دفتر خارجہ کا امریکہ میں پاکستان مخالف بل پر سخت ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)دفتر خارجہ نے امریکہ میں پاکستان کے خلاف پیش کیے گئے بل پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے ایک فرد کی ذاتی کوشش قرار دیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ بل پاکستان اور امریکہ کے دوطرفہ تعلقات کی عکاسی نہیں کرتا اور پاکستان کو امید ہے کہ امریکی کانگریس دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے لیے تعمیری اقدامات کرے گی۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ پاکستانی صحافیوں کے اسرائیل دورے پر وضاحت دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستانی پاسپورٹ پر اسرائیل کا سفر ممکن نہیں اور ماضی میں جو دورے ہوئے وہ دوہری شہریت رکھنے والے افراد کے تھے۔ دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان کے اسرائیل پر مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور حکومت اپنی پالیسی پر سختی سے کاربند ہے۔
وزیر مملکت صادق خان کے حالیہ دورہ افغانستان پر بات کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اس دورے کے دوران جعفر ایکسپریس حملے سمیت دیگر اہم امور افغان حکام کے ساتھ اٹھائے گئے۔ طورخم بارڈر پر جاری تعمیرات سمیت تمام دوطرفہ معاملات پر تفصیلی گفتگو ہوئی، اور دفتر خارجہ نے اس دورے کو ایک اعلیٰ سطحی سفارتی کاوش قرار دیا۔امریکہ کی جانب سے بعض پاکستانی کمپنیوں پر عائد پابندیوں کو یکطرفہ اور غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے دفتر خارجہ نے کہا کہ یہ اقدام کسی ٹھوس ثبوت کے بغیر کیا گیا ہے۔ پاکستان سفارتی سطح پر اس معاملے کو امریکی حکام کے ساتھ اٹھائے گا تاکہ ان پابندیوں کا کوئی حل نکالا جا سکے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی کے دورہ امریکہ پر وضاحت دیتے ہوئے دفتر خارجہ نے کہا کہ ان کا دورہ سرکاری نوعیت کا ہے اور وہ امریکی حکام سے پاک-امریکہ تعلقات کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔ دفتر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان خطے میں استحکام اور دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے سفارتی روابط کو اہمیت دیتا ہے۔کشمیر کے مسئلے پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ مسئلہ ہے اور پاکستان کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔
یہ مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل ہونا چاہیے۔اقوام متحدہ کے بعض ماہرین کے حالیہ بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے دفتر خارجہ نے انہیں یکطرفہ اور غیر مصدقہ میڈیا رپورٹس پر مبنی قرار دیا۔ ترجمان نے کہا کہ عوامی بیانات میں معروضیت، حقائق کی درستگی اور مکمل سیاق و سباق کو مدنظر رکھنا ضروری ہے، اور ریاستی اقدامات کو روکنے کی کسی بھی کوشش کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
جعفر ایکسپریس آپریشن میں مارے گئے دہشت گردوں کےحوالے سے دفتر خارجہ نے کہا کہ ان کی لاشیں زبردستی قبضے میں لینا شرپسند عناصر اور دہشت گردوں کے درمیان گٹھ جوڑ کا واضح ثبوت ہے۔ پولیس نے تین لاشیں واپس حاصل کر لی ہیں اور قانون کی عملداری کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائے گا۔
افغان شہریوں کے انخلا کی ڈیڈلائن پر دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے اس میں کسی قسم کی توسیع نہیں کی اور 31 تاریخ تک ان کے انخلا کو یقینی بنایا جائے گا۔
دفتر خارجہ نے روس اور یوکرین کے درمیان حالیہ سیز فائر کا خیرمقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ یہ جنگ بندی مستقل بنیادوں پر قائم رہے گی۔ پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل کو ترجیح دی ہے اور امید کرتا ہے کہ دونوں ممالک سفارتی سطح پر اپنے معاملات کو حل کریں گے۔
جعفر ایکسپریس 16 روز بعد بحال، پشاور سے کوئٹہ کے لئے روانہ
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: دفتر خارجہ نے کہا کہ ترجمان دفتر خارجہ کہ پاکستان دیتے ہوئے
پڑھیں:
بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں نو رکنی اعلی سطحی وفد لندن پہنچ گیا.
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں نو رکنی اعلی سطحی وفد واشنگٹن اور نیویارک کے کامیاب دورے مکمل کرنے کے بعد لندن پہنچ گیا ہے۔ وفد کو وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ حالیہ گشیدگی پر پاکستان کا موقف پیش کرنے اور جموں و کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے مقرر کیا ہے۔ وفد کے دیگر ارکان میں وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق مسعود ملک؛ چیئرپرسن، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور سابق وزیر برائے اطلاعات و موسمیاتی تبدیلی، سینیٹر شیری رحمان؛ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کی چیئرپرسن اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر۔ سابق وزیر تجارت، دفاع اور خارجہ امور، انجینئر خرم دستگیر خان؛ سینیٹ میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر و سابق وزیر برائے سمندری امور، سینیٹر سید فیصل علی سبزواری؛ اور سینیٹر بشری انجم بٹ شامل ہیں۔وفدمیں دو سابق سیکرٹری خارجہ، سفیر جلیل عباس جیلانی، جو نگراں وزیر خارجہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، اور سفیر تہمینہ جنجوعہ بھی شامل ہیں۔ لندن میں وفد برطانیہ کی پارلیمنٹ کی سینئر قیادت سے ملاقاتیں کرے گا جس میں پاکستان اور جموں و کشمیر پر آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کے ساتھ ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔ وفد فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (FCDO) کی لیڈرشپ و سینئر حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔ وفد کے ارکان علاقائی امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو اجاگر کرنے کے لیے سرکردہ تھنک ٹینکس اور بین الاقوامی میڈیا کے ساتھ بھی وسیع پیمانے پر بات کریں گے۔ اپنے دورے کے دوران، وفد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کے جارحانہ اقدامات کے پیش نظر پاکستان کے ذمہ دارانہ طرز عمل کو اجاگر کرے گا وفد باور کرائے گا کے پاکستان امن کا خواہاں ہے۔ وہ اس بات پر بھی روشنی ڈالیں گے کہ مذاکرات اور سفارت کاری کو تنازعات اور تصادم پر ترجیح دی جانی چاہیے۔ وفد جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے فروغ کے لیے بین الاقوامی برادری پر اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دے گا۔ سندھ طاس معاہدے کی معمول کے مطابق کارروائی کو بحال کرنے کی ضرورت بھی وفد کے مہم کا ایک اہم موضوع ہوگا۔