ایف آئی اے نے انسانی سمگلنگ میں ملوث لینڈ روٹ گروہ کا سرغنہ گرفتار کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
ایف آئی اے فیصل آباد نے انسانی سمگلنگ میں ملوث لینڈ روٹ گروہ کا سرغنہ گرفتار کرلیا۔تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے فیصل آباد زون نے انسانی اسمگلروں کے خلاف کارروائی کرکے بدنام زمانہ لینڈ روٹ ایجنٹ محمد اکرم اوڈ عرف علی خان کو گرفتار کرلیا۔ملزم کو چھاپہ مار کاروائی میں ساہیانوالہ انٹرچینج سے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا۔ملزم شہریوں کے ساتھ غیر قانونی طور بیرون ملک سفر کرنے کے حوالے سے ساز باز میں مصروف تھا۔گرفتار ملزم بین الاقوامی نیٹ ورک کا حصہ ہے۔مذکورہ گینگ شہریوں کو غیر قانونی طریقہ سے پاکستان سے دیگر ممالک بھجواتے تھے۔مذکورہ گینگ کے دیگر ارکان دبئی اور لیبیا سے گینگ کو چلا رہے ہیں۔گروہ شہریوں کو غیر قانونی طور پر لیبیا، روس، اٹلی اور دیگر یورپی ممالک میں بھجوانے میں ملوث ہے۔گرفتار ملزم انتہائی شاطر ہے جو کئی سالوں سے شناخت بدل بدل کر انسانی سمگلنگ و ٹریفکنگ جیسے گھناؤنے جرم میں ملوث ہے۔ملزم کے خلاف ایف آئی اے پشاور زون میں بھی مقدمات درج ہیں۔چھاپہ مار کاروائی میں ملزم کے قبضے سے 4 پاکستانی پاسپورٹ اور موبائل فون برآمد کر لیے گئے۔ملزم کے موبائل فون سے انسانی سمگلنگ میں ملوث ہونے کے شواہد بشمول متاثرہ شہریوں سے کی گئی گفتگو بھی برآمد کر لیے گئے۔ملزم دیگر ساتھیوں کی معاونت سے معصوم شہریوں کو غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک بھیجنے کے لیے بھاری رقم وصول کرتا تھا۔شواہد کے مطابق ملزم اور اس کے ساتھیوں نے متعدد شہریوں کو غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھجوایا گیا متاثرہ شہریوں میں سے متعدد اس وقت ٹرانزٹ ممالک میں پھنسے ہوئے ہیں ملزم کو گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ملزم کے ساتھی دبئی اور لیبیا میں موجود ہیں جن کے گرفتاری کے لئے انٹرپول سے مدد لی جا رہی ہے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: شہریوں کو غیر قانونی انسانی سمگلنگ ایف ا ئی اے گرفتار کر میں ملوث ملزم کے
پڑھیں:
غزہ نسل کشی میں اسرائیل سمیت 63 ممالک ملوث
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-09-2
اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ نے وہ حقیقت بے نقاب کر دی ہے جو دنیا کی طاقتور حکومتیں برسوں سے چھپاتی آرہی تھیں۔ رپورٹ کے مطابق غزہ میں گزشتہ دو برسوں کے دوران ہونے والی نسل کشی صرف اسرائیل کی کارروائی نہیں تھی بلکہ تریسٹھ ممالک اس جرم میں شریک یا معاون رہے۔ ان میں امریکا، برطانیہ، جرمنی جیسے وہ ممالک شامل ہیں جو خود کو انسانی حقوق کے علمبردار کہتے نہیں تھکتے۔ رپورٹ نے واضح کیا کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف جو وحشیانہ کارروائیاں کیں، وہ کسی ایک ملک کی طاقت سے ممکن نہ تھیں بلکہ ایک عالمی شراکت ِ جرم کے نظام کے تحت انجام پائیں۔ یہ رپورٹ مغرب اور بے ضمیر حکمرانوں کا اصل چہرہ عیاں کرتی ہے۔ دو برسوں میں غزہ کی زمین خون میں نہا گئی، لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے، ہزاروں بچے اور عورتیں شہید ہوئیں اور پورا خطہ ملبے کا ڈھیر بن گیا، مگر عالمی ضمیر خاموش رہا۔ بین الاقوامی قانون، انسانی حقوق کے چارٹر اور اقوام متحدہ کے وعدے سب اس وقت بے معنی ہو گئے۔ فرانسسکا البانیز کی رپورٹ نے بتا دیا کہ عالمی طاقتوں نے اسرائیل کے ظلم کو روکنے کے بجائے اسے معمول کا حصہ بنا دیا۔ امریکا نے نہ صرف اسرائیل کو مسلسل عسکری امداد فراہم کی بلکہ سلامتی کونسل میں اس کے خلاف آنے والی ہر قرارداد کو ویٹو کر کے اسے مکمل تحفظ دیا۔ برطانیہ نے اپنے اڈے اسرائیلی جنگی مشین کے لیے استعمال ہونے دیے، جرمنی اور اٹلی نے اسلحے کی سپلائی جاری رکھی، اور یورپی ممالک نے اسرائیلی تجارت میں اضافہ کر کے اس کے معیشتی ڈھانچے کو مزید مضبوط کیا۔ حیرت انگیز طور پر انہی ممالک نے غزہ میں انسانی بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یو این آر ڈبلیو اے کی فنڈنگ بند کر دی، یوں انہوں نے مظلوموں سے امداد چھین کر ظالم کو سہارا دیا۔ یہ رویہ صرف دوغلا پن نہیں بلکہ کھلی شراکت ِ جرم ہے۔ رپورٹ نے یہ بھی بتایا کہ اسرائیل نے انسانی امداد کو جنگی ہتھیار بنا دیا۔ محاصرہ، قحط، دوا اور خوراک کی بندش کے ذریعے فلسطینی عوام کو اجتماعی سزا دی گئی، اور دنیا کے بڑے ممالک اس جرم پر خاموش تماشائی بنے رہے۔ فضائی امداد کی نام نہاد کوششوں نے اصل مسئلے کو چھپانے کا کام کیا، یہ دراصل اسرائیلی ناکہ بندی کو جواز فراہم کرنے کا ایک طریقہ تھا۔ رپورٹ کے مطابق عرب اور مسلم ممالک نے اگرچہ فلسطینیوں کی حمایت میں آواز اٹھائی، مگر ان کی کوششیں فیصلہ کن ثابت نہ ہو سکیں۔ صرف چند ممالک نے جنوبی افریقا کے کیس میں شامل ہو کر عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف قانونی کارروائی کی حمایت کی، جب کہ بیش تر مسلم ممالک بیانات اور قراردادوں سے آگے نہ بڑھ سکے۔ یہ کمزوری بھی فلسطینیوں کو انصاف کی فراہمی میں روکاٹ رہی اور اس طرح وہ حکمران بھی شریک جرم ہیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ نے عالمی دوہرے معیار کو برہنہ کر دیا ہے۔ روس یا کسی اور ملک کے خلاف پابندیاں لگانے والی مغربی دنیا اسرائیل کے معاملے میں خاموش ہے۔ یہ خاموشی دراصل ظلم کی حمایت ہے۔ جب انسانی حقوق کی دہائی دینے والے ملک خود ظالم کے معاون بن جائیں، تو یہ نہ صرف اقوام متحدہ کے نظام پر سوال اُٹھاتا ہے بلکہ پوری تہذیب کی اخلاقی بنیادوں کو ہلا دیتا ہے۔ رپورٹ نے واضح سفارش کی ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تمام فوجی، تجارتی اور سفارتی تعلقات فوری طور پر معطل کیے جائیں، غزہ کا محاصرہ ختم کر کے انسانی امداد کے راستے کھولے جائیں، اور اسرائیل کی رکنیت اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت معطل کی جائے۔ عالمی عدالتوں کو فعال بنا کر ان ممالک کے خلاف بھی کارروائی کی جائے جنہوں نے نسل کشی میں براہِ راست یا بالواسطہ کردار ادا کیا۔ غزہ میں اب تک اڑسٹھ ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ ہر روز نئے ملبے کے نیچے سے انسانی لاشیں برآمد ہوتی ہیں، مگر عالمی طاقتیں اب بھی امن کی بات صرف بیانات میں کرتی ہیں۔ درحقیقت یہ امن نہیں بلکہ ظلم کے تسلسل کو وقت دینا ہے۔ فلسطینیوں کی قربانی انسانیت کے ضمیر کا امتحان ہے۔ اگر دنیا نے اب بھی خاموشی اختیار کی تو آنے والی نسلیں پوچھیں گی کہ جب غزہ جل رہا تھا، جب بچوں کے جسم ملبے تلے دبے تھے، جب بھوک اور پیاس کو ہتھیار بنایا گیا تھا، تب تم کہاں تھے؟