سندھ بلڈنگ ،غیر قانونی تعمیرت جاری،اسحاق کھوڑو کے دعوے جھوٹے
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
بلڈنگ انسپکٹر اورنگزیب علی خان غیر قانونی تعمیرات کی مضبوط ڈھال بن گئے
ناظم آباد نمبر 2پلاٹ نمبر G1Sاور B18 پرپرانی عمارتوں پر بالائی منزلیں تعمیر
ڈی جی اسحاق کھوڑو سے غیر قانونی تعمیرات پر رابطے کی کوشش ،کوئی جواب نہیں ملا
ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اسحاق کھوڑو نے گزشتہ دنوں شہر قائد میں جاری غیر قانونی تعمیرات پر موقف طلب کرنے پر ادارہ جرأت کو ہرجانے کے نوٹس کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ شہر بھر میں جاری تعمیرات بلڈنگ قوانین کے عین مطابق ہیں اور مکمل جانچ پڑتال کے بعد این او سی جاری کی جاتی ہے۔ جس کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے جرأت سروے ٹیم نے انتھک محنت سے شہر بھر میں زمین پر موجود خلاف ضابطہ بننے والی سینکڑوں عمارتوں کی تصاویر اور مکمل تفصیلات حاصل کرلی ہیں تاکہ ثابت کیا جا سکے کہ کس طرح بلڈنگ افسران ذاتی مفادات کے حصول کی خاطر ملکی محصولات کو بھاری نقصان پہنچا کر غیر قانونی دھندوں کی سرپرستی میں ملوث ہیں ۔جس کی ایک مثال وسطی پر قابض بلڈنگ انسپکٹر اورنگزیب علی خان ہے جس نے نہ صرف ناظم آباد کے رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات شروع کر وا رکھی ہیں بلکہ ساتھ ہی ساتھ کمزور بنیادوں کی پرانی عمارتوں پر بالائی منزلوں کی تعمیر بھی شروع کروا دی ہیں۔ تازہ اطلاعات کے مطابق اورنگزیب علی خان کا نام غیر قانونی عمارتوں کی تعمیر میں مضبوط ڈھال سمجھا جاتا ہے اس وقت بھی زیر نظر تصاویر میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ناظم آباد نمبر 2 پلاٹ G1S کی پرانی عمارت پر پانچویں اور B18کی کمزور عمارت پر چھٹی منزل کی تعمیر اورنگزیب کے حفاظتی پیکیج میں ڈی جی اسحاق کھوڑو کے خود ساختہ قائم کردہ بلڈنگ قوانین کے عین مطابق جاری ہیں جو انسانی جانوں کیلئے انتہائی خطرناک ہیں۔ این او سی ماسٹر پلان اور بلڈنگ قوانین کے مطابق جاری تعمیرات پر موقف لینے کے لئے ڈی جی اسحاق کھوڑو سے رابطہ کرنے کی کئی بار کوشش کی گئی مگر ڈی جی کی جانب سے کوئی جواب نہیں مل سکا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
سندھ محکمہ تعلیم میں بدعنوانی کی تحقیقات متنازع
بااثر مافیا کے دبائو پر لیٹرز میں ردوبدل، افسران کنفیوژن کا شکار، قتل اور اغوا کی دھمکیاں
سندھ حکومت اور محکمہ تعلیم کی انتظامی نااہلی بے نقاب، شفاف احتساب خواب بن گیا
سندھ کے ضلع جیکب آباد میں اسکول اسپیشل بجٹ میں کروڑوں روپے کی مبینہ خوردبرد کی تحقیقات کے دوران محکمہ تعلیم میں سنگین بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایک کروڑ 35 لاکھ روپے کی اسکول مخصوص بجٹ کی انکوائری میں بااثر مافیا کے دبائو پر محکمہ تعلیم سندھ کے سیکرٹری نے 14 دن بعد پرانی تاریخ 16 اکتوبر میں ایک نیا لیٹر جاری کر کے انکوائری ٹیم کے رکن کو ہٹا دیا رپورٹ کے مطابق، ابتدائی لیٹر صوبائی وزیر تعلیم سید سردار شاہ کی ہدایت پر جاری ہوا تھا، جس میں ڈائریکٹر پرائمری لاڑکانہ کی سربراہی میں حق نواز نوناری (سابق ڈپٹی ڈی ای او)اور ٹی ای او فی میل جیکب آباد شامل تھے یہ ٹیم مبینہ طور پر کرپشن میں ملوث افسران کے خلاف تحقیقات کر رہی تھی تاہم بااثر ریٹائرڈ ڈائریکٹر عبدالجبار دایو کے دبائو پر نیا لیٹر جاری کیا گیا، جس میں حق نواز نوناری کو ہٹا کر ڈی ای او پرائمری کو شامل کیا گیاانکوائری سے ہٹائے گئے حق نواز نوناری نے انکشاف کیا کہ انہیں اور ان کے بیٹے کو عبدالجبار دایو کی جانب سے قتل اور اغوا کی دھمکیاں دی گئیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ میں اب خود کو اس انکوائری کا حصہ نہیں سمجھتا، اور کوئی رپورٹ جمع نہیں کرائوں گا۔ذرائع نے کہاکہ محکمہ تعلیم میں اس قسم کی تبدیلیاں شفاف احتساب پر سوالیہ نشان ہیں۔ سندھ حکومت اور محکمہ تعلیم کی انتظامی کمزوری نے بدعنوان عناصر کو مزید مضبوط کر دیا ہے، جس سے تعلیمی نظام کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