UrduPoint:
2025-06-09@16:41:37 GMT

سولہ ہزار قیدیوں کو کاروباری ہنر سکھانے کا منصوبہ

اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT

سولہ ہزار قیدیوں کو کاروباری ہنر سکھانے کا منصوبہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 مارچ 2025ء) ہیومن رائٹس واچ آف پاکستان کے مطابق پاکستان کا شمار دنیا کے ایسے ممالک میں ہوتا ہے، جہاں جیلوں میں گنجائش سے کہیں زیادہ قیدیوں کو پابند کیا جاتا ہے۔ اس لیے جیلوں میں بنیادی سہولیات کی عدم موجودگی ایک چیلنج ہی رہتا ہے۔

تاہم پنجاب کی جیلوں میں اصلاحات کا عمل جاری ہے اور صوبائی حکومت کی کوشش ہے کہ ان مسائل پر قابو پا لیا جائے۔

اسی لیے پنجاب کی جیلوں میں قید ہزاروں سزا یافتہ قیدیوں کو ان دنوں مختلف فنی اور کاروباری ہنر سکھائے جا رہے ہیں تاکہ وہ رہائی کے بعد جرائم کی دنیا سے دور ہو کر اپنی زندگی کا آغاز کسی باعزت روزگار سے کر سکیں۔

قیدیوں کے لیے شروع کیا جانے والا اپنی نوعیت کا یہ منفرد منصوبہ جہاں قیدیوں کی زندگی بدلنے کی امید جگا رہا ہے، وہیں یہ سوال بھی اٹھ رہا ہے کہ کیا صرف ہنر سکھانا کافی ہے یا بحالی کے لیے ایک مکمل نظام کی ضرورت ہے؟

حکومتی اعداد و شمار کے مطابق اس وقت صوبے کی 44 جیلوں میں 37,563 قیدیوں کو رکھنے کی گنجائش موجود ہے لیکن ان میں 67,000 سے زائد افراد قید ہیں۔

(جاری ہے)

ان میں سے 16,000 سے زائد سزا یافتہ قیدی ہیں، جبکہ باقی کے مقدمات مختلف عدالتوں میں زیرِ سماعت ہیں۔ بہتری کی کوششیں جاری ہیں

پنجاب کے محکمہ داخلہ کے سیکریٹری نور الامین مینگل نے بدھ کے روز کوٹ لکھپت جیل میں ایک تقریب کے دوران صحافیوں کو بتایا کہ صوبے کی جیلوں میں قید ہزاروں قیدیوں کو نجی شعبے کی مدد سے مختلف کاروباری ہنر سکھائے جا رہے ہیں تاکہ انہیں معاشی طور پر خود مختار بنایا جا سکے۔

انہوں نے کہا، ’’صوبے کی بڑی اور مرکزی جیلوں میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چھوٹی صنعتیں قائم کی گئی ہیں، جہاں قیدی مختلف اشیاء تیار کر رہے ہیں، جن میں ہاتھ سے بنے قالین، لوہے کی چارپائیاں، لکڑی کا فرنیچر، سرکاری یونیفارم، قیدیوں کے کمبل، دریاں، چادریں، صابن، ٹف ٹائلز، سلے ہوئےکپڑے، ایل ای ڈی بلب، پرنٹنگ پریس، گھڑیاں، جرابیں، دستانے اور فٹ بال وغیرہ شامل ہیں۔

اسی طرح قیدیوں کو کپڑے سینے اور ہیئر کٹنگ جیسی مہارتیں بھی سکھائی جا رہی ہیں۔‘‘

پنجاب کے سیکرٹری داخلہ کے مطابق جیلوں میں تیار کی گئی ان مصنوعات کا کچھ حصہ جیلوں میں استعمال ہو جاتا ہے جبکہ باقی اشیاء مختلف سرکاری اور نجی اداروں کو فروخت کی جا رہی ہیں۔ مثلاً ایک فلاحی ادارہ ہر ماہ 25,000 صابن خریدتا ہے۔ صوبائی محکمہ مواصلات کو ٹف ٹائلز بیچنے کے لیے بھی بات چیت جاری ہے۔

