واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن )امریکی ایوان نمائندگان میں پاکستان پر سابق وزیراعظم عمران خان پر ظلم و ستم سمیت انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے پاکستان کے ریاستی عہدیداروں پر پابندیاں عائد کرنے کا بل پیش کر دیا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ’پاکستان ڈیموکریسی ایکٹ‘ کے نام سے یہ بل جنوبی کیرولائنا سے کانگریس کے ریپبلکن رکن جو ولسن اور کیلیفورنیا سے ڈیموکریٹ جمی پنیٹا نے پیش کیا، اسے مزید غور و خوض کے لئے ایوان نمائندگان کی خارجہ امور اور عدالتی کمیٹیوں کو بھیج دیا گیا ہے۔
مجوزہ بل میں کہا گیا ہے کہ اگر پاکستان نے انسانی حقوق کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات نہ کئے تو 180 دن کے اندر پاکستان کے آرمی چیف پر پابندیاں عائد کی جائیں گی، اس بل میں یو ایس گلوبل میگنیٹسکی ہیومن رائٹس اکاو¿نٹیبلٹی ایکٹ کو استعمال کرنے کی کوشش کی گئی ہے، جو امریکا کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ملزم افراد کو ویزا اور داخلے سے انکار کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
بل کے مسودے میں امریکی انتظامیہ سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ پاکستان میں سیاسی مخالفین کو مبینہ طور پر دبانے میں ملوث اہم افراد کی نشاندہی کرے اور انہیں پابندیوں کی فہرست میں شامل کرے۔
اگر پاکستان حکمرانی میں فوجی مداخلت بند کر دیتا ہے اور تمام ’غلط طور پر حراست میں رکھے گئے سیاسی قیدیوں‘ کو رہا کرتا ہے تو یہ امریکی صدر کو ان پابندیوں کو اٹھانے کا مزید اختیار دے گا۔
یہ مسودہ بل امریکا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامیوں کی مسلسل مصروفیت کو اجاگر کرتا ہے، جو 2022 میں عمران خان کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد سے امریکی قانون سازوں میں لابنگ کر رہے تھے۔
گزشتہ 3 سال کے دوران پی ٹی آئی سے وابستہ کارکنوں نے مظاہرے کئے، کانگریس کے ارکان سے ملاقاتیں کیں اور پاکستان کے سیاسی معاملات میں امریکی مداخلت پر زور دیا۔
جون 2024 میں ایوان نمائندگان میں بھی اسی طرح کی ایک قرارداد دو طرفہ حمایت کے ساتھ منظور کی گئی تھی، جس کے حق میں 98 فیصد ووٹ پڑے تھے، اس قرارداد میں اس وقت کے صدر جو بائیڈن پر زور دیا گیا تھا کہ وہ جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے کے لئے پاکستان پر دباو¿ ڈالیں تاہم بائیڈن انتظامیہ نے اس کے جواب میں کوئی کارروائی نہیں کی۔
واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے نے اب تک اس بل پر تبصرہ کرنے یا یہ بتانے سے انکار کیا ہے کہ وہ اس تازہ ترین اقدام کا مقابلہ کس طرح کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
تاہم سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام سفارتی ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے قانون سازی پر مزید کارروائی میں تاخیر کی کوشش کر سکتے ہیں، یہ بل پیر کی شب پاکستانی سفارت خانے کے سفارتی استقبالیہ میں بھی زیر بحث آیا۔
اگرچہ پاکستانی سفارت کاروں نے اس پیش رفت پر خدشات کا اعتراف کیا لیکن وہ پرامید ہیں کہ بل کو نافذ کرنے کے لئے کافی پذیرائی نہیں ملے گی، انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ واشنگٹن اب بھی پاکستان کو ایک اہم سکیورٹی پارٹنر کے طور پر دیکھتا ہے اور داعش کے ایک دہشت گرد کی حالیہ گرفتاری اور ملک بدری میں اسلام آباد کے تعاون کو ایک مثال کے طور پر پیش کرتا ہے۔
گزشتہ ماہ کانگریس کے رکن جو ولسن اور ریپبلکن کانگریس مین اگست فلگر نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کو ایک خط ارسال کیا تھا، جس میں ان سے پاکستان میں ’جمہوریت کی بحالی‘ کے لئے مداخلت کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔
ولسن اور فلگر نے اپنے خط میں عمران خان کے امریکی حکام کے ساتھ سابق تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’ہم قدامت پسندوں کے طور پر لکھتے ہیں کہ آپ عمران خان کی رہائی کے لئے پاکستان کی فوجی حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں‘۔
ولسن نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی اسی طرح کا ایک خط بھیجا، جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ خان کی قید کے امریکی سٹریٹجک مفادات پر اثرات مرتب ہوں گے۔
اس کے علاوہ کانگریس کے دونوں اطراف سے تعلق رکھنے والے کئی ارکان نے عوامی طور پر خان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے، ان میں گریگ کاسر، راشدہ طلیب، ہیلی سٹیونز، الہان عمر، بریڈ شرمین، رو کھنہ، اگست فلگر اور جیک برگمین شامل ہیں۔
اگرچہ بل پیش کیا گیا ہے، جو واشنگٹن میں پاکستان کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کی مسلسل چھان بین کی نشاندہی کرتا ہے لیکن اس کے امکانات غیر یقینی ہیں۔
ولسن سینٹر میں ساو¿تھ ایشیا انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر مائیکل کوگلمین نے اسے ’پاکستان کے بارے میں گزشتہ کچھ عرصے میں قانون سازی کے اہم ترین حصوں میں سے ایک‘ قرار دیا۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ یہ بل منظور ہونے میں طویل وقت لے سکتا ہے لیکن یہ پاکستان کی قیادت کو خوفزدہ کرے گا۔

