ملک کو درپیش کسی بھی خطرے کیخلا ف سب کو متحد ہونا پڑ ے گا اعلی سند ھ
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
کراچی(این این آئی)وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے گورنر سندھ محمد کامران ٹیسوری اوراپنی کابینہ اراکین کے ہمراہ یوم پاکستان کے موقع پر بابائے قوم کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے مزار قائد پر حاضری دی۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے 23 مارچ 1940 کی اہمیت کو اجاگر کیا، جب آل انڈیا مسلم لیگ نے لاہور میں قرارداد پاکستان منظور کی جس نے ایک آزاد وطن کی بنیاد رکھی۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ آج قرارداد کی 85ویں سالگرہ ہے۔ اس تاریخی موقع پر انہوں نے بانی پاکستان کے وژن کے مطابق پاکستان کی ترقی کے لیے دعا کی اور امید ظاہر کی کہ یہ ملک ایک اسلامی جمہوری ریاست کے طور پر ترقی کی منازل طے کرتا رہے گا۔مراد علی شاہ نے پاکستان کے وجود میں آنے کے حوالے سے سندھ کے اہم کردار پر روشنی ڈالی اور کہا کہ 3 مارچ 1943 کو سندھ اسمبلی نے سب سے پہلے قرارداد پاکستان کی منظوری دی ۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کی یہ جدوجہد 14 اگست 1947 کو تعبیر کو پہنچی جب پاکستان اسلامی اصولوں پر قائم ایک خودمختار ملک کے طور پر ابھرا۔آج ملک کو درپیش چیلنجز کے حوالے سے مراد علی شاہ نے دہشت گردی کے خلاف قومی اتحاد اور اقتصادی ترقی کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے تمام شہریوں پر زور دیا کہ وہ ملک دشمن قوتوں کے خلاف ایک ہوں جو پاکستان کے استحکام کے لیے خطرہ ہیں اور قوم کو درپیش کسی بھی خطرے کے خلاف سب کو متحد ہونا پڑے گا۔ مراد علی شاہ نے 1971 کے المناک واقعات کا بھی ذکر کیا اور بتایا کہ کس طرح سابق وزیر اعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کی تعمیر نو اوریکجا کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ 1977 میں جب ایک فوجی آمر نے ایک منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا تو جمہوری عمل میں خلل پڑگیااور بہت سے افراد اسے ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دور قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے دہشت گردی کے عروج کو آمر کے دور سے منسوب کرتے ہوئے کہاکہ آئین کی معطلی کے سنگین نتائج برآمد ہوئے۔خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات بشمول جعفر ایکسپریس پر حملے اور نوشکی، قلات اور بنوں میں ہونے والے واقعات پر تبصرہ کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے قومی سلامتی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے ایسے سیاسی جماعتوں پر تنقید کی جنہوں نے پہلے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاسوں میں شرکت کو نظر انداز کیا تھا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ دہشت گردی سے اجتماعی طور پر نمٹنا ہوگا۔وزیر اعلی سندھ نے عوام پر زور دیا کہ وہ یوم پاکستان پر ملک کی خوشحالی کے لیے جدوجہد کرنے کے اپنے عہد کا اعادہ کریں۔ انہوں نے تمام سیاسی قوتوں پر زور دیا کہ وہ متحد ہو کر پاکستان کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں، جس طرح شہید ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے میں کیا تھا اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے قومی دفاع کے لیے میزائل ٹیکنالوجی کو فروغ دیا تھا۔وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے اور دہشتگردوں کی پشت پناہی میں غیر ملکی عناصر ملوث ہیں اور ان خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے متحدہ محاذ کی ضرورت ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور صدر آصف علی زرداری کی قیادت میں سندھ حکومت قومی ترقی اور قومی سلامتی کے لیے پرعزم ہے۔مراد علی شاہ نے فلسطین، کشمیر اور یمن میں مظالم سمیت مسلم دنیا کو درپیش چیلنجز پر بھی بات کی۔ انہوں نے لاہور میں تاریخی اسلامی سربراہی کانفرنس کی میزبانی کرنے والے شہید ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسلام دشمن قوتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اسلامی اقوام کے درمیان اتحاد کو فروغ دینا لازمی ہے۔ ایک سوال کاجواب دیتے ہوئے وزیراعلیی سندھ سیدمراد علی شاہ نے واضح پیغام دیا کہ کوئی نہریں نہیں بن رہیں ۔ عوام کے خدشات کو دور کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ذاتی طور پر مختلف علاقوں کا دورہ کریں گے اور شہریوں کو یقین دلائیں گے کہ ایسی کوئی نہریں نہیں بنائی جائیں گی۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پیپلز پارٹی کبھی بھی ان نہروں کی تعمیر کی اجازت نہیں دے گی اور اس معاملے کے حوالے سے کسی بھی قسم کی غلط معلومات سامنے آئیں تو اس کی وضاحت کی جائے گی۔مرادعلی شاہ نے مزید کہا کہ سندھ میں کبھی نہروں کی تعمیر کا منصوبہ نہیں بنایا گیا، یہاں تک کہ کارپوریٹ فارمنگ کے لیے مختص زمینوں کو بھی کسی نہر سے پانی نہیں ملے گا۔ مزید برآں کسی بھی بستی کوبے گھر نہیں کیاجائے گا۔ اگر موجودہ پانی کو محفوظ کرنے کے بعد آبادی میں کسی بھی توسیع کو ممکن سمجھا جاتا ہے تو حکومت سندھ اس کی سہولت کے لیے تعاون کرے گی۔مراد علی شاہ نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں مخصوص منصوبوں کے ساتھ ان کی حکومت پہلے ہی کوآپریٹو فارمنگ کی طرف بڑھ رہی ہے ۔ وزیر زراعت اور محکمہ کوآپریٹو ان اقدامات پردل جمی سے کام کر رہے ہیں۔وزیراعلی سندھ نے حیدرآباد سکھر موٹروے کی تعمیر میں تاخیر پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ منصوبے کو آگے بڑھانے کی متعدد کوششوں کے باوجود اس پر کام شروع نہیں کیا جا سکا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ موٹروے صرف سندھ کے لیے نہیں بلکہ پورے پاکستان کے لیے ہے کیونکہ اس سے تجارت میں نمایاں اضافہ ہوگا۔مراد علی شاہ نیکہا کہ موٹروے کے لیے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (PSDP) کے تحت فنڈز مختص کیے گئے ہیں لیکن یہ ترجیح تصدیق شدہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ مسئلہ پہلی بار قومی اقتصادی کونسل (ECNEC) کی ایگزیکٹو کمیٹی میں اٹھایا گیا تھا تو سندھ نے اعتراض کیا تھا سڑک کی تعمیر پر نہیں بلکہ مساوی ترقی کی عدم موجودگی پر کیا تھا جوکہ آئین کے ذریعے لازمی ہے۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ حیدرآباد سکھر موٹروے کو دوسرے اضلاع سے منسلک کرنے کے بجائے پہلے اس کی تعمیر مکمل کی جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگرچہ سندھ حکومت اس منصوبے میں حصہ ڈالنے کا پابند نہیں لیکن منصوبے کو تیزی سے تکمیل کی جانب لے جانے کے لیے ایسا کرنے کو تیار ہے۔ انہوں نے کہاکہ ماضی میں کراچی ٹھٹھہ موٹر وے جو ایک وفاقی منصوبہ تھا، وفاقی حکام کی جانب سے پیشرفت نہ ہونے کی وجہ سے جزوی طور پر سندھ حکومت نے فنڈز فراہم کیے تھے۔ اسی طرح جامشورو-سہون سڑک کی توسیع کے لیے 50 فیصد فنڈز سندھ نے فراہم کیے تھے، تاہم 8 سال گزرنے کے باوجود وفاقی حکومت اسے مکمل کرنے میں ناکام ہے۔صوبائی خودمختاری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلی سندھ نے واضح کیا کہ سندھ حکومت کسی بھی وفاقی ادارے کو صوبے کی رضامندی کے بغیر صوبے میں منصوبے شروع کرنے کی اجازت نہیں دے گی کیونکہ اس طرح کے اقدامات سے ڈپلیکیشن ہوجاتی ہے، اس حوالے سے انہوں نے ماضی کی مثالوں کا حوالہ دیا، خاص طور پر عمران خان کے دور میں جہاں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے ایک جیسے منصوبے شروع کیے گئے، جس کے نتیجے میں خامیاں پیدا ہوئیں۔مرادعلی شاہ نے وفاقی حکومت پر زور دیا کہ وہ سی سی آئی کا اجلاس بلائے جس میں پانی کے مسئلے سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر بات کی جائے۔اپنے خطاب کے اختتام پر وزیر اعلی سندھ نے پاکستان کی مسلسل ترقی کے لیے دعا کی اور تمام شہریوں پر زور دیا کہ وہ ملک کے دفاع کے لیے تیار رہیں۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سندھ حکومت اپنی قیادت میں قومی ترقی اور استحکام کے لیے کام جاری رکھے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: وزیر اعلی سندھ نے وزیراعلی سندھ نے پر زور دیا کہ وہ مراد علی شاہ نے انہوں نے کہا کے حوالے سے سندھ حکومت پاکستان کی نے پاکستان پاکستان کے کرتے ہوئے نے کہا کہ کو درپیش کی تعمیر کا اعادہ کیا تھا کسی بھی کرنے کے کیا کہ کے لیے
