یہودی آباد کاری کونسل کا ابوظہبی کا دورہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
اسلام ٹائمز: عبری اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ ملاقات مقبوضہ مغربی کنارے پر اسرائیلی خودمختاری کو مستحکم کرنے اور عرب دنیا میں آباد کاروں کی موجودگی کو معمول پر لانے کی جانب ایک اور قدم ہے۔ خصوصی رپورٹ:
متحدہ عرب امارات نے صیہونی غاصب رجیم کیساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ایک نئے اقدام کے طور پر اسرائیلی بستیوں کے کئی سربراہان کی میزبانی کی ہے۔ صیہونی رہنماوں کا یہ دورہ ایسے وقت میں انجام پایا ہے جب قابض حکومت مغربی کنارے کو ضم کرنے کے اپنے منصوبے کو آگے بڑھا رہی ہے۔ صیہونی اخبار یدیعوت احرونوت کے مطابق اس سفر میں شریک صہیونی بستیوں کے سربراہان نے تصدیق کی ہے کہ یہودی آباد کاری کونسل (یشا) کے رہنماؤں نے حالیہ دنوں میں ابوظہبی کا سفر کیا تھا۔
یہ دورہ متحدہ عرب امارات کی فیڈرل نیشنل کونسل میں دفاع، داخلہ اور خارجہ امور کی کمیٹی کے چیئرمین علی راشد النعیمی کی دعوت پر افطار ضیافت میں شرکت کے لیے کیا گیا۔ صہیونی بستیوں کے سربراہوں نے اس دورے کو ایک تاریخی موقع قرار دیا ہے جسے ضائع نہیں کرنا چاہیے، اس سلسلے میں یہودی آباد کاری کونسل (Yisha) کے سربراہ اسرائیل گانٹز نے کہا ہے کہ نیا عالمی نظام روایتی فریم ورک سے ہٹ کر نئے اتحاد اور سوچ کی ضرورت ہے۔
اس سفر میں اماراتی حکومتی عہدیداروں، تاجروں، بااثر شخصیات کے ساتھ ساتھ یو اے ای میں اسرائیلی سفیر یوسی شیلی سے ملاقاتیں شامل تھیں۔ عبری اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ ملاقات مقبوضہ مغربی کنارے پر اسرائیلی خودمختاری کو مستحکم کرنے اور عرب دنیا میں آباد کاروں کی موجودگی کو معمول پر لانے کی جانب ایک اور قدم ہے، صہیونی بستیوں کے سربراہوں نے اس سفر کو اہم قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ انہوں نے اماراتی حکام کے ساتھ اس بارے میں بات چیت کی ہے۔
واضح رہے کہ صہیونی بستیوں کے رہنما ایسے حالات پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جن میں امن معاہدے یا عرب ممالک کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے عمل میں صہیونی بستیوں کا انخلاء شامل نہ ہو۔ عبری اخبار اخبار نے بھی اس بات پر زور دیا ہے کہ اماراتیوں نے ہی اس ملاقات کے لیے پہل کی، کیونکہ وہ موجودہ اسرائیلی حکومت کی تشکیل میں آباد کاروں کے طاقتور کردار سے واقف ہیں۔
سفر کے اختتام پر گنٹز نے ایک نجی گفتگو میں کہا ہے کہ حالیہ مہینوں میں دنیا بدل گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حقیقت واضح ہو رہی ہے اور غلط فہمیاں ختم ہو رہی ہیں، اس وجہ سے اب یہ محاذ ہمارے سامنے کھل گیا ہے، یہ پیشرفت ایک نئے دور میں داخل ہونے کی نشاندہی کرتی ہے، جس میں تصفیہ کی جڑوں کو مضبوط کرنا اور خطے سے دشمنوں کو ہٹانے سمیت بڑی تبدیلیوں کو مختلف ممالک میں، بااثر شخصیات اور رائے عامہ میں اچھی طرح سے قبول کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے چند سال پہلے، صہیونی بستیوں کے سربراہان، بشمول شمرون سیٹلرز کونسل کے سربراہ یوسی دگان، نے امارات کا سفر کیا تھا اور تجارتی تعلقات قائم کیے تھے۔ آج وہ عربوں کی اس پالیسی کو ختم کرنے یا بدلنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے یا متحدہ عرب امارات کے ساتھ تعلقات کو گہرا کرنے کے لیے یہودی بستیوں کا انخلاء اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی ضرورت ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کو معمول پر لانے ساتھ تعلقات کو کے ساتھ
پڑھیں:
پنجاب حکومت کا غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری پر کڑی سزا دینے کا فیصلہ
پنجاب حکومت نے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری یا معاونت پر کڑی سزا دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اجلاس ہوا، جس میں سخت اور فوری اقدامات کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں کسی کاروبار، جماعت یا کسی فرد واحد کو کسی کام کے لیے بھی لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پنجاب حکومت نے صوبے بھر کی 65 ہزار مساجد کے آئمہ کرام کےلیے وظیفہ مقرر کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے والوں سے نمٹنے کے لئے سی سی ٹی وی کیمروں اور ایڈونس ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی اور غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی باشندوں کی معاونت کرنے والے عناصر کیخلاف گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ سہولت کاری یا معاونت پر کڑی سزا دینے کا فیصلہ بھی کرلیا گیا۔
اجلاس کے شرکاء کو دی گئی بریفنگ میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا پر نفرت، جھوٹ اور اشتعال پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی ہوگی۔
بریفنگ میں مزید کہا گیا کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر نفرت انگیز مواد کی نگرانی کے لیے اسپیشل یونٹس فعال کر دیے گئے، پنجاب حکومت مذہبی ہم آہنگی میں معاون جماعتوں کی مکمل سرپرستی کرے گی۔
بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ فتنہ پرستوں اور انتہا پسند سوچ والے عناصر کے سوا کسی مذہبی جماعت پر کوئی پابندی نہیں، مذہبی جماعتیں ضابطہ اخلاق کے مطابق اپنی سرگرمیاں بلا روک ٹوک جاری رکھ سکتی ہیں۔
دوران اجلاس وزیراعلیٰ پنجاب نے 65 ہزار سے زائد آئمہ کرائم کے وظائف کےلیے اقدامات مکمل کرنے کی ہدایت کی۔