قیدیوں کی محنت کی کمائی، انہیں کے اکاؤنٹس میں

لاہور کی کیمپ جیل کے باہر ان مصنوعات کی فروخت و نمائش کے لیے ایک ڈسپلے سینٹر بھی قائم کیا گیا ہے جبکہ محکمہ جیل خانہ جات کی ایک موبائل وین مختلف علاقوں میں جا کر مختلف تقریبات میں اسٹالز لگانے میں استعمال ہو رہی ہے۔ اس کے علاوہ آن لائن فروخت کے لیے ویب سائٹ (www.

prisonstore.com.pk) اور "Prison Store" کے نام سے ایک ایپ گوگل پلے اسٹور اور ایپل اسٹور پر دستیاب ہے۔

کوٹ لکھپت جیل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ (ڈویلپمنٹ) شمشاد حسین نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ قیدیوں کے بنائے قالین خاصی مانگ رکھتے ہیں اور مستقبل میں مزید صنعتوں کو بھی اس پروگرام میں شامل کیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ جیل انڈسٹری سے حاصل ہونے والی آمدن کا ایک مخصوص حصہ بطور معاوضہ قیدیوں کے بینک اکاؤنٹس میں بھیجا جاتا ہے، جس سے وہ اپنی بنیادی ضروریات پوری کر سکتے ہیں،'' ان قیدیوں کے لیے تین ماہ کا تربیتی کورس فری ہے۔

البتہ اس منصوبے میں حصہ لینے والے قیدیوں کی قید کی مدت میں دو ماہ کی تخفیف کر دی جاتی ہے۔‘‘ جرم کا راستہ دوبارہ اختیار نہ کرنے کی ترغیب

پنجاب حکومت دعویٰ کر رہی ہے کہ اس منصوبے سے قیدی خود کفیل ہوں گے، جرائم کی شرح میں کمی آئے گی، جیلوں میں لڑائی جھگڑوں اور منشیات کا رجحان کم ہو گا اور ساتھ ہی حکومت کا مالی بوجھ بھی کم ہو گا۔

حکومتی دعوے کے مطابق نجی شعبے کو جیل انڈسٹری میں سرمایہ کاری کے مواقع ملیں گے اور رہائی کے بعد قیدی ملکی صنعتوں کا حصہ بن کر پیداواری عمل میں اضافہ کریں گے۔

جھنگ جیل سے کچھ عرصہ قبل رہائی پانے والے اسد نامی ایک نوجوان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اگرچہ قیدیوں کو ہنر سکھانے کا عمل ایک مثبت پیش رفت ہے مگر اس سے جیل کے تمام مسائل کا حل ممکن نہیں۔

ان کے بقول بڑے شہروں کی جیلوں میں نگرانی بہتر ہے لیکن دور دراز علاقوں کی جیلوں میں اب بھی کرپشن اور بنیادی سہولتوں کی کمی ہے۔ قیدیوں کو تنگ جگہوں میں رکھا جاتا ہے اور واش رومز کی مناسب سہولیات دستیاب نہیں ہیں۔ اصلاحات ناگزیر ہیں

پنجاب بار کونسل کی جیل ریفارمز کمیٹی کے سابق سربراہ ملک محمد طارق نوناری ایڈوکیٹ نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مختلف حکومتیں اپنے اپنے دور میں جیلوں کی اصلاح کی کوشش کرتی رہی ہیں، لیکن نظام میں بڑی تبدیلی لانا اتنا آسان نہیں۔

ان کے مطابق جیلوں میں ہرعمر کے قیدی موجود ہوتے ہیں، جن کے مسائل الگ الگ نوعیت کے ہوتے ہیں۔ رمضان جیسے مہینے میں کھانے پینے کے اوقات مخصوص ہونے کے باعث بہت سے قیدیوں کو واش رومز کی کمی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا، ’’قیدیوں کو ہنر سکھانے کا یہ منصوبہ یقیناً ایک مثبت قدم ہے، جو نہ صرف قیدیوں کی زندگی بدل سکتا ہے بلکہ معاشرے میں جرائم کی شرح میں کمی کا باعث بھی بن سکتا ہے۔

