زمبابوے کا آرمی چیف برطرف، صدر کا سابق فوجیوں کے احتجاج کے اعلان پر سخت اقدام
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
HARARE:
زمبابوے کے صدر ایمرسن منینگیگوا نے سابق فوجیوں کی جانب سے احتجاج کے اعلان کے بعد ملک میں مارشل کے خدشے کے پیش نظر آرمی چیف کو برطرف کردیا۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق زمبابوے کے سیاسی ماہرین نے کہا کہ صدر منینگیگوا نے اپنے اقتدار کو مضبوط کرنے کے لیے اعلیٰ فوجی جنرل کو ہٹانے کا سخت اقدام کیا ہے اور انہیں خدشہ تھا کہ کہیں سابق اتحادی مارشل لا نافذ نہ کردیں۔
صدر منینگیگوا نے 2017 میں سابق صدر رابرٹ موگابے کے خلاف فوجی بغاوت کے نتیجے میں بننے والے فوجی حکمرانوں سے اقتدار حاصل کیا تھا تاہم اب ان کی حکمران جماعت زینو پی ایف کے اندر اختلافات پائے جاتے ہیں اور ان کے خلاف آوازیں بلند ہو رہی ہیں حالانکہ ان کی جماعت 1950 میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کے بعد برسر اقتدار ہے۔
رپورٹ کے مطابق زمبابوے کی جنگ آزادی کے سابق چند فوجیوں نے 31 مارچ کو ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کردیا تھا اور صدر کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
زمبابوے کے صدر نے ملک کے دوسرے طاقت ور ترین جنرل اور فوج کے سربراہ اینسیلیم سینیاتوے کو برطرف کردیا جو صدر کا حالیہ مہینوں میں یہ تیسرا بڑا فیصلہ ہے۔
منینگیگوا نے اس کے علاوہ پولیس چیف اور زمبابوے کی انٹیلیجینس سروس کے سربراہ کو بھی برطرف کردیا ہے۔
سابق فوجیوں کا صدر پر الزام ہے کہ انہوں نے ملک کے معاشی بحران کو مزید گھمبیر کردیا اور اپنے اقتدار کو 2028 کے بعد بھی طول دینے کے منصوبے بنا رہے ہیں حالانکہ ان کی دوسری مدت ختم ہوجائے گی۔
دوسری جانب منینگیگوا نے ان الزامات کو مسترد کردیا ہے اور انہوں نے اپنے مخالفین کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ دارالحکومت ہرارے میں حکمران جماعت کے اجلاس کے دوران ہمارے امن کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔
سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ منینگیگوا کو اپنے اقتدار پر گرفت کمزور پڑنے کا خوف ہے، اس لیے فوج، پولیس اور انٹیلیجینس کی قیادت میں ردوبدل سے حکومت مضبوط بنانے کی کوشش کر رہےہیں۔
رپورٹس کے مطابق سابق فوجی چاہتے ہیں کہ منینگیگوا کی جگہ ریٹائرڈ جنرل کونسٹینٹینو چیونگا کو صدر بنانا چاہتے ہیں، جو سابق صدر رابرٹ موگابے کے خلاف فوجی بغاوت کے سربراہ ہیں اور اس وقت ملک کے نائب صدر ہیں۔
زمبابوے کی جنگ آزادی کے فوجیوں کی تعداد کم ہوگئی اور طویل عمری کے باوجود وہ ملک کی سیاست میں اثر ورسوخ رکھتے ہیں اور اپنے سیکیورٹی سربراہان کے ساتھ گہرے تعلقات قائم کیے ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی پر حملے کی خبر جھوٹی تھی، جعلی خبریں ہمیں بھی حقیقت لگنے لگیں، بھارتی آرمی چیف کا بیان
بھارتی فوج کے سربراہ جنرل اوپیندرا دویدی نے جدید دور کے سیکیورٹی خطرات کی غیر یقینی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کراچی پر حملے کی جعلی خبروں کا ذکر کیا جو بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پھیلائی گئی تھیں۔
بھارتی فوجی سربراہ نے مئی میں ہونے والے آپریشن سندور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آپریشن سندور کے دوران جعلی خبروں کی بھرمار تھی۔
انہوں نے اعتراف کہ افواہیں پھیلائی گئیں کہ کراچی پر حملہ ہوا ہے۔ اتنی زیادہ جعلی خبریں تھیں کہ وہ ہمیں بھی حقیقت لگنے لگیں۔
یہ بھی پڑھیے: پہلگام جیسے حملوں کا امکان ہے، آپریشن سندور کا دوسرا مرحلہ ہلاکت خیز ہوگا، بھارتی فوج کی بھڑکیں
انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں جھوٹ اور سوشل میڈیا کی افواہیں اتنی تیزی سے پھیلتی ہیں کہ اصل اور فرضی خبروں میں فرق کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں سیکیورٹی کے چیلنجز تیزی سے بدل رہے ہیں، جن میں سائبر حملوں سے لے کر خلا میں ہونے والی جنگوں تک کے خطرات شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: بھارت کے آپریشن سندور میں شہید بے گناہ پاکستانیوں کے لواحقین عالمی برادری سے انصاف کے منتظر
جنرل دویدی نے کہا کہ مستقبل کے چیلنجز کی خصوصیات غیر استحکام، غیر یقینی، پیچیدگی اور ابہام ہوں گی۔ انہوں نے ہلکے پھلکے انداز میں کہا کہ یہاں تک کہ ٹرمپ کو بھی نہیں معلوم وہ کل کیا کریں گے۔ آج وہ کیا کر رہے ہیں؟ شاید انہیں خود بھی نہیں پتا۔
جنرل دویدی کے مطابق بھارتی فوج کو اس وقت سرحدی تنازعات، دہشت گردی، قدرتی آفات اور سائبر خطرات کے ساتھ ساتھ خلائی جنگ، سیٹلائٹ حملوں اور کیمیائی، حیاتیاتی، شعاعی اور معلوماتی جنگ جیسے نئے خطرات کا سامنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آپریشن سندور بھارتی آرمی چیف کراچی