چیف الیکشن کمشنر اور دو ممبرانِ  کمیشن کی تعیناتی میں تاخیر کے خلاف قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈرز نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر  کر دی ہے۔

قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈران عمر ایوب اور شبلی فراز نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی  ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر، ممبر سندھ اور بلوچستان اپنی مدت مکمل کر چکے ہیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ نئے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تعیناتی میں تاخیر کرکے آئین کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے عدالت قرار دے کہ وزیراعظم، اسپیکر قومی اسمبلی، اور چیئرمین سینیٹ اپنی آئینی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہے۔

عدالت اسپیکر قومی اسمبلی کو پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے کر ارکان قومی اسمبلی کے نام دینے، چیئرمین سینیٹ کو ارکان سینیٹ کے نام اسپیکر قومی اسمبلی کو بھیجنے کی ہدایت دے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ وزیراعظم کو آئین کے آرٹیکل 213 کے تحت اپوزیشن لیڈر کے ساتھ بامعنی مشاورت کے احکامات جاری کرے اور چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی آئینی مدت ختم ہونے کے باوجود عہدے پر رہنے کو غیرقانونی قرار دے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: چیف الیکشن کمشنر اور قومی اسمبلی

پڑھیں:

سینیٹ اجلاس میں  کینالز کے معاملے پر پیپلزپارٹی کا واک آؤٹ، اپوزیشن کا شور شرابا

اسلام آباد: سینیٹ کے اجلاس میں اپوزیشن کے شور شرابے کی وجہ سے ایوان مچھلی بازار بن گیا، کینالز کے معاملے پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا، پیپلزپارٹی کے خلاف منافقانہ سیاست کے نعرے لگائے گئے جبکہ کینالز کے معاملے پر پاکستان پیپلزپارٹی نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کینالز کے معاملے پر قانون اور آئین کے مطابق بیٹھ کر بات ہوگی، رانا ثنااللہ وزیراعظم کی ہدایت پر حکومت سندھ اور پیپلزپارٹی سے رابطے میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پانی کے معاملے پر احتجاج کے بجائے بات چیت کریں، وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ و سیاسی امور رانا ثنااللہ نے حکومت سندھ سے رابطہ کیا ہے اور یہ پیغام پہنچایا ہے کہ یہ سارا معاملہ آئین اور قانون کے مطابق حل کیا جائے گا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس سلسلے میں کثیر جماعتی مشاورت کی تجویز بھی زیرغور ہے، انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر کوئی چیز بلڈوز نہیں ہورہی ہے، وزیراعظم پاکستان نے اس بابت خصوصی ہدایت کی جس کے بعد رانا ثنااللہ حکومت سندھ اور پیپلزپارٹی کے ساتھ رابطے میں آئے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی ہماری حلیف جماعت ہے، یہ بالکل واضح فیصلہ ہے کہ اس معاملے پر قانون اور آئین کے مطابق بیٹھ کر بات ہوگی، لیکن اپوزیشن شائد بات اس لیے نہیں سننا چاہتی کہ اس کے پاس پوچھنے کو نہ کوئی سوال ہے اور نہ سننے کی ہمت ہے۔
وزیر قانون نے کہا کہ وفاقی وزیر آبی وسائل یہاں موجود ہیں اور ہماری کابینہ کے سینیئر اراکین بیٹھے ہوئے ہیں، یہ سب سوالوں کے جواب دینے کے لیے یہاں موجود ہیں، اگر یہ طرز سیاست آپ نےرکھنا ہے تو اس سے ملک کی خدمت نہیں ہوگی۔
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ آج سینیٹ کے پارلیمانی سال کا پہلا دن ہے، ہم چاہتے تھے کہ پورے سال کے حوالے سے بات کریں، سینیٹ میں خیبرپختونخواہ کو اس کے حق سے محروم کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح سے اپوزیشن کو ایک سائیڈ پر کیا جارہا ہے، نہ ان کی قراردادیں ایجنڈے میں شامل کی جاتی ہیں، نہ ان کی تحریکیں شامل کی جاتی ہیں، اور نہ انہیں کوئی وقعت دی جاتی ہے، یہ درست نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب آئین کی خلاف ورزی کی جاتی ہے تو ایسی مشکلات کھڑی ہوجاتی ہیں جن سے نمٹنے کے لیے آپ مزید غلطیاں کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔ انہوں نےکہا کہ قانون سازی قانون شکنی کے ذریعے نہیں ہوسکتی، قانون سازی کے لیے آپ کو قانون پر عمل کرنا ہوگا۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ کینالز کے معاملے پر سندھ میں نظام منجمد ہوگیا، عوام سراپا احتجاج ہیں جبکہ کینالز کے معاملے پر پیپلز پارٹی کا رویہ بڑا منافقانہ ہے، صدر صاحب نے جولائی میں اس منصوبے پر اتفاق کیا اور پھر تقریر میں مخالفت بھی کی۔
پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ پانی کی قلت ہر شہری کو متاثر کرتی ہے، پیپلزپارٹی پہلی جماعت ہےجس نے پانی کا مسئلہ اٹھایا، اس مسئلے کو 8 ماہ سےاٹھارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ سندھ سےپانی کھینچیں گے تو کیا ہم بات نہیں کریں گے، پانی کا مسئلہ کیوں متنازع کیا جارہا ہے؟ جب آپ ہمیں دیوار سےلگائیں گے تو دمادم مست قلندر ہوگا، ہم سخت سیاست تبھی کرتے ہیں جب ہمیں دیوار سے لگایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے لوگ بھی پانی پر سراپا احتجاج ہیں، ہم اپنا بہت بنیادی حق مانگ رہے ہیں۔
سینیٹ اجلاس میں پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹرز متنازع کینالز کے مسئلے پر واک آؤٹ کرگئے، وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے اراکین کو منانے کی کوشش کررہے ہیں، واپس ایوان میں لے کر آئیں گے۔
وزیرقانون نے کہا کہ پیپلز پارٹی اراکین سے درخواست ہے کہ وہ سیشن میں واپس آئیں، وزرا آئے ہوئے ہیں،سینیٹ اراکین کے سوالوں کے جواب دیں گے۔
سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن کی جماعتوں نے شدید احتجاج اور شور شرابا کیا، وفاقی وزیر قانون کی تقریر کے دوران شدید نعرے بازی کی جاتی رہی، اپوزیشن نے نکتہ اعتراض پر وقت نہ دینے پر بھی احتجاج کیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے اراکین کی جانب سے پیپلزپارٹی کے خلاف نعرے بازی کی گئی اور پیپلزپارٹی کی سیاست کو منافقت پر مبنی قرار دینے والے نعرے لگائے گئے۔
سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن نے کورم کی نشاندہی کی، جس پر چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے سینیٹر شہادت اعوان کو کورم کی نشاندہی کا حکم دیا، بعدازاں چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ کورم پورا ہے۔
چیئرمین سینیٹ نے پینل چیئر کے لیے پریزائیڈنگ افسران کے ناموں کا اعلان کیا، سینیٹر شیری رحمان ، سینیٹر عرفان صدیقی اور سینیٹر سلیم مانڈی والا کو پینل چیئر کے لیے پریزائیڈنگ افسران کے طور پر نامزد کیا گیا۔
بعدازاں چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ اجلاس 25 اپریل بروز جمعہ تک ملتوی کردیا۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • بانی پی ٹی آئی اور جیل میں ملاقاتیں کرنے والے رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر
  • این اے 18 انتخابی دھاندلی معاملہ، عمرایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا
  • این اے 18ہری پور میں انتخابی دھاندلی کا معاملہ، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
  • الیکشن کمیشن فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا،چیف الیکشن کمشنر
  • سینیٹ اجلاس : کینالز کے معاملے پر پیپلزپارٹی کا واک آوٹ، اپوزیشن کا شور شرابا
  • سینیٹ اجلاس میں  کینالز کے معاملے پر پیپلزپارٹی کا واک آؤٹ، اپوزیشن کا شور شرابا
  • سینیٹ اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر، چیئرمین سینیٹ نے ثانیہ نشتر کا استعفیٰ قبول کیا اور معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا
  • کراچی: شاہ فیصل کالونی میں پارک پر قبضے کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب پر فیصلہ ہو چکا، حتمی فیصلہ جاری نہیں کرینگے:چیف الیکشن کمشنر
  • پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب؛ فیصلہ ہوچکا، فائنل آرڈر پاس نہیں کریں گے، چیف الیکشن کمشنر