تاہم، اس کا حقیقی اثر تب ہی سامنے آئے گا جب یہ تربیت محض جیل کی چار دیواری تک محدود نہ رہے، بلکہ قیدیوں کی رہائی کے بعد بھی ان کے ساتھ جُڑے رہنے کا کوئی مربوط نظام بنایا جائے۔‘‘

سن دو ہزار تیئس میں ہیومن رائٹس آف پاکستان کی ایک رپورٹ میں زور دیا گیا تھا کہ بدعنوانی اور رشوت رستانی کے خاتمے سے جیلوں کی صورتحال بھی بہتر ہو سکتی ہے۔ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ رشوت ستانی کے کلچر نے دولت اور اثر و رسوخ رکھنے والوں اور دیگر تمام قیدیوں کے لیے دو الگ الگ نظام بنائے ہوئے ہیں۔

ادارت: عاطف بلوچ

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی جیلوں میں قیدیوں کو قیدیوں کی قیدیوں کے بتایا کہ کے مطابق جاتا ہے کے لیے کی جیل

پڑھیں:

حکومت کا کم آمدنی والے افراد کے لیے سستے ہاؤسنگ لون متعارف کرانے کا منصوبہ

حکومتِ پاکستان آئندہ ہفتے پیش کیے جانے والے بجٹ میں کم آمدنی والے افراد کے لیے سستے ہاؤسنگ لون اسکیم متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پنجاب میں ہاؤسنگ سوسائٹی کی رجسٹریشن کے لیے غیر ضروری این او سی ختم

میڈیا رپورٹ کے مطابق اس اسکیم کے تحت 3 سے 5 مرلہ کے رہائشی یونٹس کے لیے آسان شرائط پر قرضے فراہم کیے جائیں گے، تاکہ غریب اور متوسط طبقے کے افراد کو اپنے گھر کا خواب پورا کرنے میں مدد مل سکے۔

یہ اقدام حکومت کی جانب سے کم آمدنی والے شہریوں کے لیے رہائش کے مواقع بڑھانے اور ہاؤسنگ سیکٹر کو فروغ دینے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ اس اسکیم سے نہ صرف شہریوں کو فائدہ پہنچے گا بلکہ تعمیراتی صنعت اور معیشت کو بھی تقویت ملے گی۔

حکومت کی جانب سے اس اسکیم کی تفصیلات بجٹ پیش کیے جانے کے بعد جاری کی جائیں گی۔

توقع ہے کہ اس اقدام سے کم آمدنی والے افراد کو اپنے گھر کی ملکیت حاصل کرنے میں آسانی ہوگی اور ملک میں رہائش کے مسائل کے حل کی جانب ایک مثبت قدم اٹھایا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بجٹ ٹکس ہاؤسنگ سیکٹر ہاؤسنگ لون ہاوسنگ لون

متعلقہ مضامین

  • تاجروں کاوزیراعلیٰ پنجاب کے ٹیکس شرح نہ بڑھانے کے فیصلے کاخیرمقدم
  • مقبوضہ کشمیر کے جیلوں میں پانچ ہزار افراد سے زائد قید
  • پاکستان میں بڑے آبی ذخائر کی تعمیر کے لیے اعلیٰ سطحی اجلاس
  • ملک میں ڈیمز کی تعمیر کیلئے اجلاس، منصوبہ بندی کیلئے سفارشات پیش
  • عید پر تباہی کا بڑا منصوبہ ناکام ‘را’ کے 3 دہشت گرد گرفتار
  • عید پر تباہی کا بڑا منصوبہ ناکام
  • حکومت کا کم آمدنی والے افراد کے لیے سستے ہاؤسنگ لون متعارف کرانے کا منصوبہ
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت عید پر بھی نہ تھمی، مزید 42 فلسطینی شہید
  • قیدیوں کیلئے خوشخبری، پنجاب بھر میں 90 روزہ سزا معافی کا اعلان
  • وزیراعلیٰ سندھ کا قیدیوں کو عیدالاضحیٰ کا تحفہ، سزا میں خصوصی معافی کا اعلان