190 ملین پاؤنڈز: بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست پر جلد سماعت کی استدعا

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: ایوان نمائندگان میں پاکستان کانگریس کے پاکستان کے کرتا ہے دیا گیا کے لئے گیا ہے

پڑھیں:

خواجہ آصف نے پارلیمانی عہدیداروں کی تنخواہوں اور مالی مراعات میں اضافے کو مالی فحاشی قراردے دیا

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 جون ۔2025 )وفاقی حکومت کی جانب سے پارلیمانی عہدیداروں کی تنخواہوں اور مالی مراعات میں نمایاں اضافے کے فیصلے پر تنقید کی جا رہی ہے خود حکومتی صفوں سے بھی اعتراضات سامنے آئے ہیں وزیر دفاع اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ آصف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر اس اقدام کو مالی فحاشی قرار دیا .

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اسپیکر ،ڈپٹی اسپیکر چیئرمین سینیٹ، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ میں اور مالی مراعات میں بے تحاشہ اضافہ مالی فحاشی کے زمرے میں آتا ہے عام آدمی کی زندگی کو ذہن میں رکھیں ہماری تمام عزت آبرو اسکی مرہون منت ہے گزشتہ روز پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے دوران وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اراکین پارلیمنٹ کی ماہانہ تنخواہوں میں اچانک اضافے کا دفاع کیا انہوں نے کہا کہ اگر ہم سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی بات کرتے ہیں، تو وزراءکی تنخواہوں کا بھی جائزہ لینا چاہیے.

انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں چیئرمین سینیٹ، ڈپٹی چیئرمین، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہیں بڑھائی گئی ہیں جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کی تنخواہیں 2 لاکھ 50 ہزار روپے سے بڑھا کر 21 لاکھ 50 ہزار روپے ماہانہ کر دی گئی ہیں تو وزیر خزانہ نے جواب دیا کہ توجہ اس بات پر ہونی چاہیے کہ وزرا، وزرائے مملکت اور اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں آخری بار کب اضافہ کیا گیا تھا.

انہوں نے وضاحت کی کہ کابینہ وزراءکی تنخواہیں آخری بار 2016 میں بڑھائی گئی تھیں اور اگر ہر سال باقاعدگی سے اضافہ کیا جاتا تو حالیہ اضافہ اتنا بڑا محسوس نہ ہوتا حکومت نے بجٹ تقریر میں وفاقی ملازمین (گریڈ 1 سے گریڈ 22) کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشنرز کی پنشن میں 7 فیصد اضافے کا بھی اعلان کیا ہے تاہم مالی سال 26-2025 کے بجٹ میں کم از کم اجرت کو 37ہزار روپے ماہانہ پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے حالانکہ اس میں اضافے کے لیے عوامی اور سیاسی حلقوں کی جانب سے مطالبات موجود تھے. 

متعلقہ مضامین

  • سولر پینلز پر ٹیکس کا فیصلہ رجعت پسند اقدام ہے، ندیم افضل چن
  • امریکا نے اسرائیل میں اپنے عملے پر سفری پابندیاں لگا دیں، ایران پر حملے کا خدشہ
  • خواجہ آصف نے پارلیمانی عہدیداروں کی تنخواہوں اور مالی مراعات میں اضافے کو مالی فحاشی قراردے دیا
  • عالمی بینک نے ایٹمی توانائی کی فنانسنگ پر عائد پابندیاں اٹھالیں
  • برطانیہ اور اس کے اتحادی ممالک نے اسرائیلی وزرا پر پابندیاں عائد کردیں
  • امریکا آزاد فلسطینی ریاست کے ہدف سے پیچھے ہٹ گیا
  • امریکا نے فلسطینیوں کو امداد دینے والی 6 تنظیموں اور 5 افراد پر پابندیاں عائد کردیں
  • امریکا نے فلسطینیوں کو امداد پہنچانے والے خیراتی اداروں اور افراد پر پابندیاں لگادیں
  • اسرائیلی انتہاپسند وزراء پر برطانیہ سمیت 5 ممالک کی پابندیاں عائد
  • برطانیہ کیجانب سے 2 انتہاء پسند صیہونی وزراء پر پابندیاں عائد