وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر پنجاب وائلڈ لائف نے بڑا اقدام کرتے ہوئے پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ شیر، چیتا، جگوار اور تیندوا  کو ریگولیٹ کرنے کے لئے ڈیکلریشن مہم کا آغاز کردیا جس کے تحت پہلے مرحلہ میں صوبہ بھر میں بڑی بلیوں کو رکھنے والے افراد کو  30 دن میں ان کو ڈیکلئیر کرنے  کا حکم  دیا گیا ہے۔

محکمہ وائلڈ لائف پنجاب نے بڑی بلیوں کو  ڈیکلئر کرنے کا پپلک نوٹس جاری کر دیا جس کے تحت بڑی بلیوں کے مالکان کو سٹاک کی تفصیلات 30 دن کے اندر ڈیکلئیر کرنا لازم ہوں گی،  جانور کی عمر، رکھنا والی جگہ کی لوکیشن، نسل اور تعداد کی تفصیلات ڈکلئیر کرنا ہوں  گی۔

وائلڈ لائف پنجاب نے تفصیلات فراہم کرنے والے افراد کی سہولت اور آسانی کے لئے "پاس ایپ" متعارف کروا دی،  تفصیلات کو 30 دن کے اندر اندر " پاس ایپ" پر ڈیکلئیر کرنا ہوگا، محکمہ وائلڈ لائف پنجاب کی  " پاس ایپ" کو پلے اسٹور سے ڈاون لوڈ کیا جا سکتا ہے۔

30 دن کے اندر  معلومات کی ڈیکلئیریشن نہ  کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیا جائے گا، محکمہ وائلڈ لائف کی ٹیم بڑی بلیوں کی ڈیکلئیریشن کرنے والوں کی مکمل رہنمائی کرے گی، بڑی بلیوں ( شیر، چیتا، تیندوا ، جگوار)  کو نجی ملکیت میں رکھنے اور ریگولیٹ کرنے کا باقاعدہ آغاز ڈیکلریشن پروسیس کے بعد ہوگا۔

ریگولیٹ کرنے سے پپلک سیفٹی، بڑی بلیوں کی ویلفئر اور ان کی غیر قانونی تجارت جیسے مسائل حل ہونگے، شیروں کو پپلک ڈسپلے کرنے  اور دیگر واقعات کی روک تھام ممکن ہوسکے کی، تاریخ میں بڑی بلیوں کو عالمی قوانین اور اسٹینڈرڈ کے مطابق ریگولیٹ کیا جائے گا۔

بڑی بلیوں کو حکومت پنجاب نے نئی قانون سازی اور 1974 وائلڈ لائف ایکٹ میں ترامیم کے زریعے شیڈول ٹو میں شامل کیا تھا، جس کے تحت بڑی بلیوں کو رکھنے والے فرد کو اب محکمہ وائلڈ لائف پنجاب سے لائسنس  لینا لازمی ہو گا، بلا لائسنس بڑی بلیوں کو رکھنے والے افراد کے خلاف مقدمات درج ہونگے، یہ جرم اب ناقابل ضمانت اور سزا سات سال اور بھاری جرمانہ ہے۔ 

ان کے شیر، چیتا، جگوار یا تیندوا کو ضبط کر لیا جائے گا، لائسنس کا اجراء صرف اس فرد کوہوگا جو بڑی بلیوں کو رکھنے سے متعلق مقرر کردہ شرائط اور ضروریات کو پورا کرے گا، محکمہ وائلڈ لائف  نے ان شرائط کو عالمی اسٹینڈرڈ کے مطابق مرتب کیا ہے، یہ شرائط پنجاب وائلد لائف کی ویپ سائٹ hppt://pwl.

Gop. Pk پر  موجود ہیں۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: محکمہ وائلڈ لائف وائلڈ لائف پنجاب

پڑھیں:

پنجاب بدستور بد ترین اسموگ کی لپیٹ میں، فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی۔

پنجاب بدستور بد ترین اسموگ کی لپیٹ میں جس کے باعث    پنجاب کے وسطی علاقوں میں فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔  بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق قصور میں سب سے زیادہ 686 پارٹیکولیٹ میٹر ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ رائے ونڈ میں 601، گوجرانوالہ میں 442، فیصل آباد میں 337 اور شیخوپورہ میں 358 پارٹیکولیٹ میٹر ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ محکمہ ماحولیات پنجاب کا کہنا ہے کہ لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس 450 ہے۔ پاکستان کے آلودہ ترین شہروں میں لاہور تیسرے نمبر پر ہے۔  محکمہ ماحولیات نے کہا کہ برکی روڈ، شاہدرہ، ملتان روڈ، جی ٹی روڈ، ایجرٹن روڈ پر اے کیو آئی 500 ریکارڈ کیا گیا۔ محکمہ ماحولیات کا کہنا ہے کہ بھارت سے آنے والی آلودہ مشرقی ہوائیں لاہور کے فضائی معیار پر اثر انداز ہو رہی ہیں۔ لاہور کا اوسط اے کیو آئی 320 تا 360 تک رہنے کا امکان ہے۔ فضا میں آلودگی کی شرح بلند مگر قابو میں ہے۔ دوپہر 1 بجے سے 5 بجے تک فضائی معیار میں بہتری کا امکان ہے۔  طبی ماہرین نے شہریوں کو ماسک کے استعمال اور بغیر ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلنے کی ہدایت کی ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • محکمہ داخلہ پنجاب نے دفعہ 144 کے نفاذ میں 7 دن کی توسیع کردی
  • زمین اور گھر خریدنے و بیچنے والوں سے بھتہ طلب کرنے والے لیاری گینگ کے 3 کارندے گرفتار
  •  تاجروں کے بعد غیر قانونی جائیداد اور گھروں کی خرید و فروخت کرنے والوں کیخلاف بھی شکنجہ سخت 
  •  اہوریوں کو غیر معیاری گوشت فروخت کرنے والوں کیخلاف شکنجہ سخت 
  • سندھ لائیو اسٹاک کے تحت 65 موبائل ایمبولینسز خریدنے کا فیصلہ
  • پنجاب بدستور بد ترین اسموگ کی لپیٹ میں، فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی۔
  • ایک ماہ میں 9271 گھر مکمل کیے گئے: محکمہ ہاؤسنگ پنجاب
  • پنجاب کے وسطی علاقوں میں فضائی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی
  • بلوچستان اسلام اور پاکستان سے محبت کرنے والوں کا صوبہ ہے ‘حافظ نعیم الرحمن
  • لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی سخت ترین عملداری کا فیصلہ، جدید ٹیکنالوجی سے نگرانی ہوگی