دنیا کی وہ مالدار خاتون جو سونے کی دیواروں والے گھر میں رہتی ہے، جو مکیش امبانی کے انٹیلیا اور بَکنگھم پیلس سے بھی بڑا ہے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
نئی دہلی(نیوز ڈیسک)رادھیکاراجے گایکواڈ کو ہندوستان کی سب سے زیادہ ترقی پسند مہارانیوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ ان کی شادی بڑودہ کے اعزازی مہاراجہ اور گائیکواڑ خاندان کے شاہی اولاد سمرجیت سنگھ گائیکواڑ سے ہوئی ہے۔
رادھیکاراجے کا تعلق ریاست وینکانیر کے شاہی خاندان سے ہے۔ انہوں نے بڑودہ کے شاہی خاندان میں شادی کی۔ یہ جوڑا شاندار لکشمی ولاس پیلس میں رہتا ہے، جسے بڑودا پیلس بھی کہا جاتا ہے۔
اس محل کی قیمت تقریباً 25,000 کروڑ روپے ہے اور اسے دنیا کی سب سے مہنگی نجی رہائش گاہ سمجھا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ محل برطانیہ کے بکنگھم پیلس سے چار گنا بڑا ہے، اور یہاں تک کہ اس کے مقابلے میں مکیش امبانی کا اینٹیلیا بھی معمولی لگتا ہے۔
سمرجیت سنگھ گائیکواڑ اپنے شاہی فرائض کے علاوہ سابق کرکٹر اور کرکٹ ایڈمنسٹریٹر بھی ہیں۔ انہوں نے رانجی ٹرافی میں اپنی ریاست کی نمائندگی کی۔ ان کے خاندان نے 1700 کی دہائی کے اوائل سے بڑودہ پر حکومت کی ہے۔
اپنے والد، مہاراجہ رنجیت سنگھ پرتاپ سنگھ گائیکواڑ کے انتقال کے بعد، سمرجیت سنگھ نے 2012 میں مہاراجہ کا لقب حاصل کیا۔ 2013 کے خاندانی تصفیے کے بعد، انہیں گائیک کے دولت مند خاندان کے ایک اہم حصے کے ساتھ لکشمی ولاس محل وراثت میں ملا۔ تب سے وہ رادھیکاراجے اور ان کے خاندان کے ساتھ اسی محل میں رہ رہے ہیں۔
راج کماری رادھیکاراجے گایکواڈ کا تعلق وانکانیر کے شاہی خاندان سے ہے، جو سوراشٹرا میں جھالا خاندان کا حصہ تھا۔ رنجیت سنگھ جھالا نے اپنی شاہی مراعات اور آسائشوں کو ترک کرتے ہوئے قوم کی خدمت کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے اپنا شاہی لقب چھوڑ دیا اور ایک IAS آفیسر بن گئے۔
راج کماری رادھیکاراجے گایکواڈ کا تعلق وانکانیر کے شاہی خاندان سے ہے، جو سوراشٹرا میں جھالا خاندان کا حصہ تھا۔ رنجیت سنگھ جھالا نے اپنی شاہی مراعات اور آسائشوں کو ترک کرتے ہوئے قوم کی خدمت کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے اپنا شاہی لقب چھوڑ دیا اور ایک IAS آفیسر بن گئے۔
رادھیکاراجے نے اپنے والد کی لگن سے متاثر ہو کر اپنے شوق کی پیروی کرنے کا انتخاب کیا مگر ایک مختلف میدان میں۔ انہوں نے تحریر کے شعبے میں قدم رکھا۔ تاریخ میں بی اے (آنرز) کرنے کے بعد دی انڈین ایکسپریس میں بطور مصنف اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ اس کے بعد انہوں نے دہلی کے لیڈی شری رام کالج (ایل ایس آر) سے قرون وسطیٰ کی تاریخ میں ماسٹر ڈگری مکمل کی۔
وڈودرا میں واقع لکشمی ولاس محل 1890 میں گائیکواڑ شاہی خاندان کے مہاراجہ سیاجی راؤ گائیکواڑ III نے تعمیر کرایا۔ یہ محل دنیا کی سب سے بڑی نجی رہائش گاہ کے طور پر مشہور ہے۔ اس کی تعمیر پر تقریباً 180,000 جی بی پی لاگت آئی تھی، جو کہ تقریباً 20 لاکھ بھارتی روپے بنتی ہے۔ محل 700 ایکڑ کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور اس میں 170 شاندار کمرے ہیں جو مہاراجہ اور مہارانی کے استعمال کے لیے بنائے گئے تھے۔
اس محل کے ارد گرد خوبصورت باغات ہیں، جنہیں ماہر نباتات سر ولیم گولڈرنگ نے ڈیزائن کیا تھا۔ اس کے علاوہ، محل میں گھوڑوں کا ایک بڑا اسٹیبل، سوئمنگ پول اور ایک نجی گولف کورس بھی شامل ہے۔