پڑھیں:
پاکستان اور ترکی کا دہشت گردی کے خلاف متحد ہونے کا عزم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 اپریل 2025ء) پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے منگل کو انقرہ میں ملاقات کے دوران دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور عالمی چیلنجز کے حل کے لیے تعاون کے عزم کا اعادہ کیا۔
بعد میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں صدر ایردوآن نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کی کوششوں کے لیے ترکی کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔
جب کہ پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششیں کی جائیں۔پاکستانی وزیراعظم آج ترکی کے دورے پر
دونوں رہنماؤں نے میڈیا سے خطاب میں عالمی مسائل پر اپنے نقطہ نظر میں مضبوط صف بندی پر زور دیا۔ ایردوآن نے کہا، "ہمیں یہ دیکھ کر خوشی ہوئی ہے کہ ہم تقریباً ہر معاملے پر ہم آہنگی سے کام کرتے ہیں۔
(جاری ہے)
"انہوں نے دہشت گردی کے خلاف دونوں ممالک کے "پرعزم موقف" کو سراہا۔ ایردوآن نے صحافیوں کو بتایا، "پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔" انہوں نے مزید کہا، "ترکی اس لعنت کے خاتمے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔"
ترک صدر کا دورہ پاکستان، تجارت اور عالمی امور پر گفتگو
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں تعاون پر ترکی کا شکریہ ادا کیا۔
شہباز شریف نے مسئلہ کشمیر پر ترکی کی غیر متزلزل حمایت پر بھی شکریہ ادا کیا۔
مختلف شعبوں میں باہمی تعاون پر اتفاقپاکستانی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ایک بیان کے مطابق شہباز شریف نے بتایا کہ دونوں ممالک نے توانائی، کان کنی، معدنیات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون اور مشترکہ منصوبے شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
ترک صدر کا دورہ پاکستان بھارت کی نگاہوں میں
شہباز شریف نے دفاع اور زرعی پیداوار میں مشترکہ منصوبوں کی گنجائش کو بھی اجاگر کیا، علاقائی اور دو طرفہ رابطوں کو فروغ دینے کے لیے تجارت اور لوگوں کے درمیان تبادلے کو فروغ دینا، اور سائبر سیکیورٹی اور مصنوعی ذہانت جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں تعاون کو گہرا کرنے پر زور دیا۔
بیان کے مطابق، انقرہ پہنچنے کے فوراً بعد، انہوں نے صدر ایردوآن سے ملاقات کی اور علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا اور قومی مفاد کے امور پر ایک دوسرے کی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے خطے میں امن اور خوشحالی کو فروغ دینے کے لیے دوطرفہ اسٹریٹجک شراکت داری کو مضبوط بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
ترک صدر نے کیا کہا؟ترک صدر رجب طیب ایردوان نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف کو خوش آمدید کہتے ہیں، ترکی اور پاکستان کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ باہمی رابطے مضبوط دوستی کی علامت ہوتے ہیں، پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے، اور ہم ہرقسم کی دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
رجب طیب ایردوآن نے کہا کہ ترکی اپنے بھائی پاکستان کی ہرممکن مدد اور تعاون کے لیے ہر وقت تیار ہے۔
ایردوآن کا کہنا تھا کہ ترکی دفاعی شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کرنا چاہتا ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف ترک صدر رجب طیب اردوان کی دعوت پر دو روزہ دورے پر منگل کو ترکی پہنچے تھے۔ ان کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی گیا ہے۔
ج ا ⁄ ص ز (خبر رساں ادارے)