بہت غربت دیکھی؛ گھر کے تمام افراد کے کھانے کیلیے دال میں زیادہ پانی ملاتے تھے؛ شاہ رخ خان
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
بالی ووڈ کے کنگ خان نے انوپم کھیر کے شو میں اپنے بچپن کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے غریب والدین کے ایک بچے کے اتنا کامیاب انسان بننے تک کی کہانی بیان کی۔
اداکار شاہ رخ خان نے اپنے بچپن کے مشکل دور کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارے گھر میں دال میں زیادہ پانی ڈالا جاتا تھا تاکہ ہم چار لوگوں کو کھانا پورا ہوسکے۔
اداکار شاہ رخ خان نے مزید بتایا کہ اُس وقت کسی کو یہ نہیں پتا تھا کہ میں کبھی اس مقام پر پہنچ جاؤں گا۔
سپر اسٹار شاہ رخ خان نے ہنستے ہوئے کہا کہ اگر کوئی ایسا شخص، جس کی شکل و صورت اور دماغ محدود ہو، اس مقام تک پہنچ سکتا ہے تو پھر کچھ بھی ممکن ہے۔
اداکار نے کہا کہ بچپن کا دور سب سے اچھا ہوتا ہے۔ جب میں چھوٹا تھا تو سوچتا تھا کہ کب بڑا ہوگا اور آج جب بڑا ہوگیا ہوں تو کہتا ہوں کاش بچپن واپس لوٹ آئے۔
خیال رہے کہ شاہ رخ خان کے والد اور والدہ کی تعلق پشاور سے تھا اور دونوں کا جلد ہی انتقال ہوگیا تھا۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شاہ رخ خان
پڑھیں:
مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام انتہائی غربت سے بے حال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نئی دہلی: بھارت میں شفاف جمہوریت اور عوامی حکومت کے دعوے ایک بار پھر جھوٹ ثابت ہوگئے ہیں۔
ایک تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑوں اور اربوں کے مالک بن چکے ہیں، جب کہ عام بھارتی شہری غربت، بیروزگاری اور مہنگائی کے بوجھ تلے دب کر زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
یہ رپورٹ بھارت کے معتبر ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے جاری کی ہے، جس نے بھارتی سیاسی نظام میں بڑھتی ہوئی طبقاتی خلیج کو بے نقاب کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ دولت مند ارکان حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھتے ہیں۔ بی جے پی کے 240 میں سے 235 ارکان کروڑ پتی ہیں، یعنی ان کے اثاثے ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہیں جب کہ صرف 5 ارکان کے اثاثے ایک کروڑ سے کم ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہی جماعت جس نے 2014 میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ’’ایلیٹ کلچر‘‘ ختم کرکے عام آدمی کی حکومت لائی جائے گی، آج خود امیر ترین سیاسی طبقہ بن چکی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 10 برس میں بھارتی سیاست دانوں کی دولت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، جب کہ عوام کی اکثریت اب بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ تعلیم، صحت، روزگار اور رہائش جیسے مسائل جوں کے توں موجود ہیں، مگر ارکانِ اسمبلی کے بینک اکاؤنٹس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں جمہوریت اب عوام کے لیے نہیں بلکہ سرمایہ دار طبقے کے لیے کام کر رہی ہے۔
ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی رپورٹ میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ بھارت میں الیکشن لڑنا اب ایک کاروبار بن چکا ہے، جہاں امیدوار عوامی خدمت کے بجائے اپنے مفادات اور کاروباری تعلقات مضبوط کرنے کے لیے سیاست میں آتے ہیں۔
دوسری جانب نریندر مودی کی حکومت عوام کی توجہ معاشی بدحالی سے ہٹانے کے لیے پاکستان دشمنی اور مذہبی منافرت کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارتی عوام کی حقیقی مسائل سے چشم پوشی نے معاشرے میں مایوسی بڑھا دی ہے اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو بھارت کی جمہوریت محض نام کی رہ جائے گی۔