دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا معاملہ سنگین، پیپلزپارٹی نے تحریک چلانے کا اعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT
پنجاب حکومت کی جانب سے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا معاملہ سنگین ہوگیا ہے، اور اب پاکستان پیپلزپارٹی نے تحریک چلانے کا اعلان کردیا ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ پانی کا مسئلہ ہمارے لیے جینے مرنے کا معاملہ ہے، دریائے سندھ سے 6 کینالز نکالنے کا معاملہ ہر فورم پر اٹھا رہے ہیں، اور اب بھرپور انداز سے تحریک شروع کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے معاملے پر پیپلز پارٹی کا گڑھی خدا بخش میں جلسے کا اعلان
ایوان صدر میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ حکومت کو چاہیے کہ دہشتگردی کے معاملے پر مزید اتفاق رائے پیدا کرے، ہم سب کو مل کر دہشتگردی کا خاتمہ کرنا ہوگا۔
بلاول بھٹو نے کہاکہ آئندہ وفاقی بجٹ کے حوالے سے عوام کو بہترین تجاویز دی جائیں گی، اور ہم نے تیاریاں شروع کردی ہیں۔
کسی صورت دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کی اجازت نہیں دیں گے، مراد علی شاہدوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پنجاب کی جانب سے 2024 سے دریائے سندھ سے کینال نکالنے کی کوشش ہورہی ہے، لیکن ہم نے یہ سلسلہ روکا ہوا ہے، اور اس کی اجازت نہیں دیں گے۔
یوم پاکستان کے موقع پر مزار قائد پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کینالز کے خلاف ہمارا احتجاج جاری ہے، کسی صورت ایسا نہیں ہونے دیں گے۔
واضح رہے کہ دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے معاملے پر پنجاب اور سندھ حکومت آمنے سامنے ہیں۔
گزشتہ دنوں پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا تھا کہ دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے معاملے پر پنجاب کے مؤقف میں زیادہ جان ہے، تاہم سندھ کے ساتھ ایسے ہی جذباتی ہورہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بلاول بھٹو پنجاب حکومت تحریک چیئرمین پی پی پی دریائے سندھ سندھ حکومت کینالز مراد علی شاہ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو پنجاب حکومت تحریک چیئرمین پی پی پی دریائے سندھ سندھ حکومت کینالز مراد علی شاہ وی نیوز دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے معاملے پر کا معاملہ
پڑھیں:
تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ نے شہبازشریف حکومت کی خارجہ پالیسی کی تعریف کردی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ نے شہبازشریف حکومت کی خارجہ پالیسی کی تعریف کردی۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق پروگرام کیپٹل ٹاک کے میزبان حامد میر نے کہاکہ انڈیا کرکٹ کے میدان میں تو ہمیں شکست دے رہا ہے لیکن ڈپلومیٹک فرنٹ پر پریشر میں نظر آ رہا ہے۔
اس پر تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ نے شہبازشریف حکومت کی خارجہ پالیسی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ میں حال میں امریکا اور برطانیہ میں ہاؤس آف کامن سے ہو کر آیا ہوں ہمارے دونوں سفیروں کی کارکردگی بہت عمدہ ہے،میں اس کا کریڈٹ وزارت خارجہ کو دوں گا، جو ذمہ داری کے ساتھ کام کررہی ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدے پر صحافی عمران شفقت کی پرانی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی
ریاض فتیانہ کاکہناتھا کہ قطر کے معاملے میں ہم نے دیکھا ہے ہماری انٹیلی جنس اور ٹیکنالوجی ہر لحاظ سے مشرق وسطیٰ میں سب سے آگے ہے،ہمارے وسائل اور فورسز کا ساتھ ہو گا توپورے مشرق وسطیٰ میں امن قائم ہو سکتا ہے،ایک تو یہ وجہ ہے کہ پاکستان کو پذیرائی مل رہی ہے اس پورے معاملے میں ۔
تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ نے شہبازشریف حکومت کی خارجہ پالیسی کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حال ہی میں بیرون ملک سے ہو کر آئے ہیں پاکستان کے سفارتکاروں کی کارکردگی بہت عمدہ ہے pic.twitter.com/4lRqPa1a6Q
— Hamid Mir حامد میر (@HamidMirPAK) September 17, 2025
وزیراعظم کو آرڈینیٹر رانااحسان افضل کاکہناتھا کہ سفارتی لحاظ سے پاکستان نے پچھلے ایک ڈیڑھ سال میں بہت کچھ حاصل کیا ہے، ابھی ہم نے ایران کے معاملے میں ثالثی کا کردار بھی ادا کیا،پاکستان اور سعودی عرب یا پورے جی جی سی ممالک ہیں وہاں ہمارا ایک کلیدی رول ہے،جو آپ کو سلامی ملی یہ بھی گواہی دے رہا ہے کہ آپ کا رول بڑھتا جا رہا ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدے سے بھارت اور اسرائیل میں صف ماتم بھچی ہوئی ہے: مشاہد حسین سید
پی پی رہنما علی موسیٰ گیلانی کاکہناتھا کہ یہ جو دورے ہیں عوام کو یہ ضرور لگ رہا ہوگا کہ پاکستان میں سیلاب ہےصدر چین گیا ہوا ہے اور وزیراعظم کبھی قطر توکبھی سعودی عرب جارہا ہے،ان کاکہناتھا کہ انٹرنیشنل ڈائنامکس چینج ہونے جارہے ہیں،اس میں پاکستان ایک فرنٹ رول لے گا، مالی طور پر پاکستان کے پاس طاقت نہیں ہے پاکستان کے پاس ملٹری طاقت ضرور ہے۔
مزید :