آئی پی ایل : کے ایل راہول ٹیم کے پہلے میچ میں حصہ کیوں نہ لے سکے؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, March 2025 GMT
بھارتی بلے باز کے ایل راہول نے اپنے گھر بیٹی کی پیدائش کے بعد انڈین پریمیئر لیگ میں اپنی نئی ٹیم دہلی کیپیٹلز کی جانب سے ڈیبیو مؤخر کردیا۔
پیر کے روز دہلی کیپیٹلز اور لکھنوؤ سپر جائنٹس کے درمیان میچ شیڈول تھا جبکہ کے پیر کے ہی دن ایل راہول اور اتھیا شیٹی کے گھر بیٹی کی پیدائش ہوئی۔
دہلی کیپیٹلز کی انتظامیہ کی جانب سے کے ایل راہول کو اس موقع پر میچ چھوڑنے کی خصوصی اجازت دی گئی۔
کے ایل راہول کی واپسی 30 مارچ کو سن رائزرز حیدرآباد کے خلاف دوسرے میچ میں متوقع ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ماں اور بچے کی صحت کیلئے بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفہ لازم قرار
اسلامی نظریاتی کونسل کے زیراہتمام مشاورتی اجلاس کے دوران علماء کا مؤقف تھاکہ شرعی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفہ بچوں کی صحت کے تناظر میں والدین کا فرض منصبی بنتا ہے، ہاں یہ بات پیش نظر رہے کہ کوئی غیر شرعی طریقہ اختیار نہ کیا جائے اور نہ کوئی ایسا طریقہ اختیار کیا جائے جس کے طبی نقصانات ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ علمائے کرائم نے ماں اور بچے کی صحت کیلئے بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفہ لازم قرار دیدیا۔ اسلامی نظریاتی کونسل اور پاپولیشن کونسل کے اشتراک سے ’’اسلام میں تصور میزان و احسان، وسائل و آبادی میں توازن، ہماری بقاء، ہمارا مستقبل‘‘ کے موضوع پر جید علماء کیساتھ ایک روزہ مشاورتی اجلاس کا اہتمام کیا گیا، جس کی صدارت اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین علامہ ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی نے کی۔ مشاورتی اجلاس میں سینئر ڈائریکٹر پروگرامز اور ریسرچ پاپولیشن کونسل ڈاکٹر علی محمد میر نے اپنے افتتاحیہ کلمات میں پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر ماضی قریب اور بعید میں حکومتی اقدامات کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
دوران اجلاس علماء کا مؤقف تھاکہ شرعی اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے بچوں کی پیدائش میں مناسب وقفہ بچوں کی صحت کے تناظر میں والدین کا فرض منصبی بنتا ہے، ہاں یہ بات پیش نظر رہے کہ کوئی غیر شرعی طریقہ اختیار نہ کیا جائے اور نہ کوئی ایسا طریقہ اختیار کیا جائے جس کے طبی نقصانات ہوں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر کمیونیکیشن پاپولیشن کونسل علی مظہر نے اسلام میں تصور میزان و احسان اور متوازن زندگی کی اہمیت کے حوالے سے شرکاء کو چند اعداد و شمار پیش کیے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں ہر سال 11 ہزار خواتین بوجہ حمل و زچگی موت کا شکار ہو جاتی ہیں۔