Express News:
2025-11-04@06:14:25 GMT

فضائل و اعمال ؛  شب قدر

اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT

قرآن حکیم ، فرقان حمید میں اﷲ رب العزت کا ارشاد گرامی کا مفہوم: ’’حٰم! اس کتاب روشن کی قسم کہ ہم نے اس کو (قرآن مجید) مبارک رات میں نازل فرمایا، ہم تو رستہ دکھانے والے ہیں۔ اسی رات میں تمام حکمت کے کام فیصل کیے جاتے ہیں۔ (یعنی) ہمارے ہاں سے حکم ہوکر۔ بے شک! ہم ہی (پیغمبر) بھیجتے ہیں۔ (یہ) تمہارے پروردگار کی رحمت ہے۔ وہ سننے والا جاننے والا ہے۔‘‘ (سورۃ الدخان)

لیلۃالقدر جسے عرف عام میں شب قدر کہا جاتا ہے۔ اس رات کو اسلامی عبادات میں بہت اہمیت حاصل ہے۔ رمضان المبارک اور قرآن مجید کا گہرا تعلق ہے اور یہ عظمتوں والی رات اسی ماہ مقدس کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے کوئی ایک ہے۔ رمضان المبارک نزول قرآن کا مہینہ ہے۔ اﷲ تعالیٰ کا انسانیت کی فوز و فلاح‘ دنیا و آخرت کی کام یابی اور آخری پیغمبر رسول کریم حضرت محمّد ﷺ کے ذریعے آخری پیغام ہدایت عطا کیا گیا۔ گویا اس ماہ مبارک میں جمیع خصائل سمو دیے گئے۔

جس شب یہ قرآن مجید لوح محفوظ سے آسمان دنیا پر نازل کیا گیا، اسے لیلۃالقدر کہتے ہیں۔ نبی کریم ﷺ کے قلب اطہر پر یوں تو ساڑھے تیئیس برس میں موقع بہ موقع قرآن کریم نازل ہوتا رہا، یہاں تک کہ تکمیل قرآن ہُوا۔ البتہ لوح محفوظ سے مکمل قرآن ایک رات میں ہی آسمان دنیا پر نازل کیا گیا، جہاں سے جبریل امینؑ بہ حکم ربی اسے صاحبِ قرآن جناب محمّد رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم تک پہنچاتے رہے۔ اﷲ تبارک و تعالیٰ کے نزدیک یہ رات نزول قرآن کی وجہ سے انتہائی مبارک قرار پائی اور خود کتاب مقدس میں اس کی عظمت و فضیلت کا اظہار فرما دیا۔

مندرجہ بالا آیات کریمہ میں اسی جانب اشارہ کیا گیا ہے۔ واضح طور پر بتایا کہ جس شب اسے نازل کیا گیا بہ ظاہر تو وہ بھی ایک رات ہی ہے تاہم نزول قرآن کی برکت نے اس رات کو تمام راتوں پر فضیلت عطا کر دی اور ہم نے اس رات کو انتہائی مبارک بنا دیا ہے۔ اس رات ہمارے تمام امور حکمت کے ساتھ فیصلہ کیے جاتے ہیں یعنی موت و حیات سے لے کر گردش لیل و نہار میں وقوع پذیر ہونے والے تمام تر حوادث و واقعات کے احکامات متعلقہ فرشتوں کے حوالے کر دیے جاتے ہیں۔

نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم:

’’شب قدر کو اﷲ تعالیٰ مغرب سے ہی آسمان دنیا پر اجلال فرماتا ہے اور اعلان کیا جاتا ہے۔ (1) : ہے کوئی مجھ سے مغفرت کا طلب گار کہ میں اس کے گناہوں کو معاف فرماؤں۔ ( 2): ہے کوئی بیماریوں سے شفا و تن درستی کا طلب گار کہ میں اسے شفا عطا فرماؤں۔ (3) : ہے کوئی روزی کا طلب گار کہ میں اس کی روزی میں برکت عطا فرماؤں۔ تمام شب یہ اعلان ہوتا رہتا ہے۔

