کراچی:

معاشی قوم پرستوں اور ماہرین نے گلوبل ساؤتھ کانفرنس میں یہ طے کیا ہے کہ بہتر مستقبل اور عالمی مالیاتی استحکام کیلیے خطے کے ممالک کے درمیان مالیاتی تعاون کو بڑھایا جائے ، کیوں کہ کوئی بھی ملک تنہا عالمی دباؤ کا سامنا نہیں کرسکتا ہے. 

کانفرنس میں آئے ہوئے نمائندگان نے عالمی مالیاتی گورننس میں شمال اور جنوب کے درمیان فرق کو ختم کرنے پر زور دیا، جبکہ مواصلات اور تعاون کو بڑھانے پر اتفاق کرنے کے ساتھ ساتھ ناقص انفراسٹرکچر، کمزور صنعتی بنیادوں، ٹیکنالوجی تک رسائی میں نابرابری، موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات جیسے چیلنجوں سے نمٹنے کیلیے مشترکہ طور پر ہر ممکن کوشش کرنے پر اتفاق کیا.

 

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی اور سینیٹ میں شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کے کامیاب انعقاد پر قرارداد منظور

تین روزہ گلوبل ساؤتھ فنانسرز فورم کا انعقاد 19 سے 21 مارچ تک بیجنگ میں ہوا، جس میں 30 سے زائد ممالک اور خطوں کے اسکالرز، حکومتی نمائندگان، قومی، بین الاقوامی اور مالیاتی آرگنائزیشنز اور میڈیا ہاؤسز کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی. 

اجلاس میں سائنس اور ٹیکنالوجیکل ایجادات، گرین اینڈ ڈیجیٹل فنانشل ڈیولپمنٹ جیسے عوامل پر توجہ مرکوز کی گئی، فورم نے منصفانہ اور زیادہ مساوی اقتصادی حکمرانی کے ذریعے دنیا کی ترقی میں اپنا کرداد بڑھانے پر اتفاق کیا، اجلاس میں بڑے مالیاتی خلاء کو کم کرنے، ترقیاتی وسائل کی غلط تقسیم، اور گلوبل ساؤتھ ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے ٹیکنالوجیکل گیپ کو دور کرنے کیلیے متفقہ پالیسیاں بنانے پر بھی اتفاق کیا. 

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی اور سینیٹ میں شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کے کامیاب انعقاد پر قرارداد منظور

امریکی صدر ٹرمپ کی دھمکیوں اور چین اور اس کے اتحادیوں کے خلاف ٹیرف پالیسی نے عالمی معیشت کے ساتھ ساتھ خطے کی مارکیٹوں کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے، جس کے نتیجے میں ایک مستحکم اور پائیدار معیشت، ایک اصول پر مبنی عالمی تجارتی سسٹم، اور عالمی حکمرانی کے ایک منصفانہ نظام کی فوری ضرورت پیدا ہوگئی ہے. 

ممتاز علاقائی ماہر اور سینٹر فار ساؤتھ ایشیا اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز اسلام آباد کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر محمود الحسن خان نے کہا کہ ان ممالک کو اپنے مطلوبہ اہداف کے حصول اور بیرونی اثرات سے نمٹنے کیلیے ایک گلوبل ساؤتھ بینک، متحد ادائیگی کا نظام، مشترکہ ٹریژری مارکیٹ اور فنانشل ہاؤسز بنانا چاہیے. 

انھوں نے کہا کہ جدید معاشی پیشین گوئیاں بتاتی ہیں کہ 21ویں صدی مشرق، چین اور گلوبل ساؤتھ سے تعلق رکھتی ہے، ابھرتی ہوئی معیشتوں میں سے 85 فیصد سے زیادہ کا تعلق دنیا کے اس حصے سے ہے۔

مزید پڑھیں: شنگھائی تعاون تنظیم سربراہی اجلاس کی تیاریاں مکمل افتتاحی اجلاس آج اسلام آباد میں ہو گا

