مسلم لیگ (ن) اورپیپلزپارٹی کی کوارڈی نیشن کمیٹی کے حالیہ اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
لاہور(آئی این پی)حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کی کوارڈی نیشن کمیٹی کے گورنر ہائوس لاہور میں ہونے والے حالیہ اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ، پیپلزپارٹی کی جانب سے پنجاب حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کئی مطالبات بھی پیش کئے گئے،پیپلزپارٹی نے کوارڈی نیشن کمیٹی کے اجلاس کو پیپلز پارٹی کے مطالبات کے حوالے سے غلط رنگ دئیے جانے کے پیش نظر آئندہ اجلاس کے بعد مشترکہ طور پرمیڈیا کو بریفنگ دینے کا مطالبہ بھی کیا ۔
میڈیا رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اجلاس میں پیپلزپارٹی ندیم افضل چن، حیدر گیلانی اور حسن مرتضی نے پنجاب حکومت کے منصوبوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ جو شارٹ ٹرم منصوبے شروع کیے ہیں اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلتا، اپنی چھت اپنا گھر پروگرام شروع کیا گیا کیا سب کو گھر مل گیا، ٹریکٹر اسکیم لانچ کی گئی، کیا زمینداروں کو ٹریکٹر مل گئے، مزدور کارڈ، ہمت کارڈ شروع کیے،ہر روز ایک نیا پراجیکٹ لانچ کردیا جاتا ہے جس سے پچھلے منصوبے سے توجہ ہٹ جاتی ہے اور حکومت خود اگلے منصوبے کی طرف متوجہ ہوجاتی ہے جس سے منصوبوں کا بھی اور صوبے کا بھی نقصان ہو رہا ہے۔
اداکارہ نازش جہانگیر کے وارنٹ جاری، گرفتار کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم
ذرائع کے مطابق رہنمائوں نے شروع کیے جانے والے تمام منصوبوں میں پیپلزپارٹی کو بھی آن بورڈ لینے کا مطالبہ کیا۔ ان کے مطابق اب حکومت بس اسٹاپ کے ساتھ خواتین شاپ کا پراجیکٹ لانچ کر رہی ہے، ایک خاتون بس سٹاپ پر دکان بنائے گی، جہاں ہر وقت مردوں کا رش رہتا ہے، حکومت ایسے منصوبوں سے پیسے ضائع کررہی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ پیپلزپارٹی کے ارکان نے یہ شکوہ بھی کیا کہ پیپلزپارٹی کو مشاورت میں شامل کیے بغیر پنجاب اسمبلی سے زمینوں پر ٹیکس لگانے کا بل منظور کرایا گیا، پنجاب کے کاشتکاروں پر بے جا ٹیکس لگا دیا گیا، پیپلز پارٹی اس قانون سازی میں مسلم لیگ (ن)کی حکومت کے ساتھ نہیں بلکہ اس کی مخالف ہے۔
آئی ایم ایف سے جاری مذاکرات کامیاب ہو رہے ، جلد اچھی خبر ملے گی،وفاقی وزیر خزانہ
اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ (ن)لیگ میڈیا کو اس نوعیت کے اجلاس کے بارے میں غلط بریف کرتی ہے، یہ سوال کیا کہ آپ لوگ باہر جا کر کہتے ہیں کہ یہ پاور شیئرنگ کمیٹی کی میٹنگ تھی جبکہ یہ صوبے کی کوارڈی نیشن کمیٹی کی میٹنگ ہوتی ہے۔اس اجلاس کو غلط رنگ دیتے ہیں کہ ہم اپنا ڈی سی یا ڈی پی او لگوانا چاہتے ہیں، نشاہدہی کریں کہ کن علاقوں میں ہم نے آپ سے ڈی سی یا ڈی پی او لگوایا ، عوام کو بتایا جاتا ہے کہ ہم ڈی سی اور ڈی پی او لگوانے کے لیے کوارڈی نیشن کمیٹی میں مطالبات رکھتے ہیں۔
