WE News:
2025-07-25@13:16:45 GMT

28 سرکاری محکموں کے 428 ملازمین کی دُہری ملازمت کا انکشاف

اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT

28 سرکاری محکموں کے 428 ملازمین کی دُہری ملازمت کا انکشاف

بلوچستان کے 28 سرکاری محکموں کے 428 ملازمین کی دہری ملازمت کا انکشاف ہوا ہے، جس پر وزیراعلیٰ نے کارروائی کا حکم دے دیا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کی زیرصدارت سیکریٹریز کمیٹی کے اجلاس میں یہ اہم انکشاف سامنے آیا۔

یہ بھی پڑھیں کے ایم سی میں 950 گھوسٹ اور 200 ملازمین کا 2 مقامات پر نوکری کا انکشاف

اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ کے مطابق دہری ملازمت کرنے والے ملازمین کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج اور بیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کا فیصلہ کرلیا گیا۔

اجلاس میں سیکریٹری ایکسائز ڈیپارٹمنٹ نے 9882 سرکاری گاڑیوں کا ریکارڈ بھی پیش کردیا۔ اور بریفنگ میں بتایا کہ کئی افسران عہدوں سے ٹرانسفر ہونے کے باوجود سرکاری گاڑیاں واپس نہیں کررہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے سرکاری گاڑیاں واپس نہ کرنے والے افسران کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت کردی۔

اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہاکہ دہشتگردی کو بیڈ گورننس سے تقویت ملتی ہے، تدارک ضروری ہے۔ ریاست اور شہری کے درمیان اعتماد کی بحالی گڈ گورننس کے ذریعے ممکن ہے۔

انہوں نے کہاکہ ریاست سرکاری افسران اور ملازمین پر جو وسائل خرچ کررہی ہے ضروری ہے کہ عوام کی بہبود کا حق ادا کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں زمینوں کے ہیرپھیر میں ملوث کرپٹ افسران ملازمت سے فارغ

انہوں نے کہاکہ سرکاری ملازمت کا فیصلہ ہر ملازم نے اپنی رضا مندی سے کیا ہے، ملازمت کے تقاضوں کو دیانتداری اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے بروئے کار لانا ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews انکشاف دہری ملازمت سرکاری محکمے کارروائی مقدمہ میر سرفراز بگٹی وزیراعلیٰ بلوچستان وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انکشاف دہری ملازمت سرکاری محکمے کارروائی میر سرفراز بگٹی وزیراعلی بلوچستان وی نیوز

پڑھیں:

ریاست سے ناراضی کا مطلب یہ نہیں کہ ہتھیار اٹھا لئے جائیں، سرفراز بگٹی

کوئٹہ میں ینگ پارلیمنٹرین فورم کے اراکین سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ بیڈ گورننس دہشتگردی کو تقویت، جبکہ اچھی طرز حکمرانی ریاست کو مستحکم بناتی ہے۔ ہم بلوچستان میں گڈ گورننس کے فروغ کیلئے ہر سطح پر شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان کو درپیش مسائل کو سمجھنے کے لئے اس کے تاریخی تناظر کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ریاست سے ناراضی کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہتھیار اٹھا لئے جائیں۔ آئین پاکستان ریاست سے غیر مشروط وفاداری کا درس دیتا ہے اور اس دائرے میں رہتے ہوئے بات کی جائے تو ہر مسئلے کا حل ممکن ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیف منسٹر سیکرٹریٹ کوئٹہ میں ینگ پارلیمنٹرین فورم پاکستان کے اراکین سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ملاقات میں بلوچستان کی مجموعی سیاسی، سماجی اور امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے وفد کو کوئٹہ آمد پر خوش آمدید کہا اور بلوچستان حکومت کی پالیسیوں، ترقیاتی اقدامات اور چیلنجز پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا۔ جسے شاہی جرگے نے اکثریتی رائے سے منظور کیا۔ اس کے برعکس یہ بیانیہ کہ بلوچستان کا زبردستی الحاق ہوا، حقائق سے انحراف ہے۔ ہمیں بلوچستان سے متعلق اس تاثر کو جو باہر رائج ہے درست معلومات اور حقائق سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیڈ گورننس دہشتگردی کو تقویت، جبکہ اچھی طرز حکمرانی ریاست کو مستحکم بناتی ہے۔ ہم بلوچستان میں گڈ گورننس کے فروغ کے لئے ہر سطح پر شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنا رہے ہیں۔ نوجوانوں کو ترقی، تعلیم اور روزگار کے مواقع فراہم کرکے ریاست کے ساتھ جوڑ رہے ہیں، تاکہ بلوچستان کے نوجوان آگے بڑھ کر قومی ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کر سکیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ریاست مخالف کوئی بھی بیانیہ، چاہے کتنا ہی مقبول ہو، محب وطن افراد کے لئے قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ پنجابیوں کی ٹارگٹ کلنگ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے، جس کا مقصد قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانا ہے۔ تعلیم کے شعبے میں حکومتی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعلی نے بتایا کہ ایک سال کے دوران بلوچستان میں 3200 سے زائد بند اسکولوں کو فعال کیا گیا ہے اور ہمارا عزم ہے کہ صوبے کا کوئی اسکول بند نہ رہے۔ انہوں نے بتایا کہ بے نظیر بھٹو اسکالرشپ کے تحت قومی و مقامی معاونت کے ساتھ بلوچستان کے طلبہ کو دنیا کی دو سو ممتاز جامعات میں پی ایچ ڈی کے لئے بھیجا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ اقلیتوں اور ٹرانس جینڈر افراد کے لئے بھی پہلی بار تعلیمی اسکالرشپ پروگرام متعارف کروایا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کابینہ میں چار خواتین کی نمائندگی ہے، جو خواتین کو بااختیار بنانے کی حکومتی پالیسی کا ثبوت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • انتظامی افسران کو قیام امن کے لیے ‘فری ہینڈ’ دیتے ہیں، جرائم پیشہ عناصر کا ملکر خاتمہ کریں، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • سرکاری محکموں میں گریڈ 5 سے 15 کی بھرتیوں پر عائد پابندی کے معاملے پر سماعت کیلئے تاریخ مقرر
  • مسابقتی کمیشن کا 68 ارب روپے کے جرمانے ریکور نہ کرنے کا انکشاف 
  • ریاست سے ناراضی کا مطلب یہ نہیں کہ ہتھیار اٹھا لئے جائیں، سرفراز بگٹی
  • واٹس ایپ گروپس میں فحش مواد دکھا کر بلیک میل کرنے والے گروہوں کا انکشاف
  • ہنی ٹریپ اور ملازمت کی سکیموں کا جھانسہ دے کر شہریوں کو لوٹنے کا انکشاف
  • شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
  • دہشتگرد ایک انچ زمین پر بھی قبضہ نہیں کرسکتے: وزیراعلیٰ بلوچستان
  • پی آئی اے کے خریدار کو 5 برس میں 60 سے 70 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی ضروت
  • ایف جی ای ایچ اے کے ملازمین کا ادارے میں کرپشن، اقربا پروری پر وزیراعظم آفس کو خط