سوزوکی موٹرز پاکستان میں ایتھانول گاڑیاں متعارف کرائے گا
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
پاکستان اپنی آٹوموٹو صنعت میں ایتھانول کو ایندھن کے طور پر شامل کرکے جدت لانے کی کوشش کر رہا ہے، تاکہ مقامی گاڑیوں کے انجن کے ساتھ ہم آہنگی کو یقینی بنایا جا سکے اور مقامی طور پر تیار کردہ آٹو پارٹس کا استعمال بڑھایا جا سکے۔
یہ منصوبہ وزیرِ اعظم کے خصوصی معاون برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان اور ہیروشی کاوامورا، سی ای او پاک سوزوکی موٹرز کے درمیان ایک ملاقات میں زیرِ بحث آئے۔
مزید پڑھیں:پاک سوزوکی نے ’ویگن آر‘ کی بکنگ معطل کردی، نیا ماڈل کب تک متوقع ہے؟
ہارون اختر خان نے پاکستان کی بائیو گیس اور برقی گاڑیوں کے منصوبوں کے لیے عزم کو اجاگر کیا اور کہا کہ پاکستان اور جاپان مل کر نئی صنعتی مواقع تلاش کرسکتے ہیں، خصوصاً سبز توانائی کے منصوبوں کے حوالے سے۔
پاک سوزوکی موٹرز کا بائیو گیس پلانٹ لاہور کے قریب مانگا منڈی میں لگائے جانے کا منصوبہ ہے۔ جس کا مقصد پاکستان کے قابل تجدید توانائی کے اہداف میں حصہ ڈالنا ہے۔ ہارون اختر خان نے پاکستان کو پاک سوزوکی کے لیے ایک بڑی مارکیٹ قرار دیتے ہوئے آٹو سیکٹر میں مزید تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔
مزید پڑھیں:سوزوکی آلٹو اور راوی گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ، نئی قیمتیں کیا ہوں گی؟
یہ منصوبہ حکومت کے ’اڑان‘ ویژن کے مطابق ہے جو ماحول دوست گاڑیوں کے لیے ہے، اور پاکستان اور جاپان کے درمیان صنعتی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ایک اور قدم ہے۔
ہیروشی کاوامورا نے ہارون اختر خان کو ان کے نئے عہدے پر مبارکباد دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تکنیکی تعاون کو مزید بڑھانے کی امید ظاہر کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایتھانول ایتھانول گاڑیاں پاک سوزوکی سوزوکی موٹرز ہارون اختر ہیروشی کاوامورا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک سوزوکی سوزوکی موٹرز ہارون اختر ہارون اختر خان سوزوکی موٹرز پاک سوزوکی کے لیے
پڑھیں:
چینی سائنس دانوں کی ایجاد نئی بیٹری، اسمارٹ فون اور برقی گاڑیاں بدل جائیں گی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چینی سائنس دانوں نے توانائی کے شعبے میں ایک اہم پیش رفت کرتے ہوئے ایک نئی قسم کی بیٹری تیار کرلی ہے جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اسمارٹ فونز سے لے کر برقی گاڑیوں تک توانائی کی فراہمی کے روایتی طریقوں کو بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
یہ بیٹری لیاؤننگ میں قائم ڈیلین انسٹیٹیوٹ آف کیمیکل فزکس کے سائنس دانوں کی ٹیم نے تیار کی ہے اور اسے ’’ہائڈرائڈ آئن بیٹری‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔
یہ بیٹری اپنی نوعیت میں منفرد ہے کیونکہ یہ لیتھیم آئن بیٹریوں کے برعکس ہائیڈروجن آئنز پر انحصار کرتی ہے جو ٹھوس الیکٹرولائٹ کے ذریعے حرکت کرتے ہیں۔
اس وجہ سے یہ وزن میں نہ صرف ہلکی ہے بلکہ توانائی فراہم کرنے کی زیادہ صلاحیت بھی رکھتی ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر یہ ٹیکنالوجی مکمل طور پر کامیاب ہوجائے تو دنیا بھر میں بیٹریوں کے استعمال کا نقشہ بدل سکتا ہے۔
فی الحال اس ٹیکنالوجی کو ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ یہ بیٹریاں صرف بلند درجہ حرارت پر مؤثر طریقے سے کام کرتی ہیں اور عام درجہ حرارت پر غیر مستحکم ہوجاتی ہیں، جس کے باعث انہیں فوری طور پر صارفین کے لیے متعارف نہیں کرایا جاسکتا۔ ماہرین اس رکاوٹ پر قابو پانے کے لیے مزید تجربات کر رہے ہیں تاکہ بیٹری کو ہر ماحول میں استعمال کے قابل بنایا جاسکے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ ٹیکنالوجی کامیابی سے عام استعمال میں آجاتی ہے تو برقی گاڑیوں کی کارکردگی میں بے پناہ اضافہ ہوگا، اسمارٹ فونز کو طویل وقت تک چارجنگ کی ضرورت نہیں رہے گی اور توانائی کے دیگر شعبے بھی اس سے انقلاب برپا کر سکیں گے۔
یہ پیش رفت دنیا بھر میں توانائی کے مستقبل پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے، کیونکہ اس وقت لیتھیئم آئن بیٹریاں ہی سب سے زیادہ استعمال ہورہی ہیں۔ ہائڈرائڈ آئن بیٹری اگر اپنے مسائل پر قابو پا لے تو یہ ٹیکنالوجی آنے والے برسوں میں توانائی کے شعبے کو ایک نئی سمت دے گی۔