پیپلزپارٹی کے رہنمائوں نے یہ تجویز بھی دی کہ آئندہ کوارڈی نیشن کمیٹی کے اجلاس کے بعد مسلم لیگ (ن)اور پیپلزپارٹی کے نمائندے مشترکہ طور پرمیڈیا کو بریفنگ دیں کہ کن کن معاملات پر گفتگو کی گئی ہے اور کون سے امور طے پا گئے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ کواردی نیشن کمیٹی کے اجلاس میں اسحاق ڈار نے کہا کہ پنجاب میں آپ کے رنر اپ کو بھی فنڈز دئیے جائیں گے ،اس کے بدلے میں سندھ میں مسلم لیگ (ن)کے نمائندوں کو بھی مختلف محکموں میں ایڈجسٹ کیا جائے اور پارٹی امیدواروں کو بھی فنڈز دئیے جائیں۔
عید الفطر ،پنجاب کے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں جاری
اس تجویز پر پیپلزپارٹی کے اراکین نے حامی بھرلی اور کہا جہاں جہاں آپ کو سندھ میں فنڈز چاہئیں پیپلزپارٹی دینے کے لیے تیار ہے۔اجلاس میں طے پایا کہ سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے حلقے میں یونیورسٹی کے لیے زمین دی جائے گی، دونوں جماعتوں نے اتفاق کیا کہ پیپلز پارٹی کے اراکین کی جن اضلاع میں اکثریت ہے وہاں ڈیولپمنٹ کمیٹیوں کے چیئرمین اور وائس چیئرمین لگائے جائیں گے اور جہاں اکثریت نہیں وہاں اراکین کے طور پر نامزد کیا جائے گا۔
ذیلی کمیٹی پیشرفت کے حوالے سے ہر ہفتے فالو اپ کرے گی اور 12 اپریل کو گورنر ہائوس میں دوبارہ اجلاس طلب کیا جائے گا۔
طالبان سے مذاکرات کا ٹاسک مجھے دیں میں انہیں ٹیبل پر لائوں گا:علی امین گنڈاپور
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
بلاول بھٹوزر داری کی چیئر مین سینیٹ سلیکٹ کمیٹی انٹیلی جنس سے ملاقات ، بھارت کی اشتعال انگیزبیانات کی مذمت
واشنگٹن ڈی سی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جون2025ء)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے امریکی سینیٹر ٹام کاٹن (ریپبلکن-آرکنساس)، چیئرمین سینیٹ سلیکٹ کمیٹی برائے انٹیلی جنس سے کیپیٹل ہِل پر ملاقات کی۔ یہ ملاقات پاکستان کے سفارتی مشن کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کے امریکی دورے کے سلسلے کی ایک اہم کڑی تھی، ملاقات کے دوران، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کی اشتعال انگیز بیانات اور حالیہ جھڑپوں کے دوران عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے ان اقدامات کو علاقائی امن اور سلامتی کے لیے خطرناک قرار دیا۔ انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بھی روشنی ڈالی اور بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا، اسے بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی اور ایک خطرناک نظیر قرار دیا، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس کردار کو سراہا جس کے تحت بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی ممکن ہوئی، جس سے کشیدگی میں کمی آئی اور سفارتی راستے کھلے۔(جاری ہے)
انہوں نے زور دیا کہ دیرپا امن صرف مکالمے، سفارتکاری اور باہمی احترام سے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے، نہ کہ دھمکی آمیز بیانیے یا طاقت کے استعمال سے۔ ان کے بقول، تعمیری رابطہ ہی خطے میں پائیدار استحکام اور پرانے تنازعات کے حل کی بنیاد بن سکتا ہے۔ سینیٹر ٹام کاٹن نے اس کھلے اور مثبت تبادلہ خیال پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور ان کے وفد کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے امریکا اور پاکستان کے درمیان سلامتی کے شعبے میں تعاون اور علاقائی امن قائم رکھنے کے حوالے سے تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