شب قدر کو نزول قرآن کی برکت سے اس قدر فضیلت و بزرگی حاصل ہوگئی کہ خود قرآن مجید اس پر دلالت اس انداز میں کرتا ہے: ’’ہم نے (اس قرآن مجید) کو انتہائی قدر و منزلت والی رات میں نازل کیا۔ اور تمہیں کیا معلوم کہ شب قدر کیا ہے؟ شب قدر (عبادت و فضیلت کے لحاظ سے) ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس میں روح (الامین جبریل ؑ) اور فرشتے ہر کام کے (انتظام) کے لیے اپنے پروردگار کے حکم سے اترتے ہیں۔ یہ (رات) طلوع فجر تک (امان اور) سلامتی ہے۔‘‘ (سورۃ القدر)

ان آیات کریمہ سے واضح ہوتا ہے کہ یہ شب کس قدر اہمیت و فضیلت والی ہے۔ ایک رات کی عبادت اہل ایمان کے لیے تراسی برس کی عبادتوں سے بھی افضل و برتر ہے۔ یہ تو صرف کم از کم حد بیان ہوئی ہے۔ ہزار مہینوں سے کس قدر افضل ہے وہ اﷲ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے۔

حدیث میں آتا ہے کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے بنی اسرائیل کے ایک شخص کی عبادت و ریاضت کا تذکرہ فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اس نے اسّی برس سے زیادہ عمر کا حصہ اﷲ تعالیٰ کی بے ریا عبادت میں گزار دیا۔ جس پر صحابہ کرام رضوان اﷲ تعالیٰ علیہم اجمعین کو سخت ملال ہوا کہ ہماری تو اتنی عمریں بھی نہیں اور عمر کا بیشتر حصہ کفر و شرک میں گزار دیا، ہمیں تو وہ اعزاز وا کرام حاصل ہی نہیں ہوسکتا جو پچھلی امتوں کے صلحاء کو حاصل ہُوا۔

اﷲ تعالیٰ نے اہل ایمان کے اس اضطراب اور جنت کی طلب و جستجو کو دیکھتے ہوئے قیامت تک کے آنے والے امت محمّدیہ صلی اﷲ علیہ وسلم کے لیے یہ منفرد اعزاز عطا فرما دیا کہ اﷲ تعالیٰ نے نزول قرآن کی برکت سے اس ایک رات کو ہزار مہینوں سے افضل قرار دے دیا کہ مومن آزردہ خاطر نہ ہوں۔ اﷲ تعالیٰ نے کمال مہربانی سے اس رات کی عبادت کا اجر و ثواب بڑھا چڑھا کر عطا فرما دیا اور لطف کی بات یہ ہے کہ ایک بندۂ مومن کی زندگی میں یہ عظیم رات کتنی مرتبہ آتی ہے۔ رب تعالیٰ کی رحمتوں کا کوئی حساب ہی نہیں کیا جاسکتا۔

رحمت عالم ﷺ کے ارشاد گرامی کا مفہوم: ’’جس شخص نے لیلۃالقدر میں ایمان اور ثواب کی نیّت سے عبادت کی تو اﷲ تعالیٰ اس کے تمام پچھلے گناہ معاف فرما دے گا۔‘‘ (بخاری)

ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ رمضان کے اخری عشرے میں خوب عبادت فرماتے۔ لیلۃالقدر میں شب بیداری فرماتے اور اپنے اہل و عیال کو بھی جگاتے۔‘‘ (مشکوٰۃ)

اب اس بات کا تعین کرنا کہ کون سی رات ہی لیلۃالقدر ہے۔ بعض محققین کے نزدیک ستائیسویں شب ہی لیلۃالقدر ہے۔ جب کہ ایک روایت میں نبی صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں یعنی21‘ 23‘ 25‘ 27 اور 29 ویں  شب میں لیلۃالقدر کو تلاش کرو۔ گویا پورا عشرہ ہی خوب ریاضت و جدوجہد والا ہے۔

