چیٹ جی پی ٹی نے شریف شہری کو اپنے بیٹوں کا قاتل بنا دیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
لاہور:
ثابت ہوا کہ مصنوعی ذہانت اتنی ہر فن مولا نہیں جتنی سمجھ لی گئی، جناب چیٹ جی پی ٹی نے ناروے کے ایک معزز شہری اروی ہوفمین کو اپنے ہی دو لڑکوں کا قاتل ٹھہرا دیا۔
ہوا یہ کہ جب ہوفمین نے اے آئی پروگرام سے اپنے متعلق سوال کیا تو جواب آیا کہ اس آدمی نے دسمبر 2020ء میں شہرت پائی جب اپنے 7 اور 10 سالہ بیٹوں کو مار دیا، قتل نے ناروڑی قوم کو ہلا ڈالا، اب وہ 21 سال کی سزا کاٹ رہا ہے۔
جھوٹے جواب نے ہوفمین کو خوفزدہ و پریشان کر دیا کہ اْس سمیت لڑکوں و محلے کے نام وعمریں درست تھیں، اس نے متعلقہ ناروڑی سرکاری ادارے کو درخواست دی ہے کہ شہرت داغدار کرنے اور ذہنی اذیت پہنچانے پر چیٹ جی پی ٹی کی کمپنی اوپن آئی کیخلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا جائے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
فرحت اللّٰہ بابر نے طلبی پر ایف آئی اے میں تحریری جواب جمع کرا دیا
سابق سینیٹر فرحت اللّٰہ بابر—فائل فوٹوسابق سینیٹر فرحت اللّٰہ بابر نے ایف آئی اے میں طلبی کے معاملے ایف آئی اے میں تحریری جواب جمع کرا دیا۔
فرحت اللّٰہ بابر نے اپنے جمع کرائے گئے جواب میں کہا ہے کہ ایف آئی اے کے سوال میں 5 جولائی کی 3 ملین کی ٹرانزیکشن کا الزام لگایا گیا۔
فرحت اللّٰہ بابر کے تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ 5 جولائی کی تاریخ ابھی آنی ہے، پھر بھی الزام لگایا گیا، جوابات تیار ہوتے ہی واٹس ایپ پر اگلے روز پیشی کا حکم دیا گیا۔
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما فرحت اللّٰہ بابر نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے شکایت اور الزامات کا ریکارڈ مانگ لیا۔
انہوں نے تحریری جواب میں کہا ہے کہ عید کی تعطیلات سے ایک دن پہلے طلبی کی اطلاع دی گئی، ذاتی مصروفیات کے باعث 5 جون کو پیش نہ ہو سکا۔
فرحت اللّٰہ بابر کا تحریری جواب میں کہنا ہے کہ تحریری جواب ارسال کر دیا ہے، اس رویے پر افسوس ہے، ایف آئی اے کو 12 مئی کو اثاثوں اور بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع کروا چکا ہوں۔
تحریری جواب میں فرحت اللّٰہ بابرنے کہا ہے کہ ایف آئی اے نے سابقہ جواب کو تسلیم کرنے کے بجائے وہی سوالات دوبارہ بھیجے، 4 جون کو واٹس ایپ پر اگلے ہی دن ذاتی پیشی کا حکم دینا ناانصافی ہے۔
فرحت اللّٰہ بابر نے ایف آئی اے کو جواب میں کہا ہے کہ نجی شکایت اور الزامات کی فہرست یا تحقیقات کا دائرہ اب تک فراہم نہیں کیا گیا، تحریری جوابات آج دوبارہ جمع کرا دیے ہیں، عید کے بعد ہی ذاتی پیشی ممکن ہے۔
تحریری جواب میں فرحت اللّٰہ بابر نے کہا ہے کہ بلا جواز سوالات اور بار بار کی طلبی کو ہراسانی سمجھتا ہوں، رونگ انکوائری اور ہراسانی کے خلاف متعلقہ فورمز سے رجوع کا حق رکھتا ہوں۔