خیبر پختونخوا میں رمضان نقد ریلیف کی تقسیم شروع مگر تقسیم پر اعتراض کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
خیبر پختونخوا میں برسر اقتدار تحریک انصاف کی حکومت نے رمضان پیکج کے تحت اب تک 6 لاکھ 60 ہزار سے زائد خاندانوں کو نقد رقم ادا کی جاچکی ہے، تاہم تقسیم کا عمل شروع ہوتے حکومت کیخلاف رمضان پیکچ میں پارٹی کارکنوں کو نوازنے کے الزامات سامنے آئے ہیں۔
خیبر پختونخوا حکومت کے مطابق رمضان پیکچ کی منظوری ماہ صیام شروع ہونے سے پہلے ہی کابینہ نے دیدی تھی اور اس کے تحت 10 لاکھ غریب اور کم آمدنی والے خاندانوں کو 10 ہزار روپے نقد دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
گزشتہ سال بھی حکومت نے راشن کے بجائے نقد ادائیگی کی تھی جو حکومت کے مطابق احساس پروگرام کی تحت رجسٹرڈ خاندانوں کو دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: آدھا رمضان گزر گیا، خیبر پختونخوا کے مستحقین کو رمضان پیکیج نہ مل سکا، کیوں؟
باخبر ذرائع کے مطابق اس سال پی ٹی آئی اراکین اور عہدیداروں کی جانب سے رمضان پیکچ میں کارکنوں کو شامل کرنے پر زور دیتے ہوئے موقف اپنایا گیا ہے کہ بے نظیر اِنکم سپورٹ پروگرام میں زیادہ تر اپوزیشن کی جانب سے نامزد خاندان رجسٹرڈ ہیں جبکہ ان کے ووٹرز اس سے محروم رہے ہیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ اراکین کے اعتراضات پر ہر حلقے سے پانچ ہزار خاندانوں کے نام دینے کی ہدایت کی گئی اور رجسٹریشن مکمل ہونے کے بعد تقسیم کا عمل شروع کیا گیا۔
’رمضان پیکچ مکمل اپنے کارکنان کو دیا جارہا ہے‘رمضان پیکچ کی تقسیم شروع ہوتے ہی اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے فہرست منظرعام پر لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ حکومتی امداد کو کارکنان میں سیاسی وابستگی کی بنیاد پر تقسیم کیا جا رہا ہے۔
خیبر پختونخوا میں ن لیگ کے رہنما اور وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر اختیار ولی خان نے الزام لگایا ہے پی ٹی آئی حکومت رمضان پیکچ کارکنان میں تقسیم کر رہی ہے۔ ’صوبے کے غریب اور نادار لوگ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ہر ڈپٹی کمشنر دس 10 ہزار روپے وصول کرنے والوں کی لسٹ شائع کرے تا کہ پی ٹی آئی کے ان غریبوں کی نشاندہی ہوسکے اور ان کو آئندہ زکوة بھی دی جا سکے۔‘
مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا: وعدے کے باوجود سولر سسٹم اسکیم شروع کیوں نہیں ہوسکی؟
اختیار ولی نے کہا کہ 10 ہزار روپے امداد وصول کرنے والوں کو عید کے بعد انتشاری دھرنوں کے لیے استعمال کیا جائے گا، پختونخوا دن بدن ہر لحاظ سے زوال پذیر ہوتا جارہا ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میاں افتخار حسین نے بھی رمضان پیکج میں اصل حق داروں اور غریب طبقے کو محروم رکھنے کا الزام صوبائی حکومت پر دھرا، ان کے مطابق، رمضان پیکچ سے محرومی سے لوگوں کے حوصلے پست اور احساس محرومی بڑھ گئی ہے۔
’عوام کو نظر انداز کر کے اقربا پروری کی گئی، صوبائی حکومت خزانے کو سیاسی طور پر تقسیم کر رہی ہے، عدلیہ سیاسی بدعنوانی کا نوٹس لے اور معاملے کی تحقیقات کروائی جائے۔
’دی گئی فہرست کے تحت شناخت نمبر پر امداد دی جارہی ہے‘محکمہ سماجی بہبود کے ایک افسر نے بتایا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے رمضان نقد ریلیف پیکچ کی تقسیم کا عمل جاری ہے اور محکمہ خزانہ نے 10 ارب 20 کروڑ جاری کیے ہیں۔
’حکومت کی جانب سے محکمے کو باقاعدہ فہرست دی گئی ہے، جس کے تحت امداد تقسیم کی جارہی ہے، لسٹ حکومت نے دی ہے ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے، اس میں کون حقدار ہے اور کون نہیں، اس کا لسٹ دینے والوں کو ہی علم ہوگا۔ ‘
انہوں نے بتایا کہ نقد امداد شناختی کارڈ نمبر پر دی جا رہی ہے اور اس میں کسی قسم کی کٹوتی کی اجازت نہیں ہے، اضافی کٹوتی کرنیوالوں کیخلاف سخت کارروائی ہوگی۔
’6 لاکھ سے زائد خاندان رمضان پیکیج سےمستفید ہوچکے ہیں‘خیبر پختونخوا حکومت کے مطابق رمضان پیکج کے تحت نقد امداد کی تقسیم کا عمل جاری ہے اور اب تک 10 لاکھ سے زائد خاندانوں کو رجسٹرڈ کیا گیا ہے جس میں سے 6 لاکھ 66 ہزار سے زائد خاندانوں کو امداد دی جاچکی ہے۔
تاہم پیکج کے ذریعے پارٹی کارکنوں اور ووٹرز کو فائدہ پہنچانے کے الزامات کے حوالے سے کوئی حکومتی موقف سامنے نہیں آیا ہے جبکہ پی ٹی آئی کے اپنے کارکنوں کی جانب سے الزامات لگائے گئے کہ منتخب اراکین اپنے منظور نظر افراد کو نواز رہے ہیں۔
جن حلقوں میں شکست ہوئی تھی ان حلقوں میں بھی ہارنے والے امیدواروں کی سفارش پر نام شامل کیے گئے ہیں، اس حوالے سے صوبائی حکومت سے موقف جاننے کے لیے صوبائی وزیر برائے سماجی بہبود سید قاسم علی شاہ سے بار بار رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اختیار ولی خان تحریک انصاف حکومتی امداد خیبرپختونخوا رمضان پیکج سماجی بہبود سید قاسم علی شاہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اختیار ولی خان تحریک انصاف حکومتی امداد خیبرپختونخوا رمضان پیکج سید قاسم علی شاہ
پڑھیں:
خیبر پختونخوا اسمبلی، افغان مہاجرین کی واپسی مدت میں توسیع کی قرارداد منظور
قرارداد پی ٹی آئی کے میاں شرافت نے پیش کی۔ قرارداد کے متن کے مطابق واپسی کی مدت میں توسیع سے افغان مہاجرین کے لئے انتظامات میں مدد ملے گی، واپس جانے والے افغان مہاجرین کو اپنا گھریلو سامان ساتھ لے جانے کی اجازت بھی دی جائے، ایوان نے رائے شماری کے دوران قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا اسمبلی نے افغان مہاجرین کی واپسی کی مدت میں توسیع کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرتے ہوئے وفاق سے افغانستان سے متعلق پالیسی پر نظرثانی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ خیبر پختونخوا اسمبلی نے رائٹ ٹو انفارمیشن( ترمیمی) بل 2025 منظوری دیدی، بل وزیر قانون آفتاب عالم نے پیش کیا تھا۔ اس کے علاوہ کے پی اسمبلی نے افغان مہاجرین کی واپسی کی مدت میں توسیع کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی، قرارداد پی ٹی آئی کے میاں شرافت نے پیش کی۔ قرارداد کے متن کے مطابق واپسی کی مدت میں توسیع سے افغان مہاجرین کے لئے انتظامات میں مدد ملے گی، واپس جانے والے افغان مہاجرین کو اپنا گھریلو سامان ساتھ لے جانے کی اجازت بھی دی جائے، ایوان نے رائے شماری کے دوران قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔
کے پی اسمبلی نے متفقہ قرارداد کے ذریعے وفاق سے افغانستان سے متعلق پالیسی پر نظرثانی کا مطالبہ کردیا۔ قرارداد میں کہا گیا کہ عوام دہشتگردی سے نجات چاہتی ہے، افغانستان سے متعلق پاکستان کی پالیسی موثر نہیں۔ متن کے مطابق دونوں بردار ممالک کے مابین اعتماد کی بحالی کے فوری اقدامات ناگزیر ہیں، وفاق افغانستان سے متعلق پالیسی پر نظرثانی کرے، کے پی حکومت کو افغانستان کے ساتھ براہ راست مزاکرات کی اجازت دی جائے۔ ایوان نے رائے شماری کے دوران قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ خیبر پختونخوا اسمبلی نے فلسطین کے نہتے عوام پر اسرائیلی مظالم کے خلاف قرارداد مشترکہ طور پر منظور کرلی، قرارداد حکومتی رکن عبدالسلام اور اپوزیشن کے عدنان وزیر نے مشترکہ طور پر پیش کی۔
قرارداد کے متن کے مطابق فلسطین کے آزاد ریاست کے قیام کے لیے وفاقی حکومت سفارتی سطح پر اقدامات کرے، او آئی سی اجلاس بلا کر مسئلہ فلسطین پر متفقہ لائحہ عمل اختیار کرے۔ اس میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ اور دیر عالمی ادارے غزہ اور فلسطین میں جنگ بندی یقینی بنائے، غزہ کے مظلوم عوام کو فوری امداد پہنچائی جائے، اسرائیل کے مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے۔