدرت کی انمول نعمت ہے جس کا تحفظ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانی زندگی کی علامت ہے اور آئندہ نسلوں کے محفوظ مستقبل کی ضمانت بھی۔
مریم نواز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی پانی کے ضیاع سے منع فرمایا، اور اسی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے ہمیں پانی کو بچانے کے لیے عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے عوام کو متنبہ کیا کہ ہر بوند قیمتی ہے، اور روزمرہ زندگی میں پانی کے ضیاع کو روکنے کے لیے شعور بیدار کرنا ہوگا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے بڑھتی ہوئی آبادی، موسمیاتی تبدیلیوں اور بے احتیاطی کے باعث آبی ذخائر میں تیزی سے ہونے والی کمی پر تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر آبی ذخائر کے تحفظ کے لیے بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والی نسلیں شدید قلت کا شکار ہو سکتی ہیں۔
مریم نواز شریف نے عملی اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پانی کے مناسب استعمال اور تحفظ کے لیے فوری اور مؤثر حکمت عملی اپنانا ناگزیر ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ بارشی پانی کو محفوظ کرنے اور زیر زمین ٹینک بنا کر اسے آبپاشی کے لیے استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے عوام سے اپیل کی کہ پانی کی حفاظت کو اپنی ذمہ داری سمجھیں اور آج سے ہی پانی بچانے کے عمل کا آغاز کریں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ نسلوں کی بقا کے لیے ہمیں پانی کو ذمہ داری سے استعمال کرنا ہوگا کیونکہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اس اہم مسئلے پر سنجیدگی سے غور کریں اور عملی اقدامات کریں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مریم نواز انہوں نے پانی کے کہ پانی کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
پوپ فرانسس ۔۔عالمی امن کا داعی
کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس 88 سال کی عمر میں چل بسے۔ پوپ فرانسس کا اصل نام جارج ماریو برگوگلیو تھا اور انھیں 13 مارچ 2013 کو پوپ منتخب کیا گیا تھا۔ پوپ فرانسس بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے میں نمایاں کردار ادا کیا، وہ اپنی پوری زندگی مختلف مذاہب کے درمیان مکالمے، رواداری اور امن کے قیام پر زور دیتے رہے۔
پوپ فرانسس نے اپنے متعدد غیر ملکی دوروں میں بڑی تعداد میں لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا،کیونکہ انھوں نے تارکین وطن کا ساتھ دیتے ہوئے بین المذاہب مکالمے اور امن کو فروغ دیا تھا۔ موت سے قبل فرانسس غزہ میں اسرائیل کی فوجی مہم پر تنقید کرتے رہے، اور جنوری میں فلسطینی علاقے میں انسانی صورتحال کو ’’ انتہائی سنگین اور شرمناک‘‘ قرار دیا تھا۔2013 میں رومن کیتھولک چرچ کے سربراہ بنے والے پوپ فرانسس اس سے پہلے ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس کے آرچ بشپ تھے اور اس دوران وہ اپنی سادگی، عوامی زندگی اور خدمت کے جذبے کے لیے پورے براعظم میں مشہور تھے۔
انھوں نے زیر زمین ریل اور بسوں میں سفرکیا تاکہ عام لوگوں کے قریب رہ سکیں اور ان کے مسائل کو بہتر طور پر سمجھ سکیں۔ وہ عالیشان رہائش گاہوں کے بجائے ایک عام اپارٹمنٹ میں رہتے تھے۔ 1992 میں پوپ جان پال دوم نے انھیں بیونس آئرس کا معاون بشپ مقرر کیا۔
21 فروری 2001 کو پوپ جان پال دوم نے انھیں کارڈینل کے درجے پر فائزکیا۔ پوپ فرانسس نے اپنی سوانح عمری ’ہوپ‘ (امید) کے عنوان سے شائع کی جو کسی موجودہ پوپ کی پہلی خود نوشت ہے۔ اس کتاب میں انھوں نے اپنی زندگی، ارجنٹینا میں پرورش اور اپنے مذہبی سفر پر روشنی ڈالی۔ پاپائے اعظم فرانسس کی زندگی سادگی، خدمت اور سماجی انصاف کے گرد گھومتی تھی۔ وہ ایک عملی، ہمدرد اور غریب پرور رہنما تھے، وہ دنیا بھر میں رواداری، امن اور مساوات کے سفیر بنے۔