جب کہ ہمارا طرز عمل اس کے بالکل برعکس ہے۔ آخری عشرے میں بازاروں کی رونقیں اپنے عروج پر پہنچ جاتی ہیں اور ہم خواب غفلت کا شکار ہوکر انہیں عظیم گھڑیوں کو ضایع کر بیٹھتے ہیں۔ کون جانے آئندہ برس ہمیں یہ سعادت نصیب بھی ہوتی ہے کہ نہیں، لہٰذا انتہائی ذوق و شوق اور خشیت الٰہی کے ساتھ ان راتوں کی عبادتوں کا اہتمام کرنا چاہیے۔ تاکہ ہم اپنے رب سے جہنم سے آزادی کے پروانے حاصل کر سکیں جب کہ ہمارا ازلی دشمن شیطان ہمیں دیگر امور میں الجھا کر برباد کرنا چاہتا ہے۔

ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے امام کائنات ﷺ سے دریافت کیا: یارسول اﷲ ﷺ! اگر میں ا س رات کو پالوں تو اﷲ سے کیا دعا کروں؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اﷲ سے یہ دعا کرو، مفہوم: ’’اے اﷲ! آپ معاف کرتے ہیں، معافی کو محبوب رکھتے ہیں، پس مجھے معاف کر دیجیے۔

قارئین کرام! کس قدر جامع دعا ہے جو رحمت عالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے تعلیم فرمائی۔ ہمیں بھی اس عظیم رات کی فضیلتوں اور برکتوں کو حاصل کرنے کی جستجو کرنی چاہیے۔ کثرت سے مذکورہ دعا پڑھیے۔ اپنے رب کے حضور راتوں کی تنہائی میں اشک ندامت بہا کر مغفرت و بخشش کے پروانے حاصل کیجیے۔ اﷲ تعالیٰ ہمیں صحیح معنوں میں اس شب عظیم کی معرفت اور برکتیں عطا فرمائے۔ آمین

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: صلی اﷲ علیہ وسلم نزول قرآن کی اﷲ تعالی کی عبادت نازل کیا ایک رات رات میں کیا گیا رات کو اس رات

پڑھیں:

