یو اے ای نے جدید سیکیورٹی خصوصیات کا حامل 100 درہم کا نیا نوٹ جاری کردیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
متحدہ عرب امارات نے جدید ترین سیکیورٹی خصوصیات کے ساتھ نیا کرنسی نوٹ متعارف کروا دیا ہے۔
متحدہ عرب امارات کے سنٹرل بینک (سی بی یو اے ای) نے ایک 100 درہم کا نیا نوٹ متعارف کرایا ہے جس میں اعلی درجے کی حفاظتی خصوصیات موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یو اے ای گولڈن ویزا: طلبا کو کون سے بڑے فائدے مل سکتے ہیں؟
ایمریٹس نیوز ایجنسی کے مطابق نیا جاری کردہ نوٹ پولیمر میٹیریل سے بنا ہے اور اس میں جدید ترین ڈیزائن اور سیکیورٹی خصوصیات ہیں۔
اس اقدام کا مقصد پائیداری کو فروغ دینا اور متحدہ عرب امارات کے جدید مالیاتی نظام کزرمبادلہو آگے بڑھانا ہے۔
نیا نوٹ یو اے ای کی قومی کرنسی کے تیسرے اجرا کا حصہ ہے، جس میں متحدہ عرب امارات کی ترقی، ثقافتی ورثے اور عالمی اقتصادی مرکز کے طور پر کامیابیوں کو اجاگر کیا گیا ہے۔
نیا نوٹ سرخ رنگ کے مختلف شیڈز میں ڈیزائن کیا گیا، 100 درہم کے نئے نوٹ میں یو اے ای کے قومی برانڈ کے ساتھ ساتھ جدید پرنٹنگ ٹیکنالوجی کا استعمال، پیچیدہ ڈیزائن اور نوشتہ جات بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نئے کرنسی نوٹ آنے سے کیا فائدہ اور کیا نقصان ہو گا؟
فرنٹ پر نوٹ میں تاریخی ام القیوین قلعہ دکھایا گیا ہے، جو ملک کے ثقافتی ورثے کی علامت ہے۔ الٹی سائیڈ فجیرہ پورٹ اور اتحاد ریل کی تصاویر دکھاتا ہے، جو متحدہ عرب امارات کے جدید انفراسٹرکچر اور اقتصادی ترقی کی عکاسی کرتا ہے۔
جعل سازی کو روکنے کے لیے بینک نوٹ میں جدید سیکیورٹی فیچرز شامل کیے گئے ہیں، جیسے اسپارک فلو ڈائریکشن اور کنیگرام کلرز۔ مزید برآں، بصارت سے محروم افراد کو نوٹ کی قدر کی شناخت میں مدد کے لیے بریل علامتیں شامل کی گئی ہیں۔
پولیمر سے بنایا گیا، نیا بینک نوٹ روایتی کاغذی نوٹوں کے مقابلے میں دوگنا پائیدار ہے، جو اسے سرمایہ کاری کے لیے زیادہ مؤثر اور ماحول دوست بناتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نئے کرنسی نوٹ آنے کے بعد پرانے کہاں جائیں گے؟
متحدہ عرب امارات کے مرکزی بینک کے مطابق، نیا نوٹ 24 مارچ 2025 سے گردش میں ہے اور موجودہ 100 درہم کے بینک نوٹ کے ساتھ قانونی حیثیت رکھتا ہے۔
بینکوں اور ایکسچینج ہاؤسز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے اے ٹی ایم اور کرنسی گننے والی مشینوں کو نئے نوٹ کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے اپڈیٹ کریں۔
اس موقع پر متحدہ عرب امارات کے مرکزی بینک کے گورنر خالد محمد بلاما نے کہا کہ نیا نوٹ پائیدار ترقی اور مالیاتی مسابقت کے لیے ملک کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسپارک فلو ڈائریکش درہم سیکیورٹی ٹیکنالوجی کنیگرام کلرز متحدہ عرب امارات نئے کرنسی نوٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سیکیورٹی ٹیکنالوجی کنیگرام کلرز متحدہ عرب امارات نئے کرنسی نوٹ متحدہ عرب امارات کے کرنسی نوٹ یو اے ای نیا نوٹ کے لیے
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی عسکری کارروائی میں ہلاکتوں کا سلسلہ جاری، یو این کی مذمت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ نے غزہ میں گزشتہ دو روز کے دوران اسرائیل کی ہولناک عسکری کارروائیوں کی مذمت کی ہے جن میں درجنوں شہری ہلاک و زخمی ہو گئے ہیں۔
ادارے کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے کہا ہے کہ غزہ کے شہری اسرائیلی حملوں کے ہولناک اثرات کا نشانہ بن رہے ہیں جنہیں شدید تکالیف اور بھوک کا سامنا ہے۔ شہریوں اور امدادی کارکنوں کو جنگ سے تحفط ملنا چاہیے اور انسانی قانون کا احترام یقینی بنایا جانا چاہیے۔
Tweet URLانہوں نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ چار روز کے دوران غزہ شہر میں 'انروا' کی 10 عمارتیں اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنی ہیں۔
(جاری ہے)
ان میں سات سکول اور دو طبی مراکز بھی شامل ہیں جو ہزاروں لوگوں کے لیے پناہ گاہوں کا کام دے رہے تھے۔فلپ لازارینی نے خبردار کیا ہے کہ تھکے ماندے اور خوفزدہ شہریوں کو ایک مرتبہ پھر شمالی غزہ چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
نقل مکانی اور بھوکترجمان نے کہا ہے کہ نقل مکانی کرنے والے لوگ شاہراہ راشد کے ذریعے جنوبی غزہ کو جا رہے ہیں جس پر بہت زیادہ رش ہے۔
گزشتہ چند روز میں 70 ہزار لوگوں نے اس راستے سے جنوب کا رخ کیا جن کی بڑی تعداد دیرالبلح اور خان یونس کی جانب گئی ہے۔عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے کہا ہے کہ غزہ شہر سے جبری نقل مکانی کے نتیجے میں لوگ اپنی بقا کے لیے درکار سہولیات سے محروم ہو رہے ہیں۔ ان حالات میں بھوک بڑھ جائے گی اور بچے اس سے بری طرح متاثر ہوں گے جبکہ لوگوں کو انسانی امداد تک محفوظ اور پائیدار رسائی حاصل نہیں ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کے امدادی شراکت داروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ شہر سے انخلا کے احکامات جاری ہونے کے بعد غذائی قلت کا علاج مہیا کرنے والے ایک تہائی مراکز بند ہو گئے ہیں۔ مقامی وزارت صحت کے مطابق، گزشتہ 24 گھنٹے میں غذائی قلت اور شدید بھوک سے مزید تین افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔ اس طرح ایسی ہلاکتوں کی تعداد 425 پر پہنچ گئی ہے جن میں ایک تہائی بچے شامل ہیں۔