ملزم ساحر حسن سے برآمد منشیات کی کیمیکل ایگزامینیشن رپورٹ سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
ملزم ساحر حسن سے برآمد منشیات کی کیمیکل ایگزامینیشن رپورٹ سامنے آگئی، جس میں منشیات اوریجنل ویڈ نکلی۔
تفصیلات کے مطابق ملزم ساحر کی گرفتاری اور منشیات برآمدگی کیس کی سماعت ہوئی۔ملزم ساحر سے برآمد منشیات “ویڈ” کی کیمیکل ایگزامینیشن رپورٹ سامنے آگئی اور رپورٹ عدالت میں جمع کرادی گئی۔
پولیس حکام نے بتایا کہ ملزم کے قبضے سے گرفتاری کے وقت 557 گرام ویڈ برآمد ہوئی تھی، جس کے بعد منشیات کو کیمیکل ایگزامینیشن کے لیے بھیجا گیا تھا۔حکام کا کہنا تھا کہ کیمیکل ایگزامینیشن رپورٹ میں تصدیق ہوئی ہے کہ ملزم سے برآمد ہونے والی منشیات اوریجنل ویڈ ہی ہے۔
پولیس ذرائع نے کہا کہ برآمد منشیات ویڈ کیلیفورنیا کی ہے، برآمد منشیات “پامیلا” اور “جیلو جلیٹو” ہے، جو پندرہ ہزار روپے فی گرام فروخت کی جاتی تھی۔ذرائع کے مطابق ملزم ساحر سے برآمد منشیات کی مالیت چھیاسی لاکھ روپے سے زائد ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سے برا مد منشیات
پڑھیں:
بھارت جوہری خطرات کو کم کرنے کیلئے دوطرفہ اقدامات کرے، جنرل ساحر شمشاد مرزا
جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل ساحر شمشاد مرزا نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ جوہری خطرات کو کم کرنے کے لیے دوطرفہ اقدامات کرے، انہوں نے جغرافیائی تزویراتی توازن برقرار رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔
نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق جنرل ساحر شمشاد مرزا نے 2 روزہ بین الاقوامی کانفرنس ’نیوکلیئر ڈیٹرنس ان دی ایج آف ایمرجنگ ٹیکنالوجیز‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام صرف جوہری خطرات میں کمی اور وسیع تر جغرافیائی تزویراتی ڈھانچے میں توازن قائم کرنے کے لیے دوطرفہ اقدامات کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
اس تقریب کا اہتمام سینٹر فار انٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز (سی آئی ایس ایس) اسلام آباد نے کیا ہے۔
پاکستان نے ماضی میں بھارت کے ساتھ جوہری خطرات کو کم کرنے کے لیے متعدد تجاویز پیش کی ہیں، جن میں باہمی اعتماد، شفافیت اور بحرانی رابطے کو بڑھانے پر توجہ دی گئی ہے۔
قابل ذکر تجاویز میں 2012 کی تجاویز اور 1990 کی دہائی کے بعد سے وسیع تر اسٹریٹجک ریسٹنٹ رجیم (ایس آر آر) شامل ہیں جس میں جوہری روک تھام، میزائل دوڑ کی روک تھام اور خطرے میں کمی شامل ہے۔
بھارت اپنی مختلف تزویراتی ترجیحات کا حوالہ دیتے ہوئے اور چین کو ’بنیادی خطرہ‘ قرار دیتے ہوئے ان تجاویز کو مسلسل مسترد کرتا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان عسکری شعبے میں نئی ٹیکنالوجی کو اپنانے سے درپیش مشکلات پر عالمی شراکت داروں کے ساتھ بات چیت اور تعاون کے لیے پرعزم ہے۔
سی آئی ایس ایس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر علی سرور نقوی نے متنبہ کیا کہ مصنوعی ذہانت، سائبر صلاحیتوں اور خود مختار نظام جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے پھیلاؤ سے عالمی سلامتی کا نظام غیر مستحکم ہونے کا خطرہ ہے۔
علی سرور نقوی نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجیز بالخصوص جب فوجی نظاموں میں ضم ہو جائیں تو اس نازک توازن کو ختم کرنے کا خطرہ ہے جس نے کئی دہائیوں سے جوہری تنازع کو روک رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بغیر پائلٹ والی گاڑیوں پر بڑھتے ہوئے انحصار اور مصنوعی ذہانت میں اضافے سے متعدد اخلاقی، قانونی اور انسانی مشکلات سامنے آئی ہیں۔
علی سرور نقوی نے مزید کہا کہ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی نہ صرف ٹیکٹیکل سطح پر تنازعات کو تبدیل کر رہی ہے بلکہ موجودہ ڈیٹرنس فریم ورک کو بھی ختم کر رہی ہے۔
Post Views: 1