لکشمی ولاس محل میں شاہی عمارتیں بھی ہیں جیسے موتی باغ محل، مہاراجہ فتح سنگھ میوزیم اور LVP ضیافت اور کنونشن ہال۔ اس کی تعمیراتی خوبیاں برطانوی انجینئر میجر چارلس منٹ کے ڈیزائن کا نتیجہ ہیں، جو اس کے چیف آرکیٹیکٹ تھے۔
لکشمی ولاس محل کی مالیت کا تخمینہ 50 لاکھ بھارتی روپے سے زائد ہے، جو تقریباً 25,000 کروڑ بھارتی روپے بنتی ہے۔ یہ ہندوستان کی سب سے پرتعیش نجی رہائش گاہ ہے، اور اس کی قیمت مکیش امبانی کی اینٹیلیا کو پیچھے چھوڑ کر لگ بھگ 100,000 کروڑبھارتی روپے ہے۔
گائیکواڈ خاندان کی مجموعی مالیت کا سرکاری طور پر انکشاف نہیں کیا گیا، لیکن رپورٹس کے مطابق یہ تقریباً 20,000 کروڑبھارتی روپے کے قریب ہے۔
مزیدپڑھیں:صارفین نے احمد علی بٹ سے عورت مارچ کی فنڈنگ کے دعوے کے ثبوت مانگ لیے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے شاہی خاندان لکشمی ولاس محل خاندان کے انہوں نے کی سب سے جاتا ہے کے بعد
پڑھیں:
’شریف خاندان کے اقتدار میں ملکی سالمیت خطرے میں پڑ جاتی ہے‘، پی ٹی آئی رہنماؤں کی حکومت پرسخت تنقید
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے حکومت پر سخت تنقید کی ہے جب کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ شریف خاندان جب بھی اقتدار میں آتا ہے ملک کی سالمیت خطرے میں پڑ جاتی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہاں سیاستدان موجود ہیں، ہمیں قومی ہم آہنگی چاہیے، اپکا قومی لیڈر جیل میں پڑا ہوا ہے، ہماری قومی آہنگی آج نہیں رہی کیونکہ آپ نے ایک قومی لیڈر کو جیل میں ڈالا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپکے ملک کی اکانومی ختم ہو چکی ہے، شریف خاندان بھارت کے خلاف سخت ایکشن نہیں لے سکتا یہ اُن کے ساتھ کاروبار کرتے ہیں، سخت ایکشن صرف ایک شخص لے سکتا ہے اور وہ بانی پی ٹی آئی ہے۔
عمر ایوب خان نے کہا کہ شریف خاندان جب بھی اقتدار میں آتا ہے ملک کی سالمیت خطرے میں پڑ جاتی ہے، نواز شریف 1997 میں وزیراعظم اور میرے والد وزیرخارجہ تھے، بھارت کا Mig 25 اسلام آباد کے اوپر اُڑا اور دو دو سانک دھماکے کیے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ میرے والد نے ایئرچیف کو کا فائٹر جیٹس دہلی کے اوپر سے اڑا سکتے ہیں تو انہوں نے وزیراعظم کی اجازت مانگی، نواز شریف کی اُس وقت کانپیں ٹانگ گئی تھیں، ایٹمی دھماکوں میں میرے والد سمیت پانچ لوگ تھے جنہوں نے کہا ایٹمی دھماکے ہوں گے، وزیراعظم نواز شریف صبح کلنٹن سے بات کر رہے تھے کہ وہ ڈیل چاہتے ہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ میرے والد نے کہا کہ نیوکلیئر ڈیوائسز سیل ہو چکی ہیں اب چاغی میں دھماکے ضرور ہونگے۔
عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ہمیشہ بتایا گیا کہ ہندوستان سے اپنی حفاظت کرنی ہے، کل جو ایمرجنسی صورتحال پیدا ہوئی وزیراعظم اگر سنجیدہ ہو تو وہ اپوزیشن لیڈرز کو فون کرے، وزیراعظم اپیل کرے، آپ اڈیالہ جیل جائیں اور عمرآن خان سے فوری ملاقات کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کر کروا کر ایک Consensus بنایا جائے، اپوزیشن لیڈرز اس وقت ججوں کے سامنے بھٹک رہے ہوں اور جج صاحب کہتے ہیں 12 بجے آفس سے رپورٹ منگوا رہا ہوں۔
تحریک انصاف نے پانچ مطالبات رکھ دیے
بار اعوان نے کہا کہ مقدمات کے اذاد ٹرائل کئے جائیں، تمام سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں کو ختم کیا جاہے
میڈیا کو اذاد کیا جائے، پاکستان میں فوری طور پر نئے شفاف انتخابات کروائے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سارے قوم میں 80-75 فیصد عوام بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ہے، حکومت انکھ کھولیں فاشزم کو ختم کرے، ترجیح بنیادوں پر پرانے مقدمات کو ختم کیا جائے، ماڈل ٹاون ون اور ٹو کا مقدمہ ابھی تک زہر التوا ہیں۔
بابر اعوان نے کہا کہ منختب عدالتوں سے منتخب مقدمات پر فیصلے کروائے جارہے ہیں، جلد فراہمی انصاف میں انصاف ختم ہوتا ہے
سپریم کورٹ کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے لطیف کھوسہ نے کہا کہ ریاست کے چاروں ستونوں کو برباد کر دیا گیا، ہمارا لیڈر عوام کے دلوں کی دھڑکن ہے، اب انکے ساتھ ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، وہاں پر عدالتوں احکامات پر ایک کرنل کے احکامات بھاری پڑ جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام، ملک اور قانون و آئین کیلئے قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں، یہ سب کسی کو بھی قبول نہیں ہے، سندھ کی آج عوام، کسان ، وکلا سب سڑک پر ہیں، آج بھارت کو جرات ہوئی ہے کہ یکطرفہ سندھ طاس معاہدہ ختم کر دیا، ہمارے اتاشی باہر نکال دیے، اتنی جرات پہلے قابل نہیں تھے۔
لطفیف کھوسہ نے کہا کہ اسی حکومت میں یہ سب ہوا، بانی پی ٹی آئی کو رہا کیا جائے، عوام صرف انکے ساتھ کھڑی ہے۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ 26 ترمیم جس انداز ڈھٹائی سے کی گئی سب کے سامنے ہیں، اختر منگل پارلیمنے میں اپنے سینیٹر کو تلاش کر رہے تھے، ہمارے ایم این ایز کو لالچ دی گئی، ہمارے ایم این ایز کو اٹھایا گیا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ یہ جھوٹ کا نظام یے کفر کا نظام ہوتا ہے، لوگوں پر گولیاں چلائیں گئیں
ہم نے پاکستان کا پانی دشمن سے چھینننا ہے، نینشل سیکورٹی کے تمام معاملات میں عمران خان کا شامل ہونا اہم ہے، بانی پی ٹی آئی جیل میں ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اب خاموش رہنے کا وقت نہیں، ہم بہت جلد باہر نکلیں گے ہم معمالات کو افہام و تفہیم سے حل چاہتے ہیں۔
ترجمان عمران خان نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ ملک کی بقا کیلئے بانی پی ٹی کا وجود لازم ہے اس حکومت کی کوئی پالیسی نہیں، سندھ بلوچستان کے حالات سامنے ہیں ، اج سلامتی کونسل کا اجلاس بغیر خان کے ہو رہا ہے
8 کو قوم نے بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہونے کا فیصلہ دیا، آپ بانی پی ٹی آئی کو مائنس کرنا چاہتے ہیں نہیں کرسکتے، دس مرتبہ ہمیں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات سے روکا گیا۔
پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجا نے کہا کہ عمران خان کی خواہش ہے کہ قوم کے سامنے لاقانونیت کی صورتحال رکھی ہے، جواہش ہے کہ یہاں قبرستان کی خاموشی ہو، میرے ساتھ لطیف کھوسہ بابر اعوان نیاز اللہ نیازی علی بخاری موجود ہیں، 26 ترمیم کیساتھ جو رہا ہے وہ عوام کے سامنے رکھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کا آئین و قانون سے کوئی تعلق نہیں، اج قوم و ریاست کے بیچ کوئی رابطہ نہیں، مجھے جیل سے دومیل دور روکا جاتا ہے، توہین عدالت کی درخواست کو لگنے میں مہینہ لگ جاتا ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ انقلاب قومیں لاتی ہیںاگر مقتدر حلقوں نے ہوش کے ناخن نہ لئے بہت جلد فیصلہ کریں گے، اج ہر جگہ لوگ پانی لوٹے جانے کے خوف سے خوفزدہ ہیں، ضرورت ہے کہ ملک لے لیڈر کو رہا کیا جائے، عمران خان اور قوم کے بیچ آنے والے کو قوم معاف نہیں کرے گی، پاکستان کے عوام کی بات سنو۔