Daily Mumtaz:
2025-05-29@00:26:56 GMT

اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری سے مزید 59 فلسطینی شہید

اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT

اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری سے مزید 59 فلسطینی شہید

غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے اقوام متحدہ کے 5 کارکن اور59 افراد شہید ہوگئے۔

عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے بمباری کرتے ہوئے غزہ کا واحد کینسر اسپتال بھی مکمل تباہ کردیا۔اسرائیلی بمباری سے اقوام متحدہ کے 5 کارکن جبکہ 59 فلسطینی شہید ہوگئے۔ اسرائیلی حملے میں تباہ ہونے والے کینسر اسپتال کو 2017 میں ترکیہ کی 3 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی امداد سے سے دوبارہ تعمیر کیا تھا اور یہاں سالانہ 10 ہزار مریضوں کا علاج کیا جاتا تھا۔

اسرائیلی فوج نے رفح میں بھی زمینی آپریشن اور شمالی علاقوں کی طرف پیش قدمی کی جس پر فلسطینی پھر سے علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہو گئے۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین(انروا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ اسرائیلی بمباری سے چند دنوں کے دوران اس کے 5 امدادی کارکن بھی مارے جا چکے ہیں جس سے انروا کے ہلاک شدگان ارکان کی تعداد284 ہوگئی ہے جن میں یادہ تر اساتذہ، ڈاکٹر ز اور نرسز ہیں۔

اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں تقسیم کے لئے صرف 6 دن کا آٹا رہ گیا ہے۔ یونیسف کے مطابق اسرائیل کے حملوں میں تین روز میں کم از کم 200 بچے جاں بحق ہو چکے۔ طبی حکام کے مطابق اس دوران 590 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق القسام بریگیڈ نے غزہ سے تل ابیب پر متعدد راکٹ حملے کئے جس کے بعد اسرائیل میں خطرے کے سائرن بج گئے۔ اسرائیلی فوج نے 2 راکٹ مار گرانے کا دعوی بھی کیا ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے غزہ پر اسرائیل کی مہلک بمباری دوبارہ شروع کرنے اور فلسطینیوں کے اندھا دھند قتل کی مذمت کرتے ہوئے سلامتی کونسل میں اپنے خطاب میں کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی حاصل کرنے کا بہترین طریقہ جنگ بندی معاہدے پر مکمل عملدرآمد ہے۔فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر سعودی عرب کے ساتھ مل کر مشترکہ طور پر کانفرنس بلانے کا اعلان کر دیا۔ کابینہ کی نیتن یاہو کے فیصلے کی توثیق کے بعد اسرائیلی خفیہ ایجنسی شِن بیت کے سربراہ برطرف کر دیئے گئے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے مطابق

پڑھیں:

اسرائیلی بمباری اور غزہ میں مصائب کی شدت میں اضافہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 مئی 2025ء) غزہ پر اسرائیل کی فضائی بمباری اور زمینی حملوں میں روزانہ لوگوں کی بڑی تعداد ہلاک و زخمی ہو رہی ہے جبکہ امدادی اداروں نے متنبہ کیا ہے کہ علاقے میں حالیہ دنوں بھیجی جانے والی امداد کی معمولی مقدار قحط کو روکنے کے لیے ناکافی ہے۔

امدادی امور سے متعلق اسرائیل کی فوج کے ادارے 'کوگیٹ' نے بتایا ہے کہ گزشتہ سوموار سے اب تک 388 ٹرک امدادی سامان لے کر غزہ میں آ چکے ہیں۔

امدادی ادارے تواتر سے خبردار کرتے آئے ہیں کہ غزہ میں روزانہ 500 سے 600 امدادی ٹرک بھیجنے کی ضرورت ہے جبکہ 11 ہفتے تک امداد بند رہنے سے لوگوں کی ضروریات میں بہت بڑے پیمانے پر اضافہ ہو گیا ہے۔ Tweet URL

اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ اطفال (یونیسف) کے ترجمان جیمز ایلڈر نے کہا ہے کہ 11 ہفتوں سے غزہ میں بموں کے علاوہ کچھ نہیں آیا۔

(جاری ہے)

اب اگرچہ انسانی امداد کی فراہمی شروع ہو گئی ہے لیکن یہ تکلیف دہ حد تک ناکافی ہے اور معصوم بچوں سمیت بھوکے شہریوں کو خوراک مہیا کرنے کے لیے نیک نیتی سے کی جانے والی کوشش کے بجائے نمائشی اقدام کے مترادف ہے۔سکول پر حملہ

اطلاعات کے مطابق اسرائیل نے شمالی غزہ میں مبینہ طور پر موجود دہشت گردوں اور ان کے ٹھکانوں پر عسکری کارروائیاں تیز کر دی ہیں جن میں 50 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔

غزہ شہر کے فہمی الجرجاوی سکول پر فضائی حملے میں وہاں پناہ لیے سیکڑوں افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے جبکہ ایک گھر پر حملے میں چار افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) نے بتایا ہے کہ اسرائیل کی فوج کے حکم پر لوگوں کی بڑی تعداد آئے روز نقل مکانی پر مجبور ہے جس کے نتیجے میں اس کی پناہ گاہوں پر بوجھ بڑھ گیا ہے جبکہ خوراک کی قلت نے لوگوں کی تکالیف میں اضافہ کر دیا ہے۔

بہت سے لوگوں نے تباہ شدہ یا زیرتعمیر عمارتوں میں پناہ لے رکھی ہے۔ غزہ بھر میں صحت و صفائی اور نکاسی آب کا نظام تباہ ہو چکا ہے اور کئی علاقوں میں سیکڑوں لوگوں کو ایک ہی بیت الخلا دستیاب ہے۔ بچوں اور حاملہ خواتین سمیت لوگوں کی بڑی تعداد کھلے آسمان تلے سونے پر مجبور ہے۔

زرعی رقبے کی تباہی

اقوام متحدہ کے سیٹلائٹ سنٹر (یونوسیٹ) اور ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او) نے بتایا ہے کہ غزہ میں پانچ فیصد زرعی اراضی ہی قابل کاشت ہے جبکہ جنگ میں دیگر رقبے کو اس قدر نقصان پہنچا ہےکہ فی الوقت وہاں کوئی فصل اگائی نہیں جا سکتی۔

غذائی پیداواری صلاحیت سکڑنے سے قحط کے خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے۔

رفح اور شمالی علاقوں میں صورتحال کہیں زیادہ خراب ہے جہاں تمام زرعی رقبہ ناقابل کاشت ہو گیا ہے۔

'انروا' کے مرکز پر احتجاج

'انروا' نے بتایا ہے کہ مشرقی یروشلم کے علاقے شیخ جرح میں اسرائیلی آباد کار ادارے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مبینہ طور پر اس کے ایک مرکز کی عمارت میں داخل ہو گئے جن میں اسرائیل کی پارلیمںٹ (کنیسٹ) کا ایک رکن بھی شامل تھا۔

ماضی میں بھی یہ مرکز حملے کا نشانہ بن چکا ہے جب اس کے احاطے پر لگی باڑ کو آگ لگا دی گئی تھی۔ جنوری کے اواخر میں اس مرکز پر احتجاج کے بعد ادارے نے اپنے عملے کو واپس بلا لیا تھا۔

اقوام متحدہ کی عمارت ہونے کی وجہ سے اس مرکز کو بین الاقوامی قانون کے تحت تحفظ حاصل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ کے والدین کی چیخیں آسمان تک جارہی ہیں، پوپ لیو نے جنگ بندی کی اپیل کردی
  • اسرائلی حملوں میں فلسطینی بچوں کے زندہ جلنے کے مناظر، اقوام متحدہ کی نمائندہ رو پڑی
  • اسرائیلی حملوں میں فلسطینی بچوں کے زندہ جلنے کے مناظر، اقوام متحدہ کی نمائندہ رو پڑی
  • 12 سالہ بچے کو عمر قید کی سزا کا اسرائیلی قانون، اقوام متحدہ کا اظہار تشویش
  • اسرائیلی بمباری اور غزہ میں مصائب کی شدت میں اضافہ
  • غزہ کے اسکول پر اسرائیلی حملے میں خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 20 فلسطینی شہید
  • غزہ کے اسکول پر اسرائیل کا فضائی حملہ، 20 فلسطینی شہید
  • غزہ کے اسکول پر اسرائیل کی فضائی بربریت، 20 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی
  • غزہ پر قیامت خیز حملہ: صحافی سمیت 23 شہید، اسرائیل نے غزہ کے 77 فیصد حصہ پر قبضہ کرلیا
  • اسرائیل کا غزہ میں اسکول پر فضائی حملہ، 25 فلسطینی شہید، درجنوں زخمی