کے پی کے بار الیکشن: 13 نشستوں پر اے این پی وکلا کامیاب، پی ٹی آئی پیچھے رہ گئی

لاہور+ گوجرانوالہ+ قصور+ پشاور+ کراچی(خبر نگار+ نمائندگان+ نوائے وقت رپورٹ+ کامرس رپورٹر) پنجاب بار کونسل الیکشن میں لاہور کی 16 نشستوں کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج روک دئیے گئے۔ حامد خان گروپ لیڈ کر رہا ہے۔ ریٹرننگ افسروں نے نتائج سیل کر کے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھیج دئیے ہیں۔ حتمی اعلان 6 نومبر کو کیا جائے گا۔ پروفیشنل گروپ نے لاہور ڈویژن میں انڈی پینڈنٹ بھون تارڑ گروپ کو چاروں شانے چت کر دیا۔ ڈویژن کی کل 20 نشستوں میں سے 17 کا رزلٹ آگیا۔ پروفیشنل اور آئی ایل ایف کے 13 امیدوار فاتح قرار پائے، انڈی پینڈنٹ گروپ کے حصے میں 4 سیٹیں آ سکیں۔ لاہور کی 16 نشستوں میں سے پروفیشنل گروپ نے 10 سیٹوں پہ کامیابی حاصل کر لی۔ انڈی پینڈنٹ گروپ کو لاہور سے3 سیٹیں ہی مل سکیں۔ پروفیشنل گروپ کے کامیاب امیدواروں میں رانا اویس بھٹی، ریحان احمد خان، شہزاد کاکڑ، رانا ضمیر احمد جھیڈو، میاں یاسر صدیق، ملک سہیل مرشد، مرید بھٹہ، میاں عمران پاشا، عرفان خان، زبیر کسانہ شامل ہیں۔ لاہور سیٹ پہ انڈی پینڈنٹ گروپ کے ملک مقصود کھوکھر، عدیل احسان اور سمیرا حسین کامیاب ہو سکے۔ لاہور کی 3 سیٹوں کا رزلٹ آنا باقی ہے۔ قصور کی دونوں سیٹوں پہ پروفیشنل گروپ کے سردار نبی احمد اور چوہدری شریف زاہد کامیاب ہوئے۔ ننکانہ سے پروفیشنل اور آئی ایل ایف کے خادم حسین سدھو نے کامیابی حاصل کی۔ شیخوپورہ سے انڈی پینڈنٹ گروپ کے عمر حیات بھٹی فاتح قرار پائے۔ گوجرانوالہ ڈویژن کی 10 سیٹوں میں 7 آئی ایل ایف جیت گئی۔ دریں اثناء گوجرانوالہ کی تین سیٹوں پر ظہیر احمد چیمہ، رانا سربلند خان اور سعید احمد بھٹہ کامیاب ہوئے۔  سیالکوٹ سے چوہدری رضا سبحانی، حسن سرفراز بھلی، گجرات سے اورنگزیب مرل اور محمد نوید وڑائچ،حافظ آباد سے محمد شعیب بھٹی نے کامیابی حاصل کی۔ منڈی بہائوالدین سے قاسم محمود بابا اور نارووال سے مجتبی حسن تتلہ ایڈووکیٹ کو بھی برتری حاصل رہی۔ پشاور میں خیبر پختونخوا بار کونسل کی28 نشستوں کے غیر حتمی نتائج کے مطابق اے این پی سے وابستہ ملگری وکیلان نے برتری حاصل کرتے ہوئے 13 نشستیں اپنے نام کر لیں۔ پشاور کی سات نشستوں میں سے ملگری وکیلان نے چار، انصاف لائرز فورم نے دو جبکہ ایک آزاد امیدوار نے کامیابی حاصل کی۔ ملگری وکیلان کے خضر حیات جبکہ فضل واحد ‘ انصاف لائرز فورم کی صوفیہ نورین نے ور علی زمان نے کامیابی حاصل کی۔ ملگری وکیلان کے رفیق مہمند نے 861 ووٹ حاصل کیے، جبکہ آزاد امیدوار محمد سعید 828 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے۔ ملگری وکیلان کے بابر خان یوسفزئی نے بھی 792 ووٹ حاصل کر کے کامیابی نام کی۔ پیپلز لائر فورم کے سعید حکیم نے بونیر جبکہ حشمت نے ڈیرہ اسماعیل خان سے کامیابی حاصل کی۔ جمعیت لائر فورم کے فواد خان اور وقارالملک نے میدان مار لیا۔ مسلم لائر فورم کے حمایت یافتہ محمد علی خان ایبٹ آباد سے کامیاب ہوئے، جبکہ چترال سے اسلامک لائر فورم کے اکرام حسین کامیاب قرار پائے۔ آزاد امیدواروں میں فدا گل آفریدی اور محمد سعید نمایاں رہے۔ صوبے بھر میں بار کونسل انتخابات کے نتائج کے مطابق اس بار ملگری وکیلان نے واضح برتری حاصل کی ہے جبکہ دیگر فورمز کو محدود کامیابیاں مل سکیں۔ کراچی کامرس رپورٹر کے مطابق پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سندھ بار کونسل کے انتخابات میں پیپلز لائرز فورم کے حمایت یافتہ امیدوراں کی بھاری اکثریت سے کامیابی پر مسرت کا اظہار کیا اور مبارکباد دی۔

متعلقہ مضامین

  • صرف 22 سال کی عمر میں 3نوجوانوں کو دنیا کے کم عمر ترین ارب پتی بننے کا اعزاز حاصل
  • بھارتی ویمنز کرکٹ ٹیم نے ورلڈ کپ جیت لیا، 1 ارب 25 کروڑ روپے انعام حاصل کیا
  • کے پی کے بار الیکشن: 13 نشستوں پر اے این پی وکلا کامیاب، پی ٹی آئی پیچھے رہ گئی
  • کلین بیوٹی برانڈ
  • تجدید وتجدّْ
  • ٹاپ سیڈ ناصر اقبال تیسری سی این ایس اسکواش چیمپئن شپ کے فاتح بن گئے
  • قال اللہ تعالیٰ  و  قال رسول اللہ ﷺ
  • ون ڈے سیریز، تیسرے میچ میں نیوزی لینڈ نے انگلینڈ کو شکست دے کر کلین سوئپ کرلیا
  • تنزانیہ؛ متنازع صدارتی انتخاب میں سامیہ حسن 98 فیصد ووٹوں سے کامیاب قرار
  • نیوزی لینڈ نے ون ڈے سیریز میں انگلینڈ کو وائٹ واش کردیا