غزہ؛ ایک ہفتے سے جاری اسرائیلی حملوں میں 270 بچے بھی شہید
اشاعت کی تاریخ: 25th, March 2025 GMT
بچوں کی بہبود کے لیے کام کرنے والی این جی او ’’سیف دی چلڈرن‘‘ نے بتایا کہ غزہ جنگ میں سب سے زیادہ ان کا جانی نقصان ہوا جن کا جنگ میں رتی برابر بھی حصہ نہیں ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سیف دی چلڈرن نے حالیہ ایک ہفتے کے دوران غزہ میں اسرائیلی بمباری سے ہونے والے نقصانات کے اعداد و شمار جاری کردیئے۔
بیان میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی بمباری میں ایک ہفتے دوران شہید ہونے والوں میں 270 سے زائد بچے بھی شامل ہیں۔
سیف دی چلڈرن کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک ہزار سے زائد بچے یتیم ہوچکے ہیں جب کہ متعدد بے گھر ہوگئے۔
بیان میں اس خدشے کا بھی اظہار کیا گیا ہے کہ غزہ میں بمباری کے علاوہ بھوک سے بھی بچے مر رہے ہیں۔ اسرائیلی فورسز اجناس کی ترسیل کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 60 ہزار سے تجاوز کرگئی جب کی سوا لاکھ سے زائد زخمی ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان کی لبنان پر اسرائیلی حملوں کی مذمت، بین الاقوامی برادری پر تل ابیب کو جوابدہ ٹھہرانے پر زور
دفتر خارجہ نے بیروت اور لبنان کے جنوبی حصوں پر اسرائیلی فضائی حملوں کی ’واضح طور پر‘ مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ تل ابیب کو جوابدہ ٹھہرائے اور جارحیت کے خلاف فوری کارروائی کرے۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ رپورٹ کے مطابق جمعرات کو حزب اللہ کو نشانہ بناتے ہوئے کیا گیا یہ حملہ نومبر 2024 میں جنگ بندی پر دستخط ہونے کے بعد اسرائیل کی بیروت پر چوتھی بمباری ہے۔لبنانی صدر جوزف عون نے حملوں کے بعد ایک بیان میں ’اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت‘ کرتے ہوئے عیدالاضحیٰ کے موقع پر کیے گئے حملے کو ’بین الاقوامی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی‘ قرار دیا۔اسرائیل نے حملوں سے قبل شہریوں کو انخلا کے انتباہات جاری کیے، اسرائیلی حکام کے مطابق شمالی بیروت میں حزب اللہ کے زیر زمین ڈرون بنانے کے کارخانے موجود تھے جنہیں نشانہ بنایا گیا۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسرائیلی حملے 24 نومبر 2024 کے جنگ بندی معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہیں، پاکستان مشکل کی اس گھڑی میں لبنان کے ساتھ کھڑا ہے، اسرائیل کو جواب دہ ٹھرانے کے لیے بین الاقوامی برادری، اقوامِ متحدہ اور جنگ بندی کے ثالثوں پر زور دیتے ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ بین الاقوامی برادری مزید کشیدگی کو روکنے کے لیے فوری طور پر کارروائی کرے، پاکستان امن، انصاف اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے لیے مضبوطی سے پر عزم ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان تنازع، حماس کے جنوبی اسرائیل پر حملے کے ایک روز بعد 8 اکتوبر 2023 کو اُس شروع ہوا جب حماس نے اسرائیلی کے متعدد علاقوں پر حملہ کر دیا تھا۔ حماس کی اتحادی حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس کے اسرائیل پر حملے ان فلسطینیوں سے اظہار یکجتی کے لیے ہیں جو غزہ میں اسرائیلی بمباری کا سامنا کر رہے ہیں۔
5 جون کو لبنان کے وزیراعظم نواف سلام نے اعلان کیا تھا کہ ’لبنانی آرمی نے ملک کے جنوب میں واقع حزب اللہ سے تعلق رکھنے والے 500 سے زائد فوجی ٹھکانوں اور اسلحہ ڈپوز کو ختم کردیا ہے‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’جب تک اسرائیل کی روزانہ کی خلاف ورزیاں جاری ہیں. ہماری زمین کے کچھ حصے مقبوضہ ہیں، اور ہمارے قیدی آزاد نہیں کیے جاتے. اس وقت تک کوئی سیکیورٹی یا استحکام ممکن نہیں ہے۔‘