چینی خبر رساں ادارے کے مطابق فورم کے بہت سے شرکاء نے گلوبل ساؤتھ میں معیشتوں کی ترقی کو آگے بڑھانے میں مالیاتی شعبے کے اہم کردار کو تسلیم کیا، اور یہ بھی نوٹ کیا کہ مجموعی طور پر گلوبل ساؤتھ کو بین الاقوامی، عالمی شمالی کے زیر تسلط مالیاتی ڈھانچے میں نمائندگی کی کمی کا سامنا ہے۔ 

سنگھوا یونیورسٹی کے پی بی سی اسکول آف فنانس کے ڈین جیاؤ جی نے کہا کہ گلوبل ساؤتھ کے ممالک نے قابل ذکر اقتصادی ترقی حاصل کی ہے، جس نے نہ صرف عالمی معیشت میں استحکام اور جان ڈالی ہے بلکہ عالمی مالیاتی منظر نامے کو مستحکم کرنے میں بھی مدد کی ہے۔

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

جنوبی ایشیا میں امن جوہری خطرات میں کمی کے باہمی اقدامات سے ممکن، جنرل ساحر شمشاد مرزا

آئی ایس پی آر کے مطابق مہمان خصوصی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی نے اسلام آباد میں 2 روزہ بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب میں ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز سے درپیش چیلنجز کو اجاگر کیا، انہوں نے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مذاکرات اور تعاون سے متعلق پاکستان کے عزم کو اجاگر کیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق سینٹر فار انٹرنیشنل سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد کی جانب سے "ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے دور میں نیوکلیئر ڈیٹرنس" کے موضوع پر 2 روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کانفرنس میں دنیا بھر سے سکالرز اور ماہرین کے ایک ممتاز گروپ نے شرکت کی، کانفرنس کا مقصد عالمی سٹریٹجک مسائل پر تعمیری بات چیت کو فروغ دینا ہے، کانفرنس کے ذریعے پاکستان کے پالیسی نقطہ نظر کو بھی شیئر کیا گیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کانفرنس میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی، جنرل ساحر شمشاد مرزا نے کانفرنس کے پہلے دن کلیدی خطبہ دیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق مہمان خصوصی نے ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز سے درپیش چیلنجز کو اجاگر کیا، انہوں نے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مذاکرات اور تعاون سے متعلق پاکستان کے عزم کو اجاگر کیا۔


جنرل ساحر شمشاد مرزا نے اپنے خطاب میں کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام صرف جوہری خطرات میں کمی کے باہمی اقدامات اور وسیع تر جیوسٹریٹیجک توازن سے ہی ممکن ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کانفرنس میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تخفیف اسلحہ ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ڈیٹرنس سٹڈیز، آسٹریلیا، کینیڈا، چائنا کے ماہرین شریک ہیں ، کانفرنس میں یورپین سینٹر برائے پولر اینڈ اوشینک سٹڈیز، روس اور یورپی یونین کے متعلقہ ادروں کے نمائندگان بھی شریک ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • گلوبل سکیورٹی انیشٹو ۔ شورش زدہ دنیا میں ایک امید بن گیا
  • پاکستان اور روس کا تعاون مزید بڑھانے اور باہمی دلچسپی کے امور پر قریبی روابط پر اتفاق
  • وزیر اعظم کی ترک صدر سے ملاقات: مشترکہ منصوبوں، سرمایہ کاری کے ذریعے اقتصادی تعاون بڑھانے پر زور
  • شہباز اردوان ملاقات، مشترکہ منصوبوں پر سرمایہ کاری بڑھانے پر زور
  • جنوبی ایشیا میں امن جوہری خطرات میں کمی کے باہمی اقدامات سے ممکن، جنرل ساحر شمشاد مرزا
  • پاکستان اور روس کا دہشتگردی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے مشترکہ تعاون کو بڑھانے کا عزم
  • چائنا میڈیا گروپ کی جانب سے “گلوبل چائنیز کمیونیکیشن پارٹنرشپ”میکانزم کا قیام
  • چین کیساتھ اسپیس ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کے خواہاں ہیں، شہباز شریف
  • چین کیساتھ اسپیس ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کے خواہاں ہیں، وزیراعظم
  • چین کیساتھ اسپیس ٹیکنالوجی دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کے خواہاں ہیں، وزیراعظم