عدالی اصلاحات کا مقصد عوام کو بروقت انصاف کی فراہمی یقینی بنانا ہے، چیف جسٹس
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
چیف جسٹس آف سپریم کورٹ یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ سائلین انصاف کے نظام کے بنیادی اسٹیک ہولڈرز ہیں، عدالتی اصلاحات کا مقصد صرف مقدمات کے بوجھ کو کم کرنا نہیں بلکہ سائلین کو بروقت اور مؤثر انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عوام کو انصاف تک رسائی کو مزید وسعت دینے کی کوششوں کے تحت چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں مختلف شعبہ جات کے سربراہان کے ساتھ ایک مشاورتی اجلاس ہوا، جس میں سپریم کورٹ کے رجسٹرارسلیم خان،ڈائریکٹر جنرل فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی،سیکرٹری قانون و انصاف کمیشن سیدہ تنزیلہ نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان ایک ترقی پسند لبرل جمہوریت ہے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے جاری عدالتی اصلاحات کا جائزہ لیا،چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے عدالتی طریقہ کار کی ڈیجیٹلائزیشن، آسان رسائی، احتساب اور شفافیت کو مزید بہتر بنانے پر زور دیا چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے نشاندہی کی اصلاحات کا مقصد صرف مقدمات کے بوجھ کو کم کرنا نہیں بلکہ سائلین کو بروقت اور مؤثر انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ سائلین انصاف کے نظام کے بنیادی اسٹیک ہولڈرز ہیں، سائلین کے ساتھ عزت و وقار کے ساتھ پیش آنا عدالتی ادارے کی انصاف سے وابستگی اور مثبت عوامی تاثر کو مزید مضبوط کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملتان اور جھنگ کی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشنز کے وفد کی چیف جسٹس سے ملاقات کا اعلامیہ جاری
اجلاس میں اب تک حاصل کیے گئے نمایاں اہداف پر روشنی ڈالی گئی اور ای فائلنگ نظام کے کامیاب عمل درآمد کا بھی جائزہ لیا گیا جبکہ آئی ٹی ڈائریکٹوریٹ نے عدالتی عمل کو مزید شفاف اور قابل رسائی بنانے کے لیے ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کے انضمام اور نئے میکانزم کے قیام پر پیشرفت سے متعلق بریفنگ دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پاکستان چیف جسٹس سپریم کورٹ یخییٰ آفریدی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان چیف جسٹس سپریم کورٹ یخیی ا فریدی
پڑھیں:
اس وقت ملک میں عدالتی نظام منہدم ہو چکا
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جولائی2025ء) 9 مئی کیسز کے فیصلوں کے حوالے سے سلمان اکرم راجہ نے انکشاف کیا ہے کہ اس وقت ملک میں عدالتی نظام منہدم ہو چکا، ایک پولیس اہلکار کہتا ہے کہ میں زمان پارک میں داخل ہو گیا اور صوفے کے پیچھے چھپ گیا، تمام مقدمات میں وہی دو گواہ پیش کیے گئے۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنماوں کی جانب سے 9 مئی کیسز میں پی ٹی آئی رہنماوں اور کارکنان کو دی گئی سزاوں پر ردعمل دیا گیا ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران سیکرٹری جنرل پاکستان تحریک انصاف سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آج کی سزائیں ایسی ہیں جیسے جمہوریت کو سزا دی گئی، ایک پولیس اہلکار کہتا ہے کہ میں زمان پارک میں داخل ہو گیا اور صوفے کے پیچھے چھپ گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تیسرا مقدمہ ہے جس میں ہمارے رہنماؤں کو سزائیں دی گئیں ، تمام مقدمات میں وہی دو گواہ پیش کیے گئے،آج کے فیصلے سے ملک کی بدنامی ہوئی،اس وقت ملک میں عدالتی نظام منہدم ہو چکا ہے۔(جاری ہے)
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ یہ سیاسی معاملہ نہیں رہا ہمارےبچوں کےمستقبل کا معاملہ ہے، آج جمہوریت پرحملہ اورمذاق ہوا ہے، فیصلہ کرنا ہوگا کیا اسی نظام کوبرداشت کرنا ہےیا تبدیل کرنا ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ عدلیہ کے آج متنازعہ فیصلوں سے نئے باب کا اضافہ ہوا۔ آج ہماری پٹیشن پر کوئی فیصلہ نہیں ، آج عدالتوں سے دو فیصلے آئے، عمران خان نے فیئر ٹرائل کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کے تقاضوں کو پورا کیے بغیر سزائیں سنائی گئیں، جو ہمارے رہنماؤں کے ساتھ سراسر ظلم ہے، عدلیہ نے متنازعہ فیصلوں میں نئے باب کا اضافہ ہوا، لوگوں کا عدلیہ سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے ہمیشہ 9 مئی کے واقعات کی مذمت کی ، آج کے فیصلوں سے ثابت ہو گیا کہ عدلیہ اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام ہو گئی۔ پریس کانفرنس کے دوران بابر اعوان نے کہا کہ یہ فیصلے 5 اگست کی تحریک سےلنک ہے، پاکستان کے رول آف لا کا قتل کیا گیا ہے۔ تمام سزاؤں کوہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔ دہشت گرد روزانہ ہمارے بچوں کو مارتے ہیں، بتایا جائے دہشت گردوں کے ٹرائل کونسی عدالت میں ہو رہے ہیں؟ بابر اعوان نے سوال کیا کہ 9 مئی مقدمات کی سی سی ٹی وی فوٹیج کہاں ہے۔ واضح رہے کہ 9 مئی سے متعلق لاہور اور سرگودھا کی انسداد کی دہشت گردی کی عدالت نے منگل کے روز تحریک انصاف کی رہنماوں ڈاکٹر یاسمین راشد، سابق گورنر عمر سرفراز چیمہ، سینیٹر اعجاز چودھری، میاں محمود الرشید، خالد قیوم ،ریاض حسین ،علی حسن ،افضال عظیم پاہٹ، اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد بھچر سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماوں کو کارکنان کو 10،10 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