Islam Times:
2025-09-18@17:27:25 GMT

جنیوا، مقررین کا بنیادی آزادیوں کے تحفظ پر زور

اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT

جنیوا، مقررین کا بنیادی آزادیوں کے تحفظ پر زور

مقبوضہ کشمیر کا حوالہ دیتے ہوئے مقررین نے کہا دفعہ370 کی منسوخی کے بعد کشمیر کے ڈیجیٹل محاصرے واضح ہوتا ہے کہ کس طرح بھارتی حکومت نے ڈیجیٹل اختلاف رائے کو دبانے کے لیے ٹیکنالوجی فرموں کو فائدہ پہنچایا۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 58ویں اجلاس کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب کے مقررین نے بنیادی آزادیوں کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق تقریب میں اسکالرز، قانونی ماہرین اور انسانی حقوق کے وکلاء بشمول کل جماعتی حریت کانفرنس کے جنرل سیکرٹری ایڈوکیٹ پرویز احمد شاہ، ظفر احمد قریشی اور ڈاکٹر شگفتہ اشرف شامل تھے۔ تقریب کی نظامت ورلڈ کشمیر فریڈم موومنٹ کے صدر ڈاکٹر مزمل ایوب ٹھاکر نے کی۔ مقررین نے ڈیجیٹل اسپیس میں بنیادی آزادیوں کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون سے مطابقت رکھنے والی جامع پالیسیوں، ترقی اور قوانین کے نفاذ پر زور دیا۔ انہوں نے ڈیجیٹل دور میں رازداری کے حق سے متعلق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کا حوالہ دیتے ہوئے، بڑھتی ہوئی نگرانی اور ڈیٹا کے غلط استعمال کے تناظر میں رازداری کے حقوق کو برقرار رکھنے کے لیے ریاستوں کی ذمہ داریوں پر زور دیا۔

شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کے آرٹیکل 17 کا حوالہ دیتے ہوئے، مقررین نے کہا کہ اس آرٹیکل میں افراد کو ان کی رازداری، خاندان، گھر، یا خط و کتابت میں جبری یا غیر قانونی مداخلت کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قانونی فریم ورک، بشمول کاروبار اور انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے رہنما اصول، ریگولیٹری نظام کو بڑھانے کے لیے اہم ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کا حوالہ دیتے ہوئے مقررین نے کہا دفعہ370 کی منسوخی کے بعد کشمیر کے ڈیجیٹل محاصرے واضح ہوتا ہے کہ کس طرح بھارتی حکومت نے ڈیجیٹل اختلاف رائے کو دبانے کے لیے ٹیکنالوجی فرموں کو فائدہ پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے نئی کشمیر میڈیا پالیسی کے نفاذ کے ذریعے آزادی صحافت پر پابندیاں عائد کیں۔

مقررین نے کشمیر میں انٹرنیٹ سروس کی معطلی کو کشمیری عوام کے ڈیجیٹل حقوق پر ایک اور ظالمانہ حملہ قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ڈیجیٹل جبر بشمول انٹرنیٹ بلیک آئوٹ، سنسرشپ، نگرانی اور ہراسگی کو کشمیر میں اختلاف رائے کو دبانے اور معلومات تک رسائی کو روکنے کے لیے استعمال کیا گیا۔ کشمیر میں سوشل میڈیا پروفائلنگ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قابض حکام فون ٹریکنگ، فیس بک، ٹویٹر، انسٹاگرام جیسی سوشل میڈیا سائٹس پر لوگوں کی گفتگو کی نگرانی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس نگرانی کا مقصد کشمیری کارکنوں، صحافیوں اور ناقدین کی شناخت اور انہیں ہدف بنانا تھا۔ مقررین نے”جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ کا محاصرہ” کے عنوان سے جموں و کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگست 2019ء میں خطے کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے فورا بعد بھارت نے مقبوضہ علاقے میں مواصلاتی بلیک آئوٹ نافذ کر دیا تھا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ پر زور دیا نے ڈیجیٹل کے لیے

پڑھیں:

بھارت مقوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے، حریت کانفرنس

ترجمان نے کہا کہ نہتے کشمیریوں پر جاری وحشیانہ مظالم نے جمہوریت کے لبھادے میں چھپا بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ قابض بھارتی فوجیوں نے ضلع بانڈی پورہ میں 3 بچوں کے باپ کو دوران حراست بہیمانہ تشدد کر کے شہید کر دیا۔ ذرائع کے مطابق بھارتی فوج کی 13راشٹریہ رائلفز کے اہلکاروں نے بانڈی پورہ کے علاقے حاجن میر محلہ سے تعلق رکھنے والے مزدور پیشہ شخص فردوس احمد میر کو چند روز قبل گرفتار کر کے اپنے کیمپ میں منتقل کر یا تھا جہاں اس پر شدید تشدد کیا گیا۔ فردوس احمد کی لاش گزشتہ روز دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔ فردوس احمد کے قتل کے خلاف حاجن میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے۔ مظاہرین نے انصاف کی فراہمی اور مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں دوران حراست شہری کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں بدترین ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نہتے کشمیریوں پر جاری وحشیانہ مظالم نے جمہوریت کے لبھادے میں چھپا بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ مودی حکومت نے مقبوضہ علاقے کو مکمل طور پر ایک فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر کے کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں۔دریں اثنا، حریت تنظیموں نے سیب سے لدے ٹرکوں کو سری نگر جموں شاہراہ پر دانستہ طور پر روکنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے باغبانی کے شعبے سے وابستہ ہزاروں کشمیری خاندانوں کی روزی روٹی پر سنگین حملہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پھلوں سے لدے سینکڑوں ٹرک کزشتہ تقریبا ڈھائی ہفتے سے شاہراہ پر پھنسے ہوئے ہیں، ان میں موجود سارا پھل خراب ہو چکا ہے جس کی وجہ سے کاشتکاروں اور تاجروں کا بڑے پیمانے پر نقصان ہواہے۔ حریت تنظیموں نے لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم انتظامیہ کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ کاشتکاروں کو درپیش مسائل کے حوالے سے بے حسی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سیرت فیسٹیول: مقررین کا سوشل میڈیا کے منفی رجحانات اور فیک نیوز پر اظہارِ تشویش
  • ڈیجیٹل جدت پاکستان میں مالیاتی شمولیت کو آگے بڑھانے کا بنیادی ذریعہ ہے، جہانزیب خان
  • کراچی اور حیدر آباد میں حوالہ ہنڈی کیخلاف کریک ڈاؤن، 4 ملزمان گرفتار
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • بھارت مقوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے، حریت کانفرنس
  • عوامی حقوق کی تحریک خالصتاً ایک عوامی اور پرامن جدوجہد ہے، ذیشان حیدر
  • مسلمان مقبوضہ مشرقی یروشلم پر اپنے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گے،ترک صدر
  • جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
  • مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں معمول بن گئیں
  • دوحہ حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر اقوام متحدہ کی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج جنیوا میں ہوگا