جرمنی میں سالیڈریٹی سرچارج کے خلاف درخواست مسترد
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 مارچ 2025ء) جرمنی کی آئینی عدالت نے بدھ کے روز سالیڈیریٹی سرچارج نامی اضافی ٹیکس ختم کرنے کی ایک درخواست مسترد کر دی۔
جرمنی میں یہ ٹیکس منقسم جرمنی کے اتحاد کے بعد نوے کی دہائی میں متعارف کرایا گیا تھا، جس کا بنیادی مقصد سابقہ مشرقی جرمنی میں ترقیاتی منصوبے شروع کرنا اور وہاں کی معاشی ترقی کو سابقہ مغربی جرمنی کے برابر لانا تھا۔
آج یہ ٹیکس کچھ مخصوص افراد اور کئی کمپنیوں کو دینا پڑتا ہے۔اس ٹیکس کے خلاف درخواست کاروباری اشخاص اور کمپنیوں کی طرف جھکاؤ رکھنے والی سیاسی جماعت فری ڈیموکریٹک پارٹی کے چھ ممبران نے دائر کی تھی، جسے عدالت نے بے بنیاد قرار دیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مشرقی اور مغربی جرمنی کے دوبارہ ملاپ سے منسلک حکومت کی اب بھی جائز معاشی ضروریات ہیں۔
(جاری ہے)
تاہم ساتھ ہی عدالت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سالیڈیریٹی سرچارج مستقل طور پر نہیں لیا جا سکتا اور اگر اس کی ضرورت نہ رہی تو یہ غیر آئینی ہو جائے گا۔فری ڈیموکریٹک پارٹی کے سیاستدانوں نے موقف اختیار کیا تھا کہ 2019ء میں دوسرےسالیڈیریٹی پیکٹ کے ختم ہونے کے بعد سے اس ٹیکس کا کوئی قانونی جواز نہیں رہا ہے۔ اس پیکٹ کا مقصد مشرقی اور مغربی جرمنی کے درمیان معاشی فرق کم کرنا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سالیڈیریٹی سرچارج کو اب صرف زیادہ آمدنی والے افراد کو ادا کرنا پڑتا ہے، جو کہ غیر منصفانہ ہے۔
سن 2021 سے جرمنی میں سب سے زیادہ آمدنی والے افراد، کمپنیاں اور سرمایہ کار ہی سالیڈیریٹی سرچارج دے رہے ہیں۔ جرمن اکنامک انسٹیٹیوٹ کے مطابق یہ ٹیکس دینے والوں میں چھ ملین افراد اور چھ لاکھ کمپنیاں شامل ہیں۔
پچھلے سال سالیڈیریٹی سرچارج کی مد میں جرمن حکومت کو 12.
م ا/ ع ب (روئٹرز، ڈی پی اے)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جرمنی کے عدالت نے
پڑھیں:
پولش خاتون کی بیٹی حوالگی کی درخواست؛ والد کو بیٹی کی ہر ہفتے والدہ سے بات کرانے کا حکم
اسلام آباد:پولش خاتون کی بچی حوالگی کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے والد کو بیٹی کی ہر ہفتے والدہ سے ویڈیو لنک پر بات کرانے کا حکم دے دیا۔
پُولش خاتون کی اپنی بیٹی کی پاکستانی والد سے حوالگی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر والد عدیل خان نے بچی کو عدالت میں پیش کیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی کی ہدایت پر بیٹی کی ویڈیو لنک پر والدہ سے الگ کمرے میں بات کروائی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے والد عدیل خان کو ہر ہفتے بچی کی والدہ سے بات کروا کر آئندہ سماعت پر رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے بچی کی والدہ کو پولینڈ کی عدالت میں 16 جون کو ہونے والی سماعت کی پیشرفت رپورٹ بھی جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔
بچی انیتا مریم خان کی والدہ اننا مونیکا ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت کے سامنے پیش ہوئی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ بچی کی اپنی والدہ سے بات ہوگئی، کیا وہ ماں کو پہچانتی ہے؟
وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ بچی کی عمر ساڑھے چار سال ہے اور جب پاکستان لایا گیا تو ڈیڑھ سال کی تھی، بچی کی تین سال بعد اُسکی والدہ سے پہلی بار بات ہوئی ہے، بچی کو بتایا تو اس نے ماں کو پہچان لیا لیکن زیادہ بات نہیں کی۔
جسٹس محسن کیانی نے کہا کہ اِس وقت تو عدالت آپ کا بیٹی کے ساتھ ویڈیو لنک پر رابطہ بحال کر سکتی ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ پولینڈ کی عدالت میں جون میں سماعت ہے، عدالت نے بچی کو پیش کرنے کا کہا ہوا ہے۔ بچی کا والد دو سال سے اُس آرڈر پر عمل درآمد نہیں کر رہا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے بچی کے والد عدیل خان کو روسٹرم پر طلب کیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا آپ پولینڈ کی عدالت کی کارروائی میں شریک ہو رہے ہیں؟
والد عدیل خان نے بتایا کہ میں بچی کو لے جانا چاہتا تھا لیکن اس نے مجھے جان سے مارنے کی دھمکی دی، میں پولینڈ چھوڑ کر پاکستان آ چکا ہوں اور شہریت بھی نہیں ہے، دو سال پہلے بچی کی والدہ سے بات بھی کرائی لیکن اس نے مجھے دھمکیاں دیں۔
عدیل خان نے بتایا کہ والدہ نے بچی کو بھی مارنے کی کوشش کی، پولینڈ کی عدالت میں کیس میں لے کر گیا تھا، میرا جون میں پولینڈ جانے کا پروگرام ہے لیکن اگر نہیں جاتا تو میرا وکیل پیش ہوگا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ بچی کی ہفتہ وار ویڈیو لنک پر والدہ سے بات کرنے کا آرڈر کر رہا ہوں۔
عدالت نے کیس کی سماعت 9 جولائی تک ملتوی